یومِ آزادی پر پاکستان کی مقامی سطح پر تیار ہونے والی پہلی الیکٹرک کار متعارف

غیر منافع بخش تنظیم ڈائس فاؤنڈیشن کی طرف سے مقامی ماہرین تعلیم اور صنعت کاروں کے ساتھ مل کر پاکستان کی پہلی مقامی طور پر تیار کی جانے والی الیکٹرک کار ‘نور-ای 75’ کی کراچی میں ایک تقریب میں رونمائی کی گئی۔

ڈائس فاؤنڈیشن کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ 5 نشستوں والی ہیچ بیک کی تیز رفتار کار 127 کلومیٹر فی گھنٹہ کے حساب سے چلے گی، جو 2024 کے آخر میں مارکیٹ میں متعارف کرائی جائے گی۔رپورٹ کے مطابق گاڑی مکمل چارج ہونے میں 8 گھنٹے لیتی ہے، جس کے بعد یہ 210 کلومیٹر تک سفر کر سکتی ہے۔

ڈائس فاؤنڈیشن کے بانی اور چیئرمین ڈاکٹر خورشید قریشی نے اس کار کو پاکستان کی معیشت اور عام آدمی کی بھلائی کے لیے گیم چینجر قرار دیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق یہ کار موسمیاتی تبدیلیوں کا مقابلہ کرنے اور ملک کو ناقابل تجدید ایندھن کی کھپت سے بچا کر ماحولیات کے تحفظ میں مدد دینے میں غیر معمولی کردار ادا کرے گی۔

ڈاکٹر خورشید قریشی نے کہا کہ جبکہ موجودہ پروٹو ٹائپ 5 سیٹوں والی ہیچ بیک کا ہے اس لیے فاؤنڈیشن نے ایک سیڈان اور ایک چھوٹی ایس یو وی تیار کرنے کا منصوبہ بنایا۔

گاڑی کی قیمت کے بارے میں پوچھے گئے سوال پر ڈاکٹر خورشید قریشی نے کہا کہ اسی سطح میں ہونڈا ای 40 ہزار ڈالرز اور نسان لیف کی قیمت 35 ہزار ڈالرز ہے لیکن اس گاڑی کی قیمت ان سے بہت کم ہوگی۔

انہوں نے یہ بھی بتایا کہ جب گاڑی 2024 کے آخر میں متعارف کرائی جائے گی تو اس کے 60 فیصد پارٹس مقامی سطح پر تیار کیے جائیں گے لیکن بزنس ریکارڈر کی رپورٹ کے مطابق بعد میں یہ 80 فیصد ہو جائے گا۔انہوں نے اس سنگ میل کے حصول میں مدد کرنے پر این ای ڈی یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی، ڈی ایچ اے صفا یونیورسٹی، نیشنل کالج آف آرٹس، ٹیکنیکل ایجوکیشن اینڈ ووکیشنل ٹریننگ اتھارٹی پنجاب، نیشنل یونیورسٹی آف سائنسز اینڈ ٹیکنالوجی، سر سید یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی، امریلی اسٹیلز، پی ایس جی اور کرڈسن ایلومینیم کا شکریہ ادا کیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں