یورپی یونین نے فلسطینیوں کی 729 ملین ڈالر کی ترقیاتی امداد بند کرنے کا فیصلہ فی الحال واپس لے لیا۔
حماس کے حملے کے فوری بعد یورپی یونین کمیشن کی جانب سے فلسطین کیلئے یہ امداد بند کرنے کا اعلان سامنے آیا تھا۔
یورپی یونین نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ فلسطینیوں کو ملنے والی ڈیولپمنٹ امداد نہیں روکی جار رہی ہے۔
یورپی یونین کمشنر اولیور واہیلی کی جانب سے فلسطینیوں کیلئے تمام ڈیولپمنٹ امداد فوری طور پر روکنے کے اعلان کے بعد یورپی کمیشن نے اپنے مختصر بیان میں کہا کہ فلسطینیوں کو ملنے والی امداد بند نہیں کی جا رہی، البتہ تمام 729 ملین ڈالرز کی امداد کا جائزہ لیا جائے گا کہ اس کا کہیں غلط استعمال تو نہیں ہو رہا ہے۔
یورپی کمیشن نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ تمام پراجیکٹس کا جائزہ لیا جائے گا اورنئے بجٹ پرپوزل اگلے نوٹس تک مؤخر رہیں گے۔
یورپی کمیشن کے اعلان کے بعد اسپین، آئرلینڈ اور فرانس نے اس فیصلے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ فیصلہ تمام فلسطینیوں کو حماس کے حملے کا ذمہ دار قرار دینے کے مترادف ہے جس کی بڑے پیمانے پر مذمت کی گئی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ یورپی یونین بلواسطہ یا بلا واسطہ حماس کو کوئی امداد نہیں بھیجتا ہے، اس لیےامداد کی بندش کے فیصلے پر سوالیہ نشان کھڑے ہوتے ہیں۔
یورپی پارلیمنٹ کی رکن ایئون انسر نے کا کہنا تھا کہ تمام فلسطینیوں کو حماس کے حملے کا ذمہ دار ٹھہرانا صرف جلتی پر تیل کا کام کر سکتا ہے۔ فلسطین کو ملنے والی امداد کا ایک حصہ براہ راست فلسطینی اتھارٹی کو جاتا ہے جبکہ دوسرا بڑا حصہ براہ راست مختلف سول سوسائٹی آرگنائیزشینوں کو دیا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہماری امداد حماس کو نہیں جاتی ہے اور یہ ایسی بات ہے جو یورپی یونین کمشنر اولیور واہیلی اچھے طریقے سے جانتے ہیں لیکن وہ یورپ کے لوگوں سے جھوٹ بول کر یہ تاثر دینے کی کوشش کر رہے ہیں کہ یورپی یونین حماس کی مالی امداد کرتی ہے۔