مشیر خزانہ شوکت ترین نے کہا کہ ہماری برآمدات میں اضافہ ہورہا ہے اور ہماری معیشت مضبوط ہو رہی ہے تاہم عالمی سطح پر قیمتوں میں کمی کے ساتھ بہتری آئے گی۔
اسلام آبادمیں مشیر تجارت رزاق داؤد کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے مشیرخزانہ شوکت ترین نے کہا کہ جو چیزیں مہنگی ہوگئی ہیں وہ ساری درآمدی اشیا ہیں، ان اشیا نے مہنگائی اور امپورٹ بل کو بھی متاثر کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ نومبر میں درمدات 7.75 ارب تھیں اور اکتوبر 6.3 ارب تھیں، اس میں خام مال کا دومہینوں میں فرق 25 کروڈ 20 لاکھ ڈالر ہے، سب سے بڑا فرق پیٹرولیم مصنوعات میں ہے، جس میں تیل، گیس اور کوئلہ ہے، اس میں ماہانہ 508 ملین ڈالر کا فرق ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایک اور بڑا نمبر نظر آتا ہے وہ ویکسین کا ہے، جو اکتوبر اور نومبر میں تقریباً 400 ملین ڈالر کا فرق ہے، غذائی اجناس میں خوردنی تیل میں تیزی آئی ہے اور اس میں 134 ملین ڈالر کا فرق ہے۔
مشیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ان چار چیزوں میں 1.3 ارب ڈالر کا فرق آیا ہے، خام مال آنا چاہیے، خوردنی تیل کی درآمد زیادہ نہیں بڑھنی چاہیے لیکن بڑھ گئی ہیں تاہم اس میں ابھی ہم ٹھہراؤ دیکھ رہے ہیں۔
عالمی مارکیٹ میں مہنگائی میں کمی کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کوئلہ کی قیمت 240 ڈالر تھی وہ 110 ڈالر پر آگئی ہے، پیٹرول 87 پر تھا اب 68 ڈالر پر آیا اور امید ہے کہ ایل این جی کا زور بھی ٹوٹے گا۔
انہوں نے کہا کہ خوردنی تیل میں اس وقت کمی نظر نہیں آئی لیکن لوگ کہ رہے ہیں کہ جنوری سے فرق آئے گا۔
شوکت ترین نے کہا کہ ویکسین فنڈڈ ہیں، ویکسین کے 400 ارب یہاں تو نظر آتے ہیں لیکن ہمیں ورلڈ بینک اور ایشین بینک وغیرہ ہمیں فنڈ دیتےہیں، لیکن ہمیں دیکھنا ہے کہ کیا یہ چیزیں مستقل ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ معاشی بہتری مستقل ہے، آپ کی معشیت مضبوط ہو رہی ہے، ریونیو پچھلے سال کے مقابلے میں 36 فیصد زیادہ ہیں، اس میں 32 فیصد انکم ٹیکس میں اضافہ ہے، جس کا مطلب ہے معیشت مضبوط ہوتی جارہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ مہنگائی جو امپورٹڈ مہنگائی ہے تجارتی خسارے میں فرق ہوا ہے وہ تو بھارت میں بھی ہوا ہے، ان کا ایک سال پہلے 10 ارب کا تجارتی خسارہ تھا لیکن اب 20 ارب ڈالر یعنی ڈبل ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مہنگائی امپورٹڈ ہے، جس کی وجہ ہے قیمتوں میں اضافہ ہے کیونکہ اشیا کی تعداد میں اضافہ نہیں ہوا جتنا قیمت میں ہورہا ہے، 72 فیصد قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے، 11 فیصد پچھلے سال کے مقابلے میں تعداد کی وجہ سے ہے۔
مشیر خزانہ نے کہا کہ یہ سب کچھ قیمتوں سے متعلق ہیں اور درآمدی ہیں لیکن یہ نیچے آئیں گی، جیسے ہی یہ نیچے آئیں گی تو عدم توازن درست ہوجائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ الفاظ تو ہم ہروقت استعمال کرتے ہیں کہ گھبرانے کی بات نہیں ہے، اس لیے ریونیو ٹھیک طرح بڑھ رہی ہیں، بجلی کے استعمال میں اضافہ ہو رہا ہے، فصلیں 88 ملین ٹن ہوگئی ہیں اور ہمیں دیکھنا ہے کہ یہ ساری چیزیں صحیح سمت جارہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 2، 3 یا 6 مہینوں کے وقفے کا سامنا پوری دنیا کوہے، ہم بھی اس سے نکلیں گے لیکن ہمارا تھوڑا ڈرامائی ہے، ایک دن میں آیا تو 2100 پوائنٹ نیچے گرگیا اور ہیڈلائنز لگ گئی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ عوام کو کہنا چاہتا ہوں ہماری معیشت ٹھیک جارہی ہے اور ہمیں بالکل احساس ہے ہمارا نچلا طبقہ، متوسط طبقہ مشکل میں ہے لیکن ان کو دباؤ سے نکالنے کی کوشش کر رہے ہیں اور سبسڈی دے رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ تھوڑا صبر کریں جیسے ہی بین الاقوامی سطح پر قیمتیں نیچے آئیں گی اور مجھے کوئی مشکل نظر نہیں آرہی ہے کہ ہماری اشیا کی قیمتیں کم ہوں گی۔
شوکت ترین نے کہا کہ ہماری اچھی یہ ہورہی ہے کہ برآمدات بڑھتی جارہی ہیں اور آپ دیکھیں گے کہ ہماری ترسیلات زر اور برآمدات مل کر تجارتی خسارے کو کم کریں گی۔
مشیر تجارت رزاق داؤد نے کہا کہ ہمارے پاس برآمدات بڑھانے کا ایک موقع ہے اور ایک خصوصی منصوبہ بنا ہے کہ کس طرح رواں برس چاول کی ریکارڈ برآمد کرسکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ چین سے بات چیت شروع ہوگئی ہے، انڈونیشیا تسلیم کرچکا ہے کہ چاول ہم سے خریدیں گے، نائیجیریا سے بھی چاول کے سودے ہوگئے ہیں۔