گورنر پنجاب نے عثمان بزدار کا استعفیٰ مسترد کردیا

گورنر پنجاب عمر سرفراز چیمہ نے 28مارچ کو صوبائی چیف ایگزیکٹو کے عہدے سے استعفیٰ دینے والے عثمان بزدار کا استعفیٰ مسترد کرتے ہوئے ہفتے کو اعلان کیا ہے کہ یہ آئینی طور پر درست نہیں ہے۔

یہ پیش رفت ایک ایسے موقع پر سامنے آئی ہے جب پنجاب کے نو منتخب وزیر اعلیٰ حمزہ شہباز گورنر ہاؤس صبح ساڑھے 10بجے عثمان بزدار کے جانشین کے طور پر حلف اٹھانے والے تھے کیونکہ گزشتہ شام لاہور ہائی کورٹ نے قومی اسمبلی کے اسپیکر کو ان سے حلف لینے کی ہدایت کی تھی۔عدالت کے احکامات کے باوجود حلف لینے سے انکار کرنے والے گورنر نے اس تازہ پیشرفت کے حوالے سے پنجاب اسمبلی کے اسپیکر پرویز الٰہی کو ایک خط میں اپنے فیصلے سے آگاہ کیا۔

وزیر اعلیٰ نے استعفیٰ مسترد ہونے کے بعد پنجاب اسمبلی میں کابینہ کے اجلاس کی صدارت کی اور وزرا کو اپنے اپنے عہدے واپس سنبھالنے کی ہدایت کی ہے

اسپیکر کو لکھے گئے خط میں عمر چیمہ نے موقف اختیار کیا ہے کہ حالیہ پیش رفت اور اس کے نتیجے میں پیدا ہونے والے آئینی بحران کی روشنی میں مجھے لگتا ہے کہ گورنر کے عہدے کے لیے نامناسب ہو گا وزیراعلیٰ سردار عثمان بزدار کے مبینہ استعفیٰ سے متعلق سچ اور درست حقائق آپ کے علم میں نہ لانے تک استعفیٰ منظور کروں۔

28 مارچ کو عثمان بزدار کی جانب سے استعفیٰ پیش کرنے کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال پر عمر چیمہ نے نشاندہی کی کہ جس کمیونیکیشن کو استعفے کا نام دیا گیا تھا، وہ وزیر اعظم کے نام ایک پرنٹ شدہ خط تھا۔

انہوں نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 130 (8) کے تحت کمیونیکیشن کو استعفیٰ کے خط کے تصور نہیں کیا جا سکتا کیونکہ مذکورہ شق کے مطابق استعفے کا خط درست ہونے کے لیے اسے ہاتھ سے لکھا جانا اور گورنر کو مخاطب کرنا ہوتا ہے۔

عمر چیمہ نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ بزدار کو اس معاملے پر ٹھیک سے مشورہ نہیں دیا گیا یا ان غلطیوں کی کوئی اور وجوہات ہو سکتی ہیں لیکن یہ ان وجوہات کے بارے میں وہ خود سب سے بہتر جانتے ہیں۔

انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ جب بزدار نے استعفیٰ دیا تھا، تو اس وقت کے گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور نے آرٹیکل 130(8) کے مضمرات کو مدنظر نہیں رکھا تھا۔

گورنر پنجاب نے لکھا کہ اس حقیقت کے باوجود متذکرہ فرد نے ان آئینی خامیوں کا عوامی اجتماع/پریس کانفرنس میں ذکر کیا تھا جیسا کہ یہاں تفصیل سے بتایا گیا ہے، انہوں نے مزید کہا کہ بزدار کی کیونیکیشن کو چوہدری سرور کی جانب سے استعفے سے نامناسب برتاؤ کیا گیا۔

عمر چیمہ نے کہا کہ چوہدری سرور کی جگہ گورنر پنجاب کا عہدہ سنبھالنے کے بعد انہوں نے عثمان بزدار کے استعفے پر ایڈووکیٹ جنرل پنجاب سے مشورہ طلب کیا تھا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ایڈووکیٹ جنرل نے 18 اپریل کو انہیں ایک خط لکھا تھا،جس میں ایک رائے کا اظہار کیا گیا تھا جو ’حیران کن‘ تھی۔

خط کے مطابق ایڈووکیٹ جنرل کے مطابق عثمان بزدار کا استعفیٰ جسے استعفیٰ سمجھا گیا اور اس کے مطابق نوٹیفائی کیا گیا جو سراسر غیر آئینی تھا۔

عمر چیمہ نے کہا کہ ایڈووکیٹ جنرل کی رائے کے مطابق استعفیٰ آرٹیکل 130(8) کی خلاف ورزی ہے، برہمی بحث نے مزید روشنی ڈالی کہ اس کے بعد کا نوٹیفکیشن قانوناً غلط تھا کیونکہ استعفیٰ اور اس کی منظوری قانون کی خلاف ورزی تھی۔

عمر چیمہ نے یاد دلایا کہ انہوں نے یہ تفصیلات صدر عارف علوی کو 23 اپریل کو بھیجے گئے خط کے ذریعے بتائی تھیں۔

اس سلسلے میں انہوں نے مزید کہا کہ وزیر اعلیٰ کے عہدے کے لیے حریف امیدواروں کے درمیان متنازع انتخاب سے متعلق معاملات انتہائی شرمناک اور آئین کے ساتھ ساتھ اسمبلی کے قواعد کی بھی خلاف ورزی ہیں۔

عمر چیمہ نے کہا یہ بات صدر کو بھی بتا دی گئی۔انہوں نے اس معاملے پر لاہور ہائی کورٹ کے احکامات کا حوالہ دیتے ہوئے مزید کہا کہ لاہور ہائی کورٹ نے اب قومی اسمبلی کے اسپیکر راجہ پرویز اشرف کو ہدایت کی ہے کہ وہ حمزہ سے حلف لیں جن کا انتخاب افراتفری اور ہنگامہ آرائی کی نذر ہوا اور مکمل طور پر مشکوک ہے۔

پنجاب کے سابق وزیر تعلیم مراد راس نے قبل ازیں ایک ٹوئٹ میں اس پیشرفت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ عمر چیمہ نے عثمان بزدار کی کابینہ کو بحال کر دیا ہے اور بعد میں صوبائی کابینہ کا اجلاس بلایا گیا ہے۔

دریں اثنا میڈیا نے رپورٹ کیا کہ گورنر ہاؤس کے ارد گرد سیکیورٹی بڑھا دی گئی ہے اور پولیس کی بھاری نفری وہاں تعینات ہے۔

بعد ازاں عثمان بزدار پنجاب اسمبلی پہنچے اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے استعفیٰ مسترد ہونے کی تصدیق کی۔

انہوں نے کہا کہ انہیں بھی عمر چیمہ کی جانب سے اسپیکر پنجاب اسمبلی کو لکھے گئے خط کی نقل ملی ہے اور اس پر آج بلائے جانے والے کابینہ کے اجلاس میں بحث کی جائے گی۔

عثمان بزدار نے اس معاملے پر مزید کوئی تبصرہ کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنی قانونی ٹیم اور کابینہ سے مشورہ کریں گے۔

جس کے بعد انہوں نے پنجاب اسمبلی میں کابینہ کے اجلاس کی صدارت کی۔

عثمان بزدار کے بعد مسلم لیگ(ن) کے رہنما عطا اللہ تارڑ نے بھی آج کی پیش رفت پر میڈیا سے گفتگو کی۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں خوشی ہے کہ انہوں نے یہ کیا ہے، گورنر کی آج چلی گئی چالیں اس کیس کی چارج شیٹ میں شامل کی جائیں گی جو کہ ہم پی ٹی آئی رہنماؤں کے خلاف آرٹیکل 6 کے تحت دائر کرنے کی تیاری کر رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس اب پوائنٹ موجود ہے کہ گورنر نے آئین کو سبوتاژ اور عدالتی احکامات پر عمل سے انکار کیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں