کییف کی سڑکوں پر بھی لڑائی شروع، روسی فوج کا مولیٹوپول پر قبضے کا دعویٰ

روسی فوج نے مولیٹوپول شہر پر قبضہ کرلینے کا دعویٰ کیا ہے، دوسری طرف لڑائی اب کییف کی سڑکوں پر بھی ہورہی ہے۔ مقامی انتظامیہ نے لوگوں سے اپنے اپنے گھروں میں ہی رہنے کو کہا ہے۔

روسی خبر رساں ایجنسی انٹرفیکس  نے روس کی وزارت دفاع کے حوالے سے خبر دی ہے کہ روسی فوج نے جنوبی صوبے زیپوریزا کے مولیٹوپول شہر پر قبضہ کرلیا ہے۔ اس شہر کے قریب ہی ایک اہم بندرگاہ واقع ہے۔

 یوکرائن کا کہنا ہے کہ روس کے 3500 فوجی مارے گئے اور 200 کو قیدی بنالیا گیا ہے۔ یوکرائنی فوج نے روس کے 14طیاروں، آٹھ ہیلی کاپٹروں اور 1202 ٹینکوں کوتباہ کردینے کا بھی دعویٰ کیا ہے۔ تاہم ان کی آزاد ذرائع سے تصدیق نہیں ہوسکی ہے۔

یوکرائن کی فوج نے بتایا کہ شہر کے مغرب میں واقع ایک فوجی یونٹ کے قریب بھی لڑائی ہورہی ہے۔ حکام نے لوگوں سے کہا کہ وہ اپنے گھروں میں کھڑکیوں اور بالکونی کے قریب نہ جائیں اور ملبے اور گولیوں سے بچنے کے لیے تمام احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔

یوکرائن کے میئر وٹالی کلسچکوف نے بتایا کہ کییف میں ایک بڑے پاور پلانٹ کے قریب، جس پر روسی حملہ کرنے کی کوشش کررہے تھے، ہونے والے دھماکوں سے پورا علاقہ لرز گیا۔

یوکرائنی صدر کے ایک مشیر نے بتایا کہ جنوبی یوکرائن کے قریب مولیٹوپول، خیرسون، مائیکولیف اور اوڈیسا شہروں میں بھی لڑائی شروع ہوگئی ہے۔

صدر کے مشیر مائیخیلو پوڈولیاک نے بتایا،”مولیٹوپول کے قریب زبردست لڑائی ہورہی ہے۔ لیکن اس پر قبضہ کرلیے جانے کا کوئی امکان نہیں ہے۔”

دارالحکومت کییف پر روسی فوج کا حملہ دو دن سے جاری لڑائی کے بعد کیا گیا۔ اس دوران اب تک سینکڑوں افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔ درجنوں پل، اسکول اور رہائشی عمارتیں تباہ ہوچکی ہیں۔

یوکرائنی صدر کا آخری وقت تک لڑنے کا عزم

یوکرائن کے صدر ولاوومیر زیلینسکی نے کییف میں لڑائی ہونے کی تصدیق کی ہے۔ اس سے قبل رات گئے انہوں نے متنبہ کیا تھا کہ روس آئندہ گھنٹوں میں دارالحکومت کییف پر حملہ آور ہو گا۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ دارالحکومت کییف کو نہیں کھو سکتے، آزادی کے لیے آخری وقت تک لڑیں گے۔

 زیلینسکی نے ملک سے محفوظ طور پر انہیں باہر نکال لینے کی امریکا کی پیش کش مسترد کردی۔ ایک سینئر امریکی انٹلیجنس افسر کے مطابق زیلینسکی کا کہنا تھا،”یہاں لڑائی ہورہی ہے، مجھے ہتھیاروں کی ضرورت ہے، کسی سواری کی نہیں۔”

امریکی حکام کا کہنا ہے کہ روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے یوکرائن کی موجودہ حکومت کو ہٹا کر اس کی جگہ اپنی پسند کی حکومت قائم کرنے کا تہیہ کررکھا ہے۔ اور صدر پوٹن کا یہ اقدام سرد جنگ کے دور کے بعد دنیا کا ایک نیا نقشہ مرتب کرنے کی ان کی کوشش کا حصہ ہے۔

عالمی برادری صدر پوٹن کے اس اقدام کو روکنے کی کوشش کررہی ہے اور اس کے تحت روس پر کئی طرح کی پابندیوں کے علاوہ خود پوٹن اور ان کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف پر بھی پابندیاں عائد کردی گئی ہیں۔

یوکرائن کا روسی طیارہ مار گرانے کا دعویٰ

روسی فوج کی پیش قدمی کا سلسلہ جاری ہے۔ روس نے جمعے کے روز جنوبی یوکرائن کے میلیٹوپول شہر پر قبضہ کرلینے کا دعویٰ کیا۔ تاہم ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ یوکرائن کا کتنا علاقہ یوکرائنی حکومت کے کنٹرول میں ہے اور کتنے علاقے روسی فورسز کے قبضے میں جا چکے ہیں۔

اس دوران یوکرائن کی فوج نے کییف سے 25کلومیٹر دور جنوب میں واسلکیف کے نزدیک ایک روسی ٹرانسپورٹ طیارے کو مار گرانے کا دعوی کیا ہے۔ ایک سینئر امریکی انٹلیجنس افسر نے اس کی تصدیق کی ہے۔ بہرحال یہ واضح نہیں ہے کہ اس طیارے پر کتنے افراد سوار تھے۔ ٹرانسپورٹ طیارے 125پیرا ٹروپرز تک لے جاسکتے ہیں۔

کییف سے 50کلومیٹر دور بلاسرکا میں بھی ایک اور روسی ٹرانسپورٹ طیارے کو مار گرائے جانے کی خبر ہے۔ امریکی انٹلیجنس افسران نے اس کی تصدیق کی ہے۔

روسی فوج نے اپنے طیاروں کو مار گرائے جانے کے حوالے سے کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔

دریں اثنا اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش نے موجودہ صورتحال پر مایوسی کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا،”اقوام متحدہ کا قیام جنگ کو ختم کرنے کے لیے ہوا تھا لیکن آج اس کا یہ مقصد حاصل نہیں ہوسکا۔”

اپنا تبصرہ بھیجیں