’کانپیں ٹانگنے‘ اور ’ٹانگیں کانپنے‘ میں کیا فرق ہے؟ بلاول نے وضاحت کردی

چیئرمین پیپلز  پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے ’کانپیں ٹانگنے‘ سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے اپنی زبان پھسل جانے کا اعتراف کرلیا۔

بلاول نے جیو نیوز کے پروگرام ’کیپٹل ٹاک‘ میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’میں نے سوشل میڈیا پر کِلپ دیکھا تو واقعی سمجھا کہ میری زبان پھسل گئی، جو بھی ہے اور جیسا بھی ہے میں اس لفظ کو  تسلیم کرتا ہوں۔’

بلاول نے مزید کہا کہ ’میں عوام کو سمجھانا چاہوں گا کہ  ٹانگیں کانپنے اور کانپیں ٹانگنے میں فرق کیا ہے، ہمارا مارچ شروع ہونےسے  پہلے وزیر اعظم صاحب کی ٹانگیں کانپنی شروع ہوگئیں، ہمارا مارچ  نکلا تو وزیراعظم نے پیٹرول کی قیمت کم کی جو ٹانگیں کانپنے تک کا خوف تھا، ہم اسلام آباد پہنچے تو ’کانپیں ٹانگنے‘ والا سین شروع ہوگیا۔‘بلاول بھٹو زرداری نے کہا  کہ کانپیں ٹانگنا ٹانگیں کانپنے سے ایک درجہ اوپر ہے۔

بلاول نے کہا کہ ’اب وزیراعظم جلسوں میں گالیاں دینے پر آگئے ہیں، اب ان کو ڈر  ہے اور خوف ہے، جب پاگل پن کے قریب آؤ تو ٹانگیں کانپتی نہیں کانپیں ٹانگنا شروع ہوجاتی ہیں۔

خیال رہے کہ بلاول نے پیپلز پارٹی کے عوامی مارچ کے اختتام پر جلسے سے خطاب کیا تھا جس میں ان کی زبان سے ’کانپیں ٹانگنے کا لفظ‘ ادا ہوا تھا جو بعد میں سوشل میڈیا پر وائرل ہوا۔اس کے بعد وزیراعظم عمران خان اپنے ہر خطاب میں اس کا مذاق اڑا رہے ہیں اور بلاول بھٹو کی اردو پر طنز کر رہے ہیں۔ گزشتہ روز بلاول نے بھی وزیراعظم عمران خان کی اردو کی غلطیوں پر مبنی ایک ویڈیو ٹوئٹر پر شیئر کی تھی اور لکھا تھا کہ ’عمران خان مجھے اردو سکھاتے ہوئے۔‘

اپنا تبصرہ بھیجیں