قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کےصدر شہباز شریف نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت کے خلاف احتجاج شروع کرنے کا اشارہ دیتے ہوئے کارکنوں سے کہا کہ تیاری کریں، عمران خان کا دھڑن تختہ ہونے والا ہے۔
لاہور میں منعقدہ خواجہ رفیق شہید سمینار سےخطاب میں شہباز شریف نے خواجہ سعد رفیق اور خواجہ سلمان رفیق کی پاکستان مسلم لیگ (ن) کے ساتھ مشکل وقتوں میں کھڑے رہنے اور ان کی خدمات کی تعریف کی۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ جب پاکستان میں بجلی کے حوالے سے اندھیروں نے یہاں بسیرا کر رکھا تھا، 20،20 گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ تھی اور نواز شریف نے اپنے انتخابی جلسوں میں قوم سے وعدہ کر رکھا تھا کہ موقع ملاتو 85 برسوں میں اندھرے ختم کرنے کی حتی الامکان کوشش کروں گا۔
انہوں نے کہا کہ ‘میری بات چھوڑیں، میں تو ہوں جلد باز، میں ہمیشہ جلدبازی میں، جلدی میں فقرے کس دیتا ہوں، جو بعد میں یار لوگ ہنسی مذاق میں بعض اوقات بات کرتے ہیں اور کبھی طنز بھی کرتے ہیں’۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘میں نے ایسے لمحات میں کہہ دیا، میں یقیناً بہکا تو نہیں تھا، ہوش و حواس میں تھا، الحمداللہ کوئی جادو ٹونے کا شکار نہیں تھا، میں نے ان لمحات میں کہہ دیا، اگر ہم 6 مہینے میں بجلی کے اندھیرے دور نہ کرسکے تو میرا نام بدل دینا، اس کے بعد پھر کیا ہوا، جتنے منہ اتنی زبانیں اور نہ جانے لوگوں نے کیا کیا فقرے کسے، یہاں تک بات آئی کہ اچھا جی اب یہ نام بدل لیں’۔
‘حکومت کو بھگانے کا وقت آگیا ہے’
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ سیاست اصل میں عوامی خدمت کرنے، لوگوں کے دکھ اور درد بانٹنے کا، سیاست نام ہے، یتیم اور بیوہ کے سر پر دست شفقت رکھنے، بیماروں کو سہولتیں مہیا کرنے، سیاست نام ہے، بے روزگاری کے خاتمے کے لیے کاوشیں کرنے، مہنگائی ختم کرنے کا، سیاست نام ہے، قوم کو اس کے پاؤں پر کھڑے ہونے کا اور اس دور میں یہ کام نواز شریف نے انجام دیا۔
کارکنوں کی جانب سے نعرے لگانے پر ان کا کہنا تھا کہ نعرے بعد میں لگانا، ابھی الیکشن کا وقت آنے والا ہے اور ان کو بھگانے کا وقت آنے والا ہے تو نعرے لگائے گیں۔
انہوں نے بجلی کے خاتمے پر کام کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ نواز شریف کو دن رات نیند نہیں آتی تھی کہ قوم سے وعدہ کر رکھا ہے، جب ساہیوال میں سی پیک کے بندوبست میں 1360 میگاواٹ کا کوئلے کی بنیاد پر چلنے والے منصوبے پر دن رات کام ہو رہا تھا اور وہاں پر ریلوے سائیڈنگ کی ضرورت تھی کیونکہ اس کے بغیر کوئلہ وہاں اتر نہیں سکتا تھا۔
انہوں نے کہا کہ وہ بہت بڑا چیلنج تھا اور خواجہ سعد رفیق اس وقت ریلوے کے وزیر تھے اور ہم نے ان سے گزارش کی ہمیں ریلوے کی سائیڈنگ چاہیے تو انہوں نے کہا کہ ریلوے کو پیسے کی ضرورت ہے پیسے ادا کرنے ہوں گے۔
ساہیوال میں منصوبے پر بات جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہر چیز مکمل ہوجاتی لیکن کوئلہ اتارنے کے لیے ریلوے سائیڈنگ نہیں ہوتی تو بجلی تیار نہیں ہوسکتی تھی تاہم خواجہ صاحب اور ان کی ٹیم نے دن رات کام کیا اور ریکارڈ وقت میں ریلوے سائیڈ مکمل کی اور دنیا کی تاریخ میں چین کا یہ منصوبہ نواز شریف اور ان کی ٹیم نے مکمل کیا۔
انہوں نے کہا کہ بدقستمی سے خواجہ سعد رفیق دونوں بھائی بے گناہ جیل پہنچ گئے، ادویات کی ترسیل سٹی اسکین اور غریبوں کے مفت علاج کی بات ہو اور پورے پنجاب میں ہسپتالوں کو دوبارہ نیا بنایا اور پی کے ایل آئی جیسے بڑے بڑے نئے ادارے قائم کیے تو خواجہ سلمان سب سے آگے تھے۔
‘تسلیم کرتا ہوں عمران خان کو بے شمار لوگوں نے ووٹ دیا’
صدر مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ میں اس بات کو کھلے عام تسلیم کرتا ہوں کی بے شمار لوگوں نے عمران خان نیازی کو ووٹ دیا شاید تبدیلی سے پاکستان بدلے گا، مسلم لیگ(ن) یا دوسری پارٹیوں کی جو بھی کارکردگی رہی ہو تو انہوں نے کہا کہ اس ٹیسٹ کرکٹر کو ٹیسٹ کرو لیکن اس ملک کی معیشت کا جنازہ نکل چکا ہے۔
‘دیہاتوں، شہروں میں لوگ معیشت کا جنازہ پڑھتےہیں’
حکومت پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ‘جگہ جگہ، دیہاتوں، شہروں اور قصبوں میں لوگ وہاں پر معیشت کا جنازہ پڑھتے اور دن رات آسمان کی طرف دیکھ کر روتے ہیں کہ کیا وہ بدقسمت دن تھا کہ اس شخص کو پاکستان کے اوپر وزیراعظم مسلط کیا گیا اور ساڑھے تین سال میں اس نے پاکستان کی اینٹ سے اینٹ بجادی ہے’۔
انہوں نے کہا کہ معیشت کی بات کریں تو آج لوگ ایک وقت کی روٹی کے لیے ترستے ہیں اور مہنگائی کی بات کریں تو ایک ماں اپنے بچے کے لیے دودھ نہیں خرید سکتی، بے روزگاری کی بات کریں تو لاکھوں لوگ بے روزگار ہوچکے ہیں اور چھت کی بات کریں تو 50 لاکھ گھر تو دور کی بات ہے ایک کمرے کی اینٹ تک نہیں رکھی۔
‘عمران خان لاہور میٹرو کو جنگلہ بس کہتا تھا’
ان کا کہنا تھا کہ جو آدمی یہ کہتا تھکتا نہیں تھا لاہور کی جنگلہ بس پر 20 ارب نہیں بلکہ 70 ارب لگ گئے ہیں اور کنٹینر پر کھڑے ہو کر کہا کہ اگر نواز شریف اور وفاقی حکومت نے پشاور میں میٹرو بس کا منصوبہ مفت بھی دیا تو انکار کروں گا کہ مجھے یونیورسٹیاں اور ہسپتال بنانے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وہاں پر نہ ہسپتال بنایا اور نہ ہی یونیورسٹی بنائی اور جب پشاور کی بی آرٹی چلی تو بس چلتی تھی، رکتی تھی، آگ لگتی تھی اور آج تک اس کو مکمل نہیں کرسکے اور لاہور کا میٹرو بس منصوبہ 30 ارب میں 27 کلو میٹر ہے جبکہ پشاور کا 20 کلومیٹر 100 ارب سے اوپر چلا گیا۔
‘اورنج لائن کے خلاف عمران خان نے پروگرام بنایا’
قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف نے کہا کہ اورنج لائن کی جتنی مخالفت کی گئی پی ٹی آئی اس کے پیچھے تھی، اس منصوبے کو تاخیر کا شکار کا جتنا انتہائی گھناؤنا پروگرام بنا وہ پی ٹی آئی اور عمران خان کی سربراہی میں بنا۔
انہوں نے کہا کہ لاہور ہائی کورٹ میں کیس ایک سال چلا اور 300 صفحے کا فیصلہ آیا، جس میں ایک دھیلے کی کرپشن ثابت نہیں ہوئی لیکن یہ سپریم کورٹ میں گئے کیونکہ اورنج لائن ٹرین اگر نواز شریف کے دور میں چلی تو پھر 2018 کا ان کا الیکشن دھرا کا دھرا رہ جائے گا اور یہ ان کی منصوبہ بندی تھی۔
شہبازشریف نے کہا کہ ان کو ایک ہی غرض تھی کہ نواز شریف کا منصوبہ ہے تو اس کو ختم کردو، پھر ساڑھے تین سال تک تختیوں پر تختیاں، جتنے نواز شریف کے منصوبے چاہے صوبے یا وفاق میں بنے ساڑھے تین سال میں عمران خان اس کے اوپر دن رات تختیاں لگا رہے تھے۔
‘نالج پارک کا سنگ بنیاد 2014 میں رکھا تھا’
وزیراعظم عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آج نالج پارک کا افتتاح کرنے جا رہے ہیں،جس کا میں نے 2014 میں سنگ بنیاد رکھا تھا اور پھر اٹلی کی یونیورسٹی کے تعاون سے اس کا معاہدہ کیا اور فیروز پور روڑ پر واقع انفارمیشن ٹیکنالوجی وہاں منتقل کر رہے تھے۔
انہوں نے کہا کہ آج عمران خان کو کے پی میں بری طرح شکست کے بعد خیال آیا کہ میں ایک اور تختی لگاؤں، تختیوں سے بات نہیں بنے گی، آپ کا دھڑن تختہ ہونے والا ہے، آپ نے پاکستان کے ساتھ ظلم کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر نواز شریف نے گرین لائن منصوبہ فری میں بھی دیا تو میں یہ نہیں بناؤں گا، اور اب اس کا افتتاح کر رہا ہے۔
‘وقت آگیا ہے، ان کا گریبان اور ہمارا ہاتھ ہو’
شہباز شریف نے کارکنوں سے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ ان کا گریبان ہو، آپ کا اور ہمارا ہاتھ ہو، یہ آج پھر منی بجٹ لانا چاہتے ہیں، آئی ایم ایف کے ہاتھوں پاکستان کو انہوں نے گروی رکھ لیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ قائداعظم اور لاکھوں شہیدوں کی روحیں قبروں میں تڑپ رہی ہوں گی کہ 74 سال بعد کون عمران خان پاکستان پر مسلط ہوگیا ہے کہ بجلی وافر ہونے کے باوجود آتی اور جاتی ہے، گیس اسٹیشن کراچی میں نواز شریف نے لگائے اور سستی گیس کےمعاہدے کیے لیکن آج سردیاں آرہی ہیں لیکن چولہے ٹھنڈے ہو رہےہیں اور کہہ رہے کہ صبح اور دوپہر کو کھانے کے وقت گیس مہیا کریں گے۔
پی ٹی آئی حکومت کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جتنی مہنگی گیس انہوں نے خریدی ہے اس پر اربوں اور کھربوں لگ گئے ہیں، بڑے اسکینڈلز چاہے چاول، گندم، چاہے چینی، چاہے گیس، چاہے ادویات، چاہے مالم جبہ ہے، نیب کہاں ہے، اسی لیے کہا تھا کہ نیب نیازی گٹھ جوڑ ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ آج نیب نیازی گٹھ جوڑ کے خاتمے کا وقت آگیا ہے، اپنے لنگوٹے کسیں اور تیاری کریں اور اس مہنگائی کے طوفان، اس ظالم حکومت کے خلاف اور ایسی حکومت جو کہ دھاندلی کی پیداوار ہے اور جس نے ساڑھے تین سال میں جھوٹ اور یوٹرن کے علاوہ کچھ نہیں کیا لیکن آج اس کے خاتمے کا وقت آگیا ہے۔
کارکنوں سے انہوں نے پوچھا کہ کیا آپ اس کے لیے تیار ہیں اور کہا کہ ہم نے اگر اس حکومت سے فی الفور جان نہیں چھڑائی تو پھر پاکستان کا خاکم بدہن خدا حافظ ہے۔