وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے شنگھائی تعاون تنظیم کی وزرائے خارجہ کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں سفارتی ڈپلومیٹک پوائنٹ اسکورنگ کے لیے دہشت گردی کو ہتھیار کے طور پر استعمال نہیں کرنا چاہیے۔
بھارت کے ساحلی اور سیاحتی شہر گووا میں وزرائے خارجہ جمعہ کو اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے بلاول نے شنگھائی تعاون تنظیم کے لیے پاکستان کے مضبوط عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ وزرائے خارجہ اجلاس کے لیے گوا میں میری موجودگی سے بڑھ کر اس بات کا کوئی عندیا نہیں ہو سکتا کہ پاکستان شنگھائی تعاون تنظیم کو کتنی اہمیت دیتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں سفارتی ڈپلومیٹک پوائنٹ اسکورنگ کے لیے دہشت گردی کو ہتھیار کے طور پر استعمال نہیں کرنا چاہیے۔
دفتر خارجہ نے کہا کہ بلاول نے زور دیتے ہوئے کہا کہ شنگھائی تعاون تنظیم یورپ اور ایشیا کے درمیان روابط کو اگلی سطح تک لے جانے کے لیے ایک اہم پلیٹ فارم ہے۔
انہوں نے باہمی اعتماد، مساوات، ثقافتی تنوع کے احترام اور اصل ’شنگھائی کی روح‘ میں مضمر مشترکہ ترقی کے حصول کے اصولوں پر پاکستان کے یقین اور اس کی پاسداری کا بھی اعادہ کیا۔
دوران خطاب وزیر خارجہ نے ایک بار پھر موسمیاتی تبدیلی کا مسئلہ اٹھاتے ہوئے کہا کہ موسمیاتی بحران انسانیت کے وجود کے لیے ایک خطرہ ہے۔
پاکستان کی جانب سے غربت کے خاتمے کے لیے خصوصی ورکنگ گروپ کے قیام کی تجویز کا حوالہ دیتے ہوئے بلاول نے شنگھائی تعاون تنظیم کے تحت غربت کے خاتمے کے لیے قریبی تعاون کی حمایت کی۔
انہوں نے ایک بین الحکومتی تنظیم کے طور پر شنگھائی تعاون تنظیم کے کے کردار پر مزید روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ اس پلیٹ فارم نے تعمیری اور باہمی مفادات کے حامل تعاون کے ذریعے باہمی افہام و تفہیم، سلامتی اور ترقی کو فروغ دیا ہے۔
بلاول سے قبل بھارتی وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جب کووڈ-19 اور اس کے ہولناک اثرات سے نمٹنے میں مصروف تھی تو اس دوران بھی دہشت گردی کی لعنت کا سلسلہ جاری رہا، اس لعنت سے صرف نظر کرنا ہمارے معاشرے کے لیے تباہ کن ثابت ہو سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے لیے کوئی جواز پیش نہیں کیا جا سکتا اور اسے سرحد پار دہشت گردی سمیت تمام اشکال میں روکا جانا چاہیے۔