ڈبلیو ایچ او روس کی ویکیسن کا جائزہ لے گا، فرانس میں وبا کی نئی لہر

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے کہا ہے کہ وہ روس میں تیار کی گئی کورونا کی ویکسین کے کلینیکل ٹرائلز کا جائزہ لینا چاہتا ہے۔ دوسری جانب فرانس سمیت دنیا کے کئی ملکوں میں وائرس کی نئی لہر آ رہی ہے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ دنیا میں تیار کی جانے والی 150 ویکسین میں سے 28 کے انسانوں پر تجربات کیے گئے ہیں جبکہ چھ ویکسین تیسرے اور آخری مرحلے پر ہیں جب ان کو لوگوں کی بڑی تعداد کے استعمال میں لا کر تجربہ کیا جاتا ہے۔

دوسری جانب برازیل کی ریاست پارانا نے روس سے ویکسین کی خریداری کے لیے ایک معاہدے پر دستخط کیے ہیں اور بتایا ہے کہ ٹرائلز مکمل ہونے اور ویکسین کے محفوظ ہونے کے بعد اس کی برازیل میں تیاری کی جائے گی۔

روس کی گامالیا ریسرچ انسٹیٹیوٹ کی جانب سے تیار کی گئی ویکسین ان 28 کے درجے میں شامل ہے جن کے کلینیکل ٹرائلز ہو رہے ہیں تاہم ڈبلیو ایچ او کی جانب سے اس کو پہلے فیز یا مرحلے کی فہرست میں شامل کیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ روس کے صدر ولادیمیر پوتن نے منگل کو اعلان کیا تھا کہ ان کے ملک میں کورونا کی ویکیسن تیار کر لی گئی ہے اور اس کی منظوری بھی دے دی گئی ہے۔

اقوام متحدہ کے صحت کے عالمی ادارے کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ ’ڈبلیو ایچ او روس کے سائنسدانوں اور حکام کے ساتھ رابطے میں ہے اور ٹرائلز کی تفصیلات کا جائزہ لے رہا ہے۔‘

کئی ممالک ویکسین کی تیاری میں لگے ہوئے ہیں ،فوٹو: اے ایف پی

بیان کے مطابق ڈبلیو ایچ او کووڈ 19 کے خلاف ویکسین کی تیاری اور ریسرچ میں ہر قسم کی پیش رفت کو خوش آئند سمجھتا ہے۔

’ویکسین ریسرچ اور تیاری میں تیزی مروجہ طریقہ کار اور اصولوں کے مطابق ہونا ضروری ہے تاکہ جب یہ استعمال کے لیے سامنے آئے تو محفوظ اور مؤثر ہو۔‘

ڈبلیو ایچ او کے مطابق وبا کے خلاف کوئی بھی محفوظ اور مؤثر ویکسین پوری دنیا کی بہتری کے لیے ہوگی اور ادارہ اس کی تیز رفتار، شفاف اور پوری دنیا میں ہر ایک کی رسائی میں ہونے کی درخواست کرتا ہے۔

فرانس میں عوامی مقامات پر ماسک پہننا لازمی قرار دیا گیا ہے ،فوٹو: اے ایف پی

ادھر فرانس میں حکام نے کہا ہے کہ گزشتہ روز ملک میں وائرس کے ڈھائی ہزار نئے کیسز سامنے آنے ہیں جس کے بعد کورونا کی نئی لہر نے شہریوں کو خوفزدہ کر دیا ہے۔

جرمنی اور نیوزی لینڈ پہلے ہی وائرس کی نئی لہر سامنے آنے کے بعد سخت حفاظتی اقدامات کر رہے ہیں

اپنا تبصرہ بھیجیں