روپے کی قدر میں کمی کا سلسلہ آج بھی جاری رہا جب صبح انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر 208 روپے سے تجاوز کرگیا۔
روپے کی قدر میں مسلسل گراوٹ کی وجہ ماہرین نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ معاہدے میں تاخیر اور غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں تیزی سے کمی کو ٹھہرایا ہے۔
فاریکس ایسوسی ایشن آف پاکستان (ایف اے پی) کے مطابق ڈالر گزشتہ روز 207 روپے 75 پیسے پر بند ہونے کے بعد آج پیسے بڑھ کر 208 روپے 55 پیسے تک پہنچ گیا، گزشتہ روز اس کی قدر میں ایک روپے 45 پیسے کا اضافہ ہوا تھا۔80
رواں ہفتے کے آغاز سے روپیہ مسلسل گراوٹ کا شکار ہے جس نے سرمایہ کاروں کو تشویش میں مبتلا کردیا ہے اور معیشت کے اسٹیک ہولڈرز میں مایوسی پیدا ہو رہی ہے۔
چیئرمین فاریکس ٹریڈ ایسوسی ایشن ملک بوستان نے روپے پر دباؤ کی 3 اہم وجوہات بیان کیں، جن میں آئی ایم ایف قرض پروگرام میں تعطل، غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر کا کمزور ہونا اور چین سے ڈھائی ارب ڈالر کے فنڈز کے اجرا میں تاخیر شامل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے بھیجی گئی رقوم میں گزشتہ چند ماہ میں 5 کروڑ ڈالر کی کمی ہوئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ غیر ملکی کرنسی کی مانگ میں اضافہ پاکستانیوں کے چھٹیوں پر بیرون ملک جانے کی وجہ سے ہو سکتا ہے، حکومت کو چاہیے کہ وہ لوگوں کو چھٹیاں گزارنے کے لیے بیرون ملک جانے سے روکے کیونکہ اس سے مارکیٹ میں غیر ملکی کرنسی کی مانگ بڑھ جاتی ہے۔
ملک بوستان نے مزید کہا کہ عالمی سطح پر تیل کی بڑھتی ہوئی قیمتوں سے روپے کو خطرہ لاحق ہے، انہوں نے ایندھن کی کھپت کو کم کرنے کے لیے اقدامات کی تجویز دیتے ہوئے کہا کہ یہ گیس سے چلنے والی گاڑیوں پر ایندھن کا کوٹہ مقرر کرکے حاصل کیا جا سکتا ہے۔
ایف اے ٹی ایف کا دباؤ
دوسری جانب ڈائریکٹر میٹس گلوبل سعد بن نصیر نے بتایا کہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کے جاری پلینری سیشنز کے پیش نظر آج روپیہ دباؤ میں ہے۔
ایف اے ٹی ایف کی جانب سے آج ایک پریس کانفرنس منعقد کی جائے گی جس میں انسداد دہشت گردی کی مالی معاونت اور انسداد منی لانڈرنگ کے نظام میں خامیوں کو دور کرنے کے لیے پاکستان کی اب تک کی پیشرفت سے متعلق اعلان کیا جائے گا۔
سعد بن نصیر نے مزید وجوہات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ تیل کی ادائیگیوں نے بھی آج روپے پر مزید دباؤ ڈالا۔
امریکی سود کی شرح کے کرنسیوں پر اثرات
دریں اثنا میٹس گلوبل نے عارف حبیب گروپ کے احسن محنتی کے بیان کا حوالہ دیا جس میں ان کا کہنا تھا کہ ’فیڈرل ریزرو سسٹم بینک کی جانب سے پالیسی ریٹ میں 75 بیسس پوائنٹس اضافہ کرنے کے فیصلے کی وجہ سے تقریباً تمام بڑی کرنسیوں کے مقابلے میں ڈالر کی مانگ زیادہ ہے، نتیجتاً روپے نے بھی ڈالر کے مقابلے میں قدر کھوئی‘۔
انہوں نے کہا کہ ’بدھ کو فیڈرل ریزرو نے تقریباً 30 برسوں میں شرح سود میں سب سے زیادہ جارحانہ اضافے کا اعلان کیا، جس سے بڑھتی ہوئی افراط زر سے نمٹنے کے لیے بینچ مارک قرض لینے کی شرح میں 0.75 فیصد کا اضافہ ہوا‘۔
علاوہ ازیں احسن محنتی نے نشاندہی کی کہ برآمدی منڈی پاکستان کے لیے بہت محدود ہو گئی ہے، انہوں نے کہا کہ ’یہ کہا جاتا ہے کہ برآمد کنندگان روپے کی قدر میں کمی کی وجہ سے فائدے میں رہتے ہیں لیکن موجودہ منظر نامے میں روس-یوکرین کشیدگی کی وجہ سے برآمد کنندگان مناسب فائدہ نہیں اٹھا سکتے‘۔