’چائلڈ پورنوگرافی کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر شیئر کرنے والے ملزم ضمانت کے مستحق نہیں‘

سپریم کورٹ نے چائلڈ پورنوگرافی (بچوں کی فحش ویڈیو بنانے) کے ملزم کی درخواستِ ضمانت مسترد کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ ایسی ویڈیوز سوشل میڈیا پر پھیلانے والے ملزم ضمانت کے مستحق نہیں ہیں۔

عدالت عظمیٰ کے جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے ملزم کی درخواست ضمانت مسترد کرنے کا فیصلہ تحریر کیا۔

عدالت نے کہا کہ چائلڈ پورنوگرافی معاشرے کا بڑا ناسور اور تباہی کا باعث بنتی جارہی ہے، اس بڑھتے ہوئے خطرے کے ساتھ آہنی ہاتھوں سے نمٹنا ہوگا۔

عدالت نے ٹرائل کورٹ کو کیس کا جلد فیصلہ کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے واقعات کی بڑی وجہ چائلڈ پورنوگرافی ہے۔

سپریم کورٹ نے کہا کہ بچوں کے مستقبل اور اخلاقیات کے لیے چائلڈ پورنوگرافی سنگین خطرہ ہے، بچوں کی فحش ویڈیوز پھیلانا معاشرے کو کھوکھلا کرنے کا جرم ہے۔

عدالت کا کہنا ہے کہ ملزم کے وکیل کی یہ دلیل قابل قبول نہیں کہ کوئی متاثرہ فریق سامنے نہیں آیا۔

ملزم پر کیس بچوں کی غیر اخلاقی ویڈیوز پھیلانے کا ہے، بنانے کا نہیں، اس کی شکایت براہ راست فیس بُک انتظامیہ کی جانب سے کی گئی تھی۔

ملزم کے خلاف وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) ایبٹ آباد نے مقدمہ درج کر رکھا ہے۔

خیال رہے گزشتہ برس اگست میں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کو دی گئی ایک بریفنگ میں بتایا گیا تھا کہ ملک میں سال 2020 کے دوران پورونوگرافی کے سب سے کیسز زیادہ رجسٹرڈ ہوئے ہیں۔

اس سے قبل پاکستان میں 2017 میں پورنوگرافی کے 2، 2018 میں 7، 2019 میں 5 کیسز رپورٹ ہوئے جبکہ اگست 2020 تک 13 کیسز سامنے آچکے تھے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں