وزیراعظم شہباز شریف نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی سابق حکومت کے اقدامات پر تنقید کرتے ہوئے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کی سمری دوسری بار بھی مسترد کردی۔
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگ زیب نے وزیراعظم کی جانب سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کی سمری مسترد کرنے کا بیان دیتےہوئے کہا کہ پچھلی حکومت کی نالائقی، نااہلی اور غلطیوں کی سزا عوام کو نہیں دے سکتے۔انہوں نے کہا کہ مہنگائی کی ستائے ہوئے عوام پر مزید بوجھ نہیں ڈال سکتے۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ پچھلی حکومت کی بدترین نالائقی، نااہلی اور فاش غلطیوں کی سزا عوام کو نہیں دے سکتے۔
مریم اورنگ زیب نے کہا کہ عمران خان کی سابقہ حکومت نے قرض حاصل کرنے کے لیے عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے ساتھ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھانے کی سخت شرائط طے کی تھیں۔
انہوں نے کہا کہ مہنگائی سے ستائی اور نڈھال عوام پر مزید بوجھ نہ ڈالنے کی حتی الامکان کوشش کی جارہی ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے سمری مسترد کیے جانے کے بعد پیٹرول اور ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت فی لیٹر بالترتیب 149 روپے 86 پیسے اور 144 روپے 15 پیسے برقرار رہے گی۔
اسی طرح کیروسین اور لائٹ ڈیزل آئل کی فی لیٹر قیمت بھی بالترتیب 125 روپے 56 پیسے اور 118 روپے 31 پیسے رہے گی۔
یاد رہے کہ وزیر اعظم شہباز شریف نے اس سے قبل 15 اپریل کو بھی پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کی آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) کی سمری مسترد کر دی تھی اور کہا گیا تھا کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں آئندہ 15 روز تک اسی سطح پر برقرار رہیں گی۔
اسلام آباد میں حکومتی اتحادی جماعتوں کے رہنماؤں کے اعزاز میں دیے گئے افطار ڈنر سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا تھا کہ انہوں نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کی سمری مسترد کردی ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا تھا کہ اوگرا نے پیٹرول کی قیمت میں فی لیٹر 21 روپے اور دیگر مصنوعات کی قیمت میں فی لیٹر 50 روپے بڑھانے کی سفارش کی تھی، اگر ہم قیمتیں بڑھاتے تو مہنگائی کا ایک پہاڑ عوام پر ٹوٹ پڑتا اور عوام ہمیں بد دعائیں دینا شروع کردیتے، اس لیے ہم نے اوگرا کی سمری مسترد کردی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کی حکومت نے جان بوجھ کر پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں نہیں بڑھائیں، پیٹرولیم مصنوعات پر کوئی درمیانی راستہ نکالیں گے۔
وزیراعظم نے کہا تھا کہ ہم عوام پر مزید بوجھ نہیں ڈال سکتے اور پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں سے متعلق حقائق عوام کے سامنے رکھے جائیں گے۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ پہلے سے مسائل کے شکارعوام پر مزید بوجھ نہیں ڈال سکتے، حکومت پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں برقرار رکھ کر بوجھ خود برداشت کرے گی۔
خیال رہے کہ پی ٹی آئی حکومت کے خاتمے کے چند روز بعد گزشتہ روز اوگرا نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 120روپے فی لیٹر (83 فیصد سے زائد) تک غیر معمولی اضافے کی تجویز پیش تھی۔
مکمل درآمدی لاگت، شرح تبادلہ کے نقصان اور زیادہ سے زیادہ ٹیکس وصول کرنے کے لیے اس اضافے کا اطلاق 16 اپریل سے ہونا تھا۔
اوگرا اور پیٹرولیم ڈویژن کے اعلیٰ ذرائع نے تصدیق کی تھی کہ ریگولیٹر نے آئندہ 15 روز کے لیے جمعہ (آج) لیے جانے والے جائزے کے لیے قیمتوں میں اضافے کے لیے حکومت کو دو آپشنز پیش کیے تھے، دونوں ہی صورتوں میں قیمت اب تک کی سب سے زیادہ ہے۔
اس صورت حال میں وزیر اعظم شہباز شریف کو فیصلہ کرنا تھا کہ 28 فروری کو ان کے پیشرو عمران خان کی طرف سے اعلان کردہ چار ماہ (30 جون تک) تک قیمت منجمد رکھنے کو ختم کرنا ہے یا نہیں۔
اوگرا نے اپنی سمری میں کہا تھا کہ پی ٹی آئی حکومت کی 24 اگست 2020 کی پالیسی گائیڈ لائن کے تحت دونوں آپشنز پر کام کیا گیا ہے، اس کے لیے پندرھویں جائزے کے وقت موجودہ سیلزٹیکس اور پیٹرولیم لیوی کی شرحوں کے ساتھ ساتھ قانون کے تحت جائز ٹیکس کی مکمل شرح کی بنیاد پر حساب کی ضرورت ہے۔
اوگرا کے ورکنگ پیپر میں تجویز کیا گیا تھا کہ ٹیکس کی موجودہ شرحوں کی بنیاد پر، جو کہ صفر ہیں، تمام مصنوعات کی قیمتیں 22 سے 52 روپے فی لیٹر کے بینڈ میں بڑھنی چاہیے تاکہ سبسڈی کے کسی عنصر کے بغیر بریک ایون فارمولے کے مطابق قیمتیں وصول کی جاسکیں۔
اس آپشن کے تحت ہائی اسپیڈ ڈیزل (ایچ ایس ڈی) کی ایکس ڈپو قیمت 195.67 روپے فی لیٹر مقرر کی گئی تھی جو کہ 144.15 روپے کی موجودہ شرح کے مقابلے میں 51.52 روپے یا 35.7 فیصد کا اضافہ ظاہر کرتی ہے۔
اوگرا کی جانب سے تجویز کیا گیا قیمت کا دوسرا منظر نامہ مکمل ٹیکس کی شرحوں پر مبنی تھا جس میں تمام مصنوعات پر 17 فیصد جنرل سیلز ٹیکس، ایچ ایس ڈی اور پیٹرول پر 30 روپے فی لیٹر جبکہ مٹی کے تیل پر 12 روپے اور لائٹ ڈیزل آئل پر 10 روپے فی لیٹر پیٹرولیم لیوی شامل ہے۔
خیال رہے کہ سابق وزیراعظم عمران خان کی جانب سے 28 فروری کو قوم سے خطاب کے دوران پیٹرول اور بجلی کی قیمت میں کمی کا اعلان کیا گیا تھا۔
عمران خان کے اعلان کے پیش نطر اوگرا نے یکم مارچ کو پیٹرول اور ڈیزل کی قیمت میں کمی کا باقاعدہ نوٹیفکیشن جاری کیا تھا۔
اوگرا نے 28 فروری کے بعد پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 10 روپے فی لیٹر اضافے کی تجویز دی تھی لیکن وزیراعظم عمران خان نے نہ صرف اس کو رد کیا تھا بلکہ صارفین کو ریلیف دینے کے لیے قیمتوں میں 10 روپے کمی کا اعلان بھی کیا تھا۔