پی ڈی ایم کا 23 مارچ سے اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ کا اعلان

اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) نے 23 مارچ کو اسلام آباد کی طرف مارچ کا اعلان کردیا۔

مسلم لیگ (ن) کے صدر و قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے مشترکہ اپوزیشن کے اعزاز میں عشائیہ دیا جس میں فضل الرحمان اور آصف زرداری سمیت اعلیٰ قیادت نے شرکت کی۔

اجلاس میں ملکی سیاسی صورتحال اور تحریک عدم اعتماد پر مشاورت کی گئی اور کئی اہم فیصلے کیے گئے۔

اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے پی ڈی ایم کے سربراہ فضل الرحمان کا کہنا تھاکہ جعلی وزیراعظم کے خلاف اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد قومی مفاد کی امین ہے، حکومت آئینی دستوری اور جمہوری دائرے میں رہ کر سامنے کرنے کے بجائے فساد کی راہ اپنا چکی ہے اور ارکان کو دھمکیاں دی جا رہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 23 مارچ کو پی ڈی ایم نے لانگ مارچ کا اعلان کیا تھا، باضابطہ طور پر تمام جماعتوں کے کارکنوں کو اسلام آباد کی جانب مارچ کی کال دیتا ہوں۔

ان کا کہنا تھا کہ 23 مارچ کو ظہر سے عصر کے درمیان پورے ملک سے قافلے چل پڑیں گے اور 24 کو اسلام آباد پہنچیں گے، لانگ مارچ اسلام آباد میں کتنے دن رہے گا یہ فیصلہ بعد میں کیا جائے گا۔

فضل الرحمان کا کہنا تھاکہ شاہراہ دستور پر تاریخ کا عظیم الشان مظاہرہ ہوگا، پارلیمنٹ کے تمام اراکین کو بحفاظت ایوان پہنچنے کیلئے کور مہیا کیا جائے گا، ہم بہت کچھ کرنے جا رہے ہیں، انہیں ہم چھٹی کا دودھ یاد دلا دیں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ لوگ تیار رہیں تحریک عدم اعتماد کی تاریخ تک اسلام آباد میں رہیں گے جبکہ پیپلزپارٹی، عوامی نیشنل پارٹی اور نیشنل ڈیموکریٹک موومنٹ کو لانگ مارچ کی دعوت دے چکے ہیں۔

سربراہ اتحاد کا کہناتھا کہ ان کو بتانا ہے کہ پاکستان تمھارا نہیں ہمارا ہے پوری قوم کا ہے، آپ ہوتے کون ہیں کہ پارلیمنٹ کے آئینی اقدام کو اپنے کارکنوں اور چند گوریلوں کے ذریعے روکنے کی کوشش کررہے ہیں؟ 

ان کا کہنا تھاکہ آئین پاکستان اسپیکر کو متعین اور واضح مدت میں اسمبلی اجلاس بلانے کا پابند کرتا ہے، اپنے فرائض سے انحراف سے اسپیکر آئین اور قانون سے غداری کے مرتکب ٹہریں گے، پارلیمانی قواعد و ضوابط کے رول نمبر 37 آٹھ کے تحت طلب کردہ قومی اسمبلی کے اجلاس میں پہلا ایجنڈا آئٹم عدم اعتماد کی قرار داد پیش کرنا ہے۔

مولانا فضل الرحمان نے مطالبہ کیا کہ فارن فنڈنگ کیس کا فیصلہ فوری کیا جائے اور انصاف کے تقاضے پورے کرتے ہوئے 15مارچ کو فارن فنڈنگ کیس کا فیصلہ کیا جائے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں