پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے قوم سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ سیاسی وابستگیوں سے بالاتر ہو کر عدلیہ کی آزادی کے تحفظ کے لیے تحریک چلائیں جو ملک میں بسنے والے ہر فرد کی سلامتی اور آزادی کے لیے ضروری ہے۔
لاہور پریس کلب میں پریس کانفرنس کے دوران پی ٹی آئی کے سیکریٹری جنرل سلمان اکرم راجا نے موجودہ حکمرانوں پر الزام عائد کیا کہ وہ کسی بھی ادارے یا فرد کو اسٹیبلشمنٹ پر سوال اٹھانے سے روکنے کے لیے عدالتی آزادی پر حملہ کر رہے ہیں۔
انہوں نے 6 اہم بل منظور کرکے سپریم کورٹ میں مزید 17 ججز کے تقرر کے منصوبے پر حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ عدلیہ کو اسٹیبلشمنٹ کے ماتحت کر دیا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ ایسے ججز سے بھری ہوں گی جو عوام کی شکایات کے بجائے اسٹیبلشمنٹ کے مفادات کو ترجیح دیں گی۔
سلمان اکرم راجا نے مبینہ طور پر اغوا اور تشدد کا نشانہ بننے والے ایڈووکیٹ انتظار حسین پنجوتھا کے کیس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہر شخص خوف میں زندگی گزارنے پر مجبور ہے۔
انہوں نے قوم سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ اٹھیں اور ملک میں انقلاب لائیں کیونکہ اگر اب مزاحمت نہیں کی تو عوام کو کچل دیا جائے گا اور انصاف سے محروم کردیا جائے گا۔
پی ٹی آئی کے سیکریٹری جنرل نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ نوجوان تیزی سے ناامید ہو رہے ہیں اور ریاست کے ساتھ ان کے تعلقات خراب ہو چکے ہیں، اس وقت بنگلہ دیش، مصر اور سری لنکا جیسی بغاوت ہی ملک کو بچا سکتی ہے اور آزادی کو بحال کر سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان کو سبق سکھانے کے لیے عدلیہ سمیت پورے نظام کو یرغمال بنا لیا گیا ہے اور تمام قیدیوں کو سخت سزائیں دی گئی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت کے ترجمان کھلے عام کہہ رہے ہیں کہ عمران خان کے خلاف فوجی عدالتوں میں مقدمہ چلایا جا سکتا ہے جہاں ان کی قسمت کا فیصلہ بند دروازوں کے پیچھے فوج کا کرنل کرے گا۔
سلمان اکرم راجا نے اس بل کی منظوری میں عجلت پر بھی تنقید کی جس میں سروسز چیفس کی مدت ملازمت 3 سال سے بڑھا کر 5 سال کردی گئی ہے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف پارلیمنٹ اور مختلف کمیٹیوں سمیت ہر فورم پر عوام کی آواز بلند کرنے کے لیے فعال کردار ادا کرے گی۔
پی ٹی آئی کے سینیٹر حامد خان نے دعویٰ کیا کہ حکومت خفیہ طور پر آئین پر حملے کر رہی ہے، گزشتہ رات منظور کیے گئے قوانین جمہوریت کے تابوت میں آخری کیل ہیں۔
سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر نے چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی سے اپیل کی کہ وہ 26ویں ترمیم کے خلاف درخواستوں کی سماعت میں تیزی لائیں۔
انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ صرف اقتدار میں رہنے والوں کے احکامات پر عمل کرتے ہوئے ایک ماتحت ادارہ بن چکی ہے۔
حامد خان نے الزام عائد کیا کہ بعض قوتیں آئین یا عدلیہ کو برقرار نہیں رکھنا چاہتیں، انہوں نے نشاندہی کی کہ آرمی چیف کی 5 سالہ مدت ملازمت عالمی معیار کے مطابق نہیں، جبکہ اس مدت ملازمت میں مزید توسیع کی جاسکتی ہے جس سے آرمی چیف کے بجائے صرف حکومت کو فائدہ ہوگا۔
پی ٹی آئی سینیٹر نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں ایک بار پھر جمہوریت کا گلا گھونٹ دیا گیا ہے، وکلا نے 26ویں ترمیم کو قبول نہیں کیا اور اس کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواستیں پہلے ہی دائر کی جا چکی ہیں اور اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ جب تک اس کی منسوخی نہیں ہو جاتی ہم تب تک لڑیں گے۔