میڈیا تنظیموں کےنمائندوں کی وفاقی وزیراطلاعات فواد چوہدری اور وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات فرخ حبیب سے ملاقات میں ایک کمیٹی بنانے پر اتفاق ہوا ہے۔
کمیٹی فیک نیوز بالخصوص سوشل میڈیا پر فیک نیوز کے معاملے کو حل کرے گی، کمیٹی میڈیا ورکرز کے حقوق اور میڈیا قوانین کو مزید بہتر کرے گی اور ریگولیٹری فریم ورک کا جائزہ لے گی۔
میڈیا تنظیموں نے میٹنگ کے دوران مجوزہ پاکستان میڈیا ڈویلپمنٹ اتھارٹی (پی ایم ڈی اے ) پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے اسے ناقابل قبول قرار دیا۔
مجوزہ پاکستان میڈیا ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے معاملے پر پی بی اے، اے پی این ایس، سی پی این ای، پی ایف یو جے، ایمنڈ اور وزارت اطلاعات کے نمائندوں پر مشتمل کمیٹی تشکیل دی گئی۔
کمیٹی قائم کرنے کا فیصلہ میڈیا تنظیموں کے نمائندوں کی وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری اور وزیر مملکت فرخ حبیب سے ملاقات میں کیا گیا ۔
کمیٹی میں فیک نیوز بالخصوص سوشل میڈیا پرجعلی خبروں، میڈیاورکرز کے حقوق سمیت قوانین اور ریگولیٹری فریم ورک کی مزید بہتری جیسےمعاملات زیر بحث آئیں گے۔ میڈیا تنظیموں نے میٹنگ کے دوران مجوزہ پاکستان میڈیا ڈیولپمینٹ اتھارٹی پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے اسے ناقابل قبول قرار دیا۔
قومی اسمبلی کی ذیلی کمیٹی میں بھی میڈیا تنظیموں کا تحفظات کا اظہار
اس سے قبل مریم اورنگزیب کی زیر صدرات قومی اسمبلی کی ذیلی کمیٹی برائے اطلاعات کے اجلاس میں بھی پی بی اے ، اے پی این ایس ، سی پی این ای، پی ایف یو جےاور ایمنڈ کے نمائندوں نے پی ایم ڈی اے پر شدید تحفظات کا اظہار کیا۔
ان کا کہنا تھاپاکستان میڈیا ڈویلمپنٹ اتھارٹی کسی صورت منظور نہیں، موجودہ ریگولیٹری باڈیز کو ایک چھتری تلے لانے کے بجائے پہلے سے موجود میڈیا قوانین میں بہتری لائی جائے۔
پی بی اے کے نمائندے نے کہا کہ حکومت کی نیت پر شک نہ کرنا بڑا مشکل ہے، ثبوت موجود ہیں کہ حکومت کی جانب سے کہا گیا جو پاکستان میڈیا ڈویلپمنٹ اتھارٹی بل کو تسلیم نہیں کرتا اس کے اشتہارات بند کریں گے۔
قومی اسمبلی کی ذیلی کمیٹی برائے اطلاعات نے وزرات اطلاعات سے ایک ہفتے میں فیک نیوزکی قانونی تعریف بھی طلب کرلی۔
موجودہ 7 ریگولیٹری اتھارٹیز کو پی ایم ڈی اےکی ایک چھتری تلے لانے کی تجویز ہے، فرخ حبیب
اس حوالے سے وزیر مملکت برائے اطلاعات فرخ حبیب نے کہا کہ موجودہ 7 ریگولیٹری اتھارٹیز کو پی ایم ڈی اےکی ایک چھتری تلے لانے کی تجویز ہے، سوشل میڈیا کو بھی کنٹرول کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ یہ بھی فیک نیوز تھی کہ حکومت آرڈیننس لارہی ہے، یہ بھی فیک نیوز تھی کہ حکومت بل لارہی ہے۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی اطلاعات میں بھی پی ایم ڈی اے کا معاملہ زیر بحث
سینیٹر فیصل جاوید کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات کے اجلاس میں بھی پی ایم ڈی اے کا معاملہ زیر بحث آیا۔
وفاقی وزیر فواد چوہدری اور وزیر مملکت فرخ حبیب نے مجوزہ اتھارٹی سے متعلق بریفنگ دی ۔
رکن کمیٹی سینیٹرطاہر بزنجونے کہا کہ اگر پی ایم ڈی اے اتنی ہی اچھی ہے تو سب اس کو کالا قانون کیوں کہہ رہے ہیں ؟
رکن کمیٹی مصطفیٰ نواز کھوکھر نے کہا گزشتہ 3 سال سے میڈیا کو خاص طور پر نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
چیئرمین کمیٹی سینیٹر فیصل جاوید نے کہا کہ وزیراعظم میڈیا کی مکمل آزادی چاہتے ہیں اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔
وزیر اطلاعات فواد چوہدری بولے کہ پی ایم ڈی اے پر ابھی تک تجاویز ہیں ، اگر تجاویز منظورہوگئیں تو ٹھیک ، ورنہ تبدیل کریں گے ، حکومتی آئیڈیاز پر اتفاق نہ ہوا تو اسے کبھی نہیں لائیں گے