پنجاب میں ڈیزل کی قلت سے گندم کی فصل متاثر ہونے کا امکان

پنجاب کے مختلف علاقوں میں ڈیزل کی قلت کے باعث گندم کے فصل کی کٹائی اور خریف کے فصلوں کی بوائی کو نقصان پہنچنے کا امکان ہے۔

پنجاب کے مختلف علاقوں میں کسان ڈیزل خریدنے کے لیے اسٹیشنز پر قطاروں میں کھڑے ہیں مگر ڈیزل نہ ملنے کے برابر ہے۔

رپورٹ کے مطابق جنوبی پنجاب کے کچھ اضلاع سے رپورٹس سامنے آئی ہیں کہ مختلف علاقوں میں یا تو ڈیزل موجود نہیں ہے یا پھر فلنگ اسٹیشنز پر سپلائی نہیں ہو رہا۔

ڈیزل نہ ملنے کی وجہ سے وہ کسان پریشان ہیں جنہوں نے گندم کی کٹائی کردی ہے مگر تھریشر لگانے کا انتظار کر رہے ہیں اور انہیں خدشہ ہے کہ اگر ڈیزل نہ ملا تو تیز ہواؤں اور مئی میں ممکنہ بارشوں کی وجہ سے گندم کے فصل کو نقصان ہوگا۔

مختلف علاقوں کے کسانوں نے یکم مئی سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے خوف سے ڈیزل کی زیادہ خریداری کو اس قلت کے لیے مورد الزام ٹھہرایا ہے۔

چشتیاں کے ایک کسان فیاض نے کہا کہ ہمارے کچھ ساتھی تیل کی قیمتوں میں متوقع اضافے کے پیش نظر ڈیزل ذخیرہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جس سے سپلائی پر دباؤ میں اضافہ ہورہا ہے۔

فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایف پی سی سی آئی) کی زراعتی کمیٹی کے سابق چیئرمین احمد جواد نے آئل مارکیٹنگ کمپنیوں اور اسٹیشنز مالکان پر وافر اسٹاک ہونے کے باوجود متوقع طور پر یکم مئی سے ایک لیٹر پر 25 روپے اضافے کے پیش نظر صارفین کو ڈیزل فراہم نہ کرنے کا الزام عائد کیا۔

اگر حکومت یکم مئی سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کرتی ہے تو ان کمپنیوں اسٹیشنز مالکان کو یقینی طور پر بہت اچھا منافع ہوگا۔

انہوں نے چیف سیکریٹری پنجاب پر زور دیا کہ فلنگ اسٹیشنز پر ڈیزل کی دستیابی کو یقنیی بنایا جائے تاکہ گندم کے فصل کی کٹائی اور خریف کے فصل کی بوائی متاثر نہ ہو۔

کسان بورڈ پاکستان کے نائب صدر امان اللہ چٹھہ نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایک طرف مارکیٹ میں ڈیزل کا بحران پیدا کیا جارہا ہے تو دوسری طرف پنجاب فوڈ ڈپارٹمنٹ اور پاکستان ایگریکلچرل اسٹوریج اینڈ سروسز کارپوریشن نے حالیہ گندم کی خریداری کی مہم کے دو ہفتوں بعد بیشتر گندم کی خریداری کے سینٹرز بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومتی اداروں کا فیصلہ گندم کے کاشتکاروں کو نجی ڈیلرز کے رحم و کرم پر ڈال دے گا کیونکہ اناج کی بین الاضلاع نقل و حمل پر پابندی ہے جس کی وجہ سے اوپن مارکیٹ میں اس کی قیمتیں کم ہو جاتی ہیں۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت کو گندم کی خریداری کے سینٹرز اس کی کم سے کم سرکاری قیمت 2 ہزار 200 روپے فی من پر مستحکم کرنے کے لیے ایک ماہ کھلے رکھنے چاہیے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں