پنجاب کے اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ (اے سی ای) نے رشوت لینے کے الزام میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے صدر اور سابق وزیراعلیٰ چوہدری پرویزالٰہی، ان کے بیٹے مونس الٰہی اور وزیراعلیٰ کے سابق پرنسپل سیکریٹری محمد خان بھٹی کے خلاف مقدمہ درج کر لیا۔
اے سی ای نے پرویز الٰہی کے مبینہ فرنٹ مین زبیر خان کو بھی گرفتار کر لیا ہے۔
ایک بیان میں اے سی ای نے الزام عائد کیا کہ ملزمان نے ایک غیر ملکی کمپنی کو 2 ارب 90 کروڑ روپے کی ادائیگی میں 12 کروڑ روپے بطور رشوت وصول کیے، جس میں سے زبیر خان کو 50 لاکھ روپے ملے۔
انسداد بدعنوانی ادارے نے سابق وزیر اعلیٰ پر اپنے اختیارات کا غلط استعمال کرنے کا بھی الزام لگایا۔
اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ نے کہا کہ پرویز الٰہی نے مبینہ طور پر لاہور ویسٹ مینجمنٹ کمپنی (ایل ڈبلیو ایم سی)کے چیف ایگزیکٹو افسر علی عنان قمر پر غیر ملکی کمپنی کو رقم جاری کرنے کے لیے دباؤ ڈالا۔
تاہم اے سی ای نے رقم جاری کرنے پر سی ای او یا لاہور ویسٹ منیجمنٹ کمپنی کے کسی دوسرے عہدیدار کے خلاف کارروائی شروع نہیں کی۔
دریں اثنا پاکستان تحریک انصاف کے صدر پرویز الٰہی نے دعویٰ کیا کہ ان کی رہائش گاہ کنجاہ ہاؤس پر بغیر کسی وارنٹ کے صرف اس لیے چھاپہ مارا گیا کیوں کہ وہ عمران خان کی حمایت کرتے ہیں۔
ایک بیان میں ان کا کہنا تھا کہ جمعے کی صبح پولیس نے ایک بار پھر گجرات میں میری رہائش گاہ کو گھیرے میں لے لیا اور 20 سے زائد پولیس گاڑیوں نے کنجاہ ہاؤس کے مرکزی اور عقبی دروازے بند کر دیے۔
پرویز الٰہی نے مزید کہا کہ ہم ان فاشسٹ ہتھکنڈوں سے خوفزدہ نہیں ہیں کیونکہ یہ غیر قانونی حربے صرف عمران خان کی حمایت کرنے پر استعمال کیے جا رہے ہیں۔
تاہم گجرات پولیس کے ترجمان نے کسی بھی چھاپے کی تردید کی۔
اس سے قبل پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں نے رواں برس فروری میں کنجاہ ہاؤس پر دو مرتبہ چھاپہ مارا تھا۔
دریں اثنا، اے سی ای نے سابق وزیر اعلیٰ عثمان بزدار کے خلاف سرکاری زمین پر ’غیر قانونی‘ تعمیرات کے الزام پر مزید تحقیقات کا آغاز کرتے ہوئے انہیں 17 اپریل کو طلب کر لیا ہے۔