اسپیکر پنجاب اسمبلی اور تحریک انصاف کے وزیراعلیٰ پنجاب کے حمایت یافتہ امیدوار پرویز الہٰی نے وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ، وزیر اعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز اور وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب کے خلاف سپریم کورٹ میں توہین عدالت کی درخواست دائر کردی۔
پرویز الہٰی کی جانب سے دائر کردہ درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے ہمارے 5 اراکین صوبائی اسمبلی غائب کرنے کی دھمکی دی، رانا ثنااللہ کا یہ بیان توہین عدالت ہے، سپریم کورٹ یکم جولائی کو پنجاب کی وزارت اعلیٰ کے الیکشن کا فیصلہ دے چکی ہے۔
درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ حمزہ شہباز عدالت کو وزارت اعلیٰ کا الیکشن پرامن طور پر کرانے کی یقین دہانی کرا چکے ہیں، رانا ثنااللہ کے بیان سے تحریک انصاف اور اتحادی جماعتوں کے اراکین میں خوف و ہراس پیدا کیا گیا۔
درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ رانا ثنااللہ عدالتی احکامات کی تعمیل میں رکاوٹ پیدا کر رہے ہیں، ضمنی الیکشن میں ناکامی کے بعد متعلقہ فریقین اپنے ہوش و حواس کھو بیٹھے ہیں۔
درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ رانا ثنااللہ، حمزہ شہباز، مریم اورنگزیب کو عدالت میں طلب کیا جائے، ان تینوں افراد کے خلاف عدالتی حکم عدولی پر توہین عدالت کی سزا دی جائے۔
‘آئی بی افسر، ایم پی ایز کی لوکیشن شہباز شریف کے سیل کو دے رہے ہیں’
بعد ازاں لاہور میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پرویز الہٰی کا کہنا تھا کہ گزشتہ روز مسلم لیگ (ن) کی رہنما مریم نواز نے زبرست طرز عمل کا مظاہرہ کیا کہ انہوں نے اپنی شکست کو تسلیم کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ کیا رانا ثنااللہ کو وزیر داخلہ بنانا مسلم لیگ (ن) کی غلطی تھی جو اب ان کے قابو میں نہیں آرہا، انہوں نے کہا کہ آئی بی کے افسر فواد اسداللہ جو ہمارے ایم پی ایز کی لوکیشنز شہباز شریف کے بنائے گئے سیل کو فراہم کر رہے ہیں، ہم ان کو خبردار کرتے ہیں کہ وہ یہ کام چھوڑ دیں۔
انہوں نے کہا کہ جس طرح پوری طرح سے یہ حکمراں ضمنی انتخابات میں ناکام ہوئے ہیں اس کے بعد یہ اوچھے ہتھکنڈوں پر اتر آئے ہیں، آئی بی نے ہمارے ایک دوست کو ایئرپورٹ سے حراست میں لیا، انہیں آنکھوں پر پٹی باندھ کر کسی نامعلوم مقام پر منتقل کیا اور ان سے تمام چیزیں چھین لیں۔
ان کا کہنا تھا کہ شریف خاندان نے اپنا اصل چہرہ بے نقاب کرنا شروع کردیا ہے، ہمیں افسوس ہوتا ہے کہ ایسے لوگ سیاست میں ہیں، انہوں نے کبھی ماضی سے کوئی سبق نہیں سیکھا، ہم ماضی میں ان کے پروڈکشن آرڈر جاری کرتے رہے ہیں۔
پرویز الہٰی نے کہا کہ ان حکمرانوں نے صرف 4 ماہ میں مہنگائی بڑھا دی ہے، پیٹرول کی قیمت میں اضافہ کردیا ہے لیکن اب تک آئی ایم ایف معاہدے کا کچھ نہیں پتا، مفتاح اسمٰعیل کا مفتہ لگا ہوا ہے، ان سے کچھ ٹھیک نہیں ہو رہا، یہ خواہ مخواہ اس طرح کی باتیں کر رہے ہیں۔
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی رہنما میاں محمود الرشید کا کہنا تھا کہ ان حکمرانوں کے ان اوچھے ہتھکنڈوں کے خلاف ہم نے عدالت سے رجوع کرلیا ہے۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ پوری قوم کی نظریں لگی ہوئی ہیں، اگر انہوں نے شکست تسلیم کرلی ہے تو کھلے دل کے ساتھ ہمارے مینڈیٹ کو تسلیم کیا جائے اور 22 جولائی کو صاف اور شفاف انتخاب کا انعقاد یقینی بنایا جائے جس کے نتیجے میں چوہدری پرویز الہٰی وزیر اعلیٰ پنجاب منتخب ہوں گے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے کہا تھا کہ ’22 جولائی کو ہونے والے وزیر اعلیٰ پنجاب کے انتخاب میں کچھ بھی ہوسکتا ہے، پنجاب میں ان کے پاس 188 ارکان ہیں جبکہ ہمارے پاس 180 ہیں، صرف 5 ووٹوں کا فرق ہے، 22 جولائی کو وزارت اعلیٰ ملنا اتنا آسان نہیں ہوگا۔’
وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر داخلہ نے کہا تھا کہ ’اگر اس دن 5 لوگ غیر حاضر رہے تو پرویز الہٰی وزارتِ اعلیٰ ڈھونڈتے پھریں گے، ہم سمجھتے ہیں کہ پرویز الہٰی کو آسانی سے وزیر اعلیٰ نہیں بننے دیا جانا چاہیے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’پرویز الہٰی کے پیچھے جو شخص ہے وہ نہ جمہوری ہے نہ روادار ہے نہ کسی کی عزت کرتا ہے، اگر (ن) لیگ کی قیادت نے منظوری دی تو 5، 7 لوگوں کا ادھر ادھر ہونا بڑی بات نہیں۔‘