پرویز الٰہی نے تحریک عدم اعتماد سے بچنےکیلئے ڈھونگ رچایا، عطاتارڑ

مسلم لیگ (ن) کے رہنما عطا اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ چوہدری پرویز الٰہی نے تحریک عدم اعتماد سے بچنے کے لیے ڈھونگ رچایا اور اجلاس ملتوی کیا۔

لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مسلم لیگ کے رہنما عطا اللہ تارڑ کا کہنا تھا کہ آج پنجاب اسمبلی کا اجلاس طلب کیا گیا تھا اور اجلاس کے ایجنڈے میں یہ درج تھا کہ اسپیکر پنجاب اسمبلی کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر دونوں کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کی جاچکی ہے اور آئین میں ایک مجوزہ وقت کے جس کے تحت اس پر ووٹ کروانا لازم ہے، پنجاب اسمبلی کےقواعد کے مطابق تحریک عدم اعتماد پیش ہونے کے بعد اراکین اسمبلی کو نوٹس جاری کیا جاتاہے۔

بات جاری رکھتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ افسوس کی بات ہے کہ پنجاب اسمبلی کے سیکریٹریٹ نے کسی ایک رکن کو بھی نوٹس جاری نہیں کیا، بلکہ نوٹس ان کے دفاتر کی درازوں میں موجود ہیں۔

ان کا کہنا تھا گزشتہ 27 روز سے پنجاب میں قانون کے ساتھ جو کھلواڑ ہورہا ہے کہ وہ ہماری ملکی کی تاریخ میں کبھی نہیں ہوا، ہم یہ سمجھتے ہیں کہ حکومت، کابینہ اور وزیر اعلیٰ کا نہ ہونا یہ ایک سوچے سمجھتے منصوبے کے تحت پنجاب کی عوام سے انتقام لیا جارہا ہے۔

عمران خان نے عثمان بزدار کو پنجاب پر ایک انتقام کے طور پر مسلط کیا تھا اور وہ آج بھی ان وزیر اعلیٰ ہاؤس میں پروٹوکول لیے بیٹھے ہیں۔

عطااللہ تارڑ کا کہنا تھا کہ گورنر ہاؤس میں موجود ایک شخص نے چار روز کی گورنر شپ کے لیے اپنے حلف سے رو گردانی کی، حلف کہتا ہے کہ میں آئین پاکستان کی پاسداری کروں۔

ان کا کہنا تھا کہ عدالت نے 28 اپریل تک تقریب حلف برداری منعقد کروانے کی تاریخ دی تھی مگر ایسے کوئی آثار نظر نہیں آتے، جب آپ نے فیصلہ کرلیا ہے کہ آپ نے آئین شکنی کرنی ہے تو وہ آئین کی شق ہو یا قواعد و ضوابط ہوں یا عدالت عالیہ کا حکم نامہ ہو، آپ کےلیے کوئی معنی نہیں رکھتی کیونکہ آپ نے ایک شخص کی اعطاعت کی قسم کھائی ہے جس کا نام عمران نیاز ہے۔

لیگی رہنما نے کہا کہ عمران خان آپ کو سیاہ یا سفید کرنے کو کہے یا عدالت کی توہین کرنے کو کہے آپ اس کا حکم بجا لائیں گے کیونکہ عمران خان نے آپ کو 4 دن کے لیے گورنر ہاؤس میں بیٹھا دیا ہے۔

عطااللہ تارڑ کا کہنا تھا کہ گزشتہ 27 روز سے جو لاقانونیت کی روش چل پڑی ہے اس کی ایک کڑی آج ہم نے پھر دیکھی ہے ہم نے اسمبلی جانے کے لیے اپنے تمام 197 اراکین کو جمع کیا تھا، اور ہم نے پنجاب اسمبلی جاکر اسپیکر کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی کارروائی میں شرکت کرنے کی تیاری کی۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں غرض نہیں کہ ڈپٹی اسپیکر کون ہے وہ دوست مزاری ہے یا کوئی اور شخص ہے، ہمیں یہ علم ہے کہ ڈپٹی اسپیکر کی نشست پر براجمان شخص نے آئین شکنی کرنے سے انکار کیا، انہوں نے وقت پر وزیر اعلیٰ کے انتخاب کروائے۔

ان کا کہنا تھا کہ پرویز الٰہی کے ایما پر ڈپٹی اسپیکر پر حملہ بھی کروایا گیا لیکن انہوں نے گھبرا کر اجلاس ملتوی نہیں کیا، کیونکہ انہیں پتا تھا کہ آئین یہ وزیر اعلیٰ کا انتخاب فی الفور ہونا ہے۔

مسلم لیگ کے رہنما کا کہنا تھا کہ سابق وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار 28 مارچ کو عہدےسے استعفیٰ دیا تھا آج ایک مہینہ ہوگیا ہے لیکن صوبے میں کوئی وزیر اعلیٰ نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ پرویز الٰہی نے آج پھر اجلاس ملتوی کرنے کے لیے ڈھونگ رچایا ہے اور وہ اجلاس ملتوی کرنے کی ایک وجہ نہیں بتاسکے، پنجاب اسمبلی کسی کی زاتی جاگیر نہیں ہے۔

کل ایک اعلامیہ جاری کیا گیا جس میں کہا گیا کہ پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں میڈیا کو داخل ہونے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ پنجاب کی مقننہ ہے عوام کا حق ہے کہ پنجاب اسمبلی کی کارروائی دیکھے، ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کے اراکین کی تعداد 140 تھی، کچھ لوگ عمرے پر ہیں اور کچھ شہر سےباہر ہیں، جب انہیں اطلاع ملی کہ ہمارے پاس 197 اراکین ہیں تو انہوں نے اجلاس ملتوی کردیا۔

پرویز الٰہی کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جب انہوں نے دیکھا کہ ٹریژری بینچز کی تعداد مکمل ہے تو انہیں اندازہ ہوگیا یہ آج اسمبلی میں پیش کی جانے والی تحریک عدم اعتماد کی تحریک میں انہیں ناکامی ہوگی۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے طے کیا تھا کہ ہم آج میڈیا کے بغیر ایوان میں نہیں جانا ہے، اسپیکر نے خود اجلاس بلایا تھا، خود ایجنڈا شامل کیا اور خود اس پر دستخط کیے تھے اب خود ہی اجلاس ملتوی کردیا، یہ قانون ہے آپ کے گھر باندھی نہیں ہے۔

عطااللہ تارڑ نے کہا کہ ایک شخص جو وزیر اعلیٰ کاانتخاب ہارا ہوا ہے، اب وہ اسپیکر کے خلاف عدم اعتماد سے ڈر رہا ہے، آپ نے ڈپٹی اسپیکر کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک لانی ہے تو ضرور لائیں، اور 186 نمبر پورے کریں۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ اسپیکر کے خلاف تحریک عدم اعتماد فی الفور ٹیبل کی جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت کو درخواست دی ہے کہ آئین شکنی کرنے والوں کے خلاف آرٹیکل 6 کا استعمال کرتے ہوئے کارروائی کی جائے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں