توانائی کے بحران سے دوچار پاکستان نے گرمیوں میں بجلی کی شدید بڑھتی طلب کو پورا کرنے کے لیے یکم مئی سے 22 جون کے دوران ڈیلیوری کے لیے 24.15 ڈالر سے 32.6 ڈالر فی ملین برٹش تھرمل یونٹس (ایم ایم بی ٹو یو) کی بولی کی قیمتوں پر کُل 6 ایل این جی کارگو حاصل کرنے کا اصولی فیصلہ کیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق سرکاری طور پر چلنے والے پاکستان ایل این جی لمیٹڈ (پی ایل ایل) نے مئی اور جون میں 3 اسپاٹ کارگوز کے لیے گزشتہ ہفتے 6 ٹینڈر جاری کیے تھے اور یکم مئی کو ایک اور کارگو کے لیے ایک اور ہنگامی ٹینڈر جاری کیا تھا، کیونکہ اس کے طویل مدتی تجارتی سپلائرز معاہدوں کی مسلسل عدم تعمیل کر رہے تھے۔
پی ایل ایل اب لندن کورٹ آف انٹرنیشنل آربٹریشن (ایل سی آئی اے) کے ذریعے عدم تعمیل اور اس کے نتیجے میں ہونے والے معاشی نقصانات کا معاوضہ طلب کر رہا ہے۔
تمام 7 ٹینڈرز کے لیے کُل 5 بولی دہندگان نے 12 بولیوں کے ساتھ حصہ لیا، یکم سے 2 جون کے سلاٹ میں سے کسی ایک کے لیے کوئی بولی نہیں لگائی گئی، بقیہ 5 ڈیلیوری ونڈوز کے لیے 3 بین الاقوامی فرمز نے سب سے کم قیمت کی پیشکش کی جو کہ اب بھی زیادہ ہے۔
قطر کے ساتھ طویل مدتی معاہدے کی سستی قیمتوں کے اثرات کی وجہ سے اوسط قیمت تقریباً 17 سے 18 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو کم ہونے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔
پی ایل ایل عہدیداران نے کہا کہ آخری لمحات میں ڈیفالٹ کی وجہ سے ای این آئی کی جانب سے ہنگامی ٹینڈر، ایل این جی کی ترسیل کے لیے یکم سے 2 مئی کو خصوصی پروکیورمنٹ قوانین کے تحت مختصر نوٹس پر جاری کیا گیا ہے۔
دو بولی دہندگان ’ٹوٹل انرجی‘ اور ’وٹول بحرین‘ نے بالترتیب 29.67 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو اور 29.792 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو کی بولی دی، ٹوٹل انرجی کو 29.67 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو پر سب سے کم تجارتی بولی لگانے والا قرار دیا گیا۔
12 سے 13 مئی کے ٹینڈر کے لیے وٹول بحرین اور قطر انرجی نے بالترتیب 32.59 ڈالر اور 24.15 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو کی پیشکش کی، قطر انرجی کو سب سے کم بولی لگانے والا قرار دیا گیا۔
17 سے 18 مئی کے لیے 31.778 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو کے ساتھ صرف ایک بولی لگانے والا وٹول بحرین تھا اور اسے سب سے کم قرار دیا گیا۔
وٹول بحرین اور ٹوٹل انرجی نے 27 سے 28 مئی کے لیے بالترتیب 29.056 ڈالر اور 26.87 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو کی پیشکش کی اور ٹوٹل انرجی کو سب سے کم قرار دیا گیا۔
6 سے 7 جون کی سلاٹ کے لیے وٹول بحرین اور قطر انرجی نے بالترتیب 31.73 ڈالر اور 27.65 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو بولی لگائی اور قطر انرجی کو سب سے کم بولی دینے والا قرار دیا گیا۔
وٹول، ٹوٹل انرجی اور او کیو ٹریڈنگ بالترتیب 31.694 ڈالر، 29.04 ڈالر اور 30.46 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو آفرز کے ساتھ آئے اور ٹوٹل انرجی کا 29.04 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو کے ساتھ انتخاب کیا گیا۔
پاکستان کی ایل این جی کی اوسط ڈیلیوری کی قیمت تقریباً 11 سے 12 ڈالر رہی ہے لیکن زیادہ اسپاٹ پرائس کی وجہ سے پی ایل ایل نے شاذ و نادر ہی 25 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو سے زیادہ بولی قبول کی ہے۔
یہ غالباً پہلی بار ہو گا کہ پاکستان کے قطر کے ساتھ طویل مدتی معاہدے سمیت مئی اور جون دونوں مہینوں میں 11 کارگو ہوں گے۔
اس کا مطلب یہ ہوگا کہ اینگرو کے زیر انتظام ایل این جی ٹرمینل-1 قطر سے آنے والے پاکستان اسٹیٹ آئل کے ایل این جی کارگوز پر تقریباً پوری صلاحیت کے ساتھ کام کرے گا جبکہ پاکستان گیس پورٹ کے ذریعے چلنے والا ٹرمینل-2 مئی اور جون میں 4 سے 5 کارگوز کی پروسیسنگ کرے گا، جس میں قطر سے طویل مدتی معاہدے کے تحت دو کارگوز اور پی ایل ایل کے ذریعے محفوظ 3 اسپاٹ کارگوز شامل ہیں۔
پاکستان پہلے ہی حالیہ ہفتوں میں یومیہ 3 سے 7 گھنٹے کی بجلی کی قلت کی لپیٹ میں ہے کیونکہ پچھلی حکومت نے ایل این جی کے ٹینڈرز کا آرڈر دینے میں ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کیا تھا جبکہ طویل المدتی سپلائرز غیر مستحکم بین الاقوامی مارکیٹ کے باعث سردیوں میں تقریباً ایک درجن بار ڈیفالٹ کر گئے تھے۔