پاکستان کا گرے لسٹ سے اخراج ’ایک قدم دور‘ ہے، حنا ربانی کھر

وزیر مملکت برائے امور خارجہ حنا ربانی کھر نے کہا ہے کہ پاکستان نے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کے تمام ایکشن پلانز پر عمل درآمد کیا اور ملک گرے لسٹ سے باہر نکلنے کے لیے ایک قدم دور ہے۔

دفتر خارجہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر مملکت کا کہنا تھا کہ انسداد منی لانڈرنگ (اے ایم ایل) اور دہشت گردوں کی مالی معاونت (سی ٹی ایف) کے حوالے سے پاکستان کی جانب سے جامع اصلاحات پر عمل درآمد کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ یہ ہماری کوششوں کا نتیجہ ہے، پہلا ایکشن پلان بہت طویل تھا لیکن یہ ایکشن پلان ہم نے مقررہ وقت سے قبل پورا کرلیا، اس کو ایف اے ٹی ایف کے تمام اراکین نے تسلیم کیا اور پاکستان کی تیز رفتار پیش رفت کو خوش آئند قرار دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ایف اے ٹی ایف اراکین نے تسلیم کیا کہ پاکستان نے اے ایم ایل اور سی ایف ٹی سے بہترین انداز میں مقابلہ کیا ہے جس کے نتیجے میں ہم نے دیکھا کہ ایف اے ٹی ایف نے متفقہ طور پر فیصلہ کیا کہ پاکستان تمام تر تکنیکی بینج مارک سے نمٹا اور 2018 اور 2021 میں دیے گئے تمام ایکشن پلانز پر کامیابی سے عمل درآمد کیا۔

حنا ربانی کھر نے کہا کہ ایف اے ٹی ایف ایکشن پلانز کے نفاذ کا جائزہ لینے کے لیے اپنی ٹیم پاکستان بھیجے گا، میں یہ ابہام دور کرتی چلوں کہ یہ پاکستان کو گرے لسٹ سے نکالنے کے پلان کا ایک حصہ ہے جب آپ کسی بھی ملک کو گرے لسٹ سے نکالنے اجازت دیتے ہیں تو آپ تکنیکی طریقہ کار اختیار کرتے ہیں جو پہلے ہی مکمل ہوچکا ہے۔

وزیر مملکت کا کہنا تھا کہ حکومت ایف اے ٹی ایف کی ٹیم کے دورہ پاکستان کے شیڈول پر کام کر رہی ہے دورے کی تاریخ مشترکہ گفتگو کے بعد طے کی جائے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ ایف اے ٹی ایف کے ایکشن پلان کے کامیابی سے مکمل ہونے کے بعد پاکستان ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے نکلنے کے لیے صرف ایک قدم دور ہے۔

ایف اے ٹی ایف نے مزید بتایا تھا کہ پاکستان نے 2021 کے ایکشن پلان پر 2021 میں وقت سے پہلے ہی عمل کر لیا تھا، اسی طرح 2018 کا ایکشن پلان بھی کامیابی سے مکمل کیا گیا تھا اس میں کوئی تاخیر نہیں ہوئی تھی۔

حنا ربانی کھر نے بتایا کہ پاکستان نے گزشتہ سال ایکشن پلانز میں کامیابی سے متعلق تین پیش رفت رپورٹس ایف اے ٹی ایف کو پیش کیں، جس میں منی لانڈرنگ کے حوالے سے حاصل ہونے والی کامیابی کا حوالہ دیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ ’ مجھے اعلان کرنے میں خوشی محسوس ہورہی ہے کہ پاکستان نے ایکشن پلانز کے تمام 7 پوائنٹس پر مقررہ وقت میں کامیابی سے عمل درآمد کیا‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’ ہم مکمل قومی اتفاقِ رائے کو اجاگر کرتے رہے ہیں، میں یقین دہانی کرواتی ہوں کہ حکومت اپنے وعدے کو پورے کرتے ہوئے قومی اتفاقِ رائے کے ساتھ اس مرحلے کو آگے بڑھائے گی‘۔

وزیر مملکت نے کہا کہ میں اس بات پر بھی زور دینا چاہتی ہوں کہ پاکستان کا ایف اے ٹی ایف اور بین الاقوامی برادری کے ساتھ تعاون ہماری معیشت کو مضبوط بنانے اور بین الاقوامی مالیاتی نظام میں بہتری سے متعلق حکمتِ عملی کے مقاصد پر مبنی ہے۔

معیشت کی ترقی

حنا ربانی کھر نے اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایف اے ٹی ایف کی جانب سے پاکستان کی کارکردگی کو تسلیم کرنا پاکستان کی معیشت پر اعتماد بحال کرتے ہوئے سرمایہ کاری میں مزید بہتری پیدا کرے گا۔

انہوں نے کہا کہ ’ میں یہ بات تسلیم کرنا چاہتی ہوں بلکہ اس بات پر زور دینا چاہتی ہوں کہ یہ ٹیم کی انتھک محنت کا نتیجہ ہے جنہوں نے مشکل اور پچیدہ اہداف عبور کرنے کے لیے بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا، میرا خیال ہے کہ ہمیں اس بات پر خوش ہونا چاہیے‘۔

ان کا کہنا تھا کہ اس قومی فریضے کی انجام دہی میں متعدد وفاقی و صوبائی محکموں اور اداروں نے حصہ لیا، کبھی کبھار ہم وہ بھی حاصل کر لیتے ہیں جو بظاہر ناممکن ہوتا ہے، یہ حکومت کی کوشش کا نتیجہ ہے۔

وزیر مملکت نے کہا کہ پاکستان اس مقام پر ہے جہاں نہ صرف تیز رفتار اصلاحات کو بحال رکھا جاسکتا ہے بلکہ گرے لسٹ میں موجود دیگر ممالک کو تکنیکی تعاون بھی فراہم کر سکتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’ مجھے معلوم ہے کہ ہم خطے میں سی ایف ٹی اور اے ایم ایل کی قانون سازی سے متعلق نظام سے تھوڑا پیچھے ہیں لیکن پھر بھی ہم دنیا کے بہت سے ممالک سے بہتر کام کر رہے ہیں‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’ ہم ایف اے ٹی ایف کی ٹیم کے دورے اور جلد از جلد گرے لسٹ سے باہر نکلنے کے لیے مکمل طور پر تیار ہیں‘۔

وزیر مملکت برائے امور خارجہ حنا ربانی کھر نے ایف اے ٹی ایف سے متعلق پیش رفت ظاہر کرنے میں احتیاط کرنے کی نصیحت دیتے ہوئے کہا کہ ’ ماضی میں بھی خبریں پھیلانے کی خواہش نے ہمیں نقصان پہنچایا ہے‘ ۔

انہوں نے زور دیا کہ ایف اے ٹی ایف کے فیصلے کے اعلان سے قبل معلومات فراہم کرنے کے بارے میں حکومت ’بہت زیادہ محتاط‘ ہے۔

بات جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’گرے لسٹ‘ سے نام نکلنا پاکستان کے لیے نیا آغاز ہوگا، جس کے بعد پاکستان کا مالیاتی نظام دوسروں کی رپورٹس کے برخلاف اس کی اپنی ضروریات کے مطابق بہتر ہوگا۔

ایک سوال کے جواب میں حنا ربانی کھر نے تسلیم کیا کہ پاکستان واحد ملک ہے جس سے دو ایکشن پلان مکمل کرنے کے لیے کہا گیا ’ یہ عمل غیر مثالی ہے‘، بلکہ ہم واحد ملک ہیں جس کے پاس بیک وقت عمل درآمد کے لیے دو منصوبے تھے۔

انہوں نے کہا کہ یہ ایک تھکا دینے والا عمل تھا، اس میں قانونی ڈھانچے کا خیال رکھنا تھا، ترامیم اور پھر نئے قوانین کی تعمیر اور نظام کو ادارہ جاتی بنانا تھا۔

کامیابی کا سہرا

ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے نکلنے سے متعلق کامیابی میں تاخیر سے متعلق ایک سوال کے جواب میں وزیر مملکت کا کہنا تھا کہ یہ مرحلہ بہت طویل تھا اور ایکشن پلان کی تفصیلات میں ملک سے مختلف سطح پر ایکشن لینے کے لیے کہا گیا تھا جس وجہ سے یہ مرحلہ طویل المدتی تھا۔

حنا ربانی کھر نے مزید کہا کہ ’ اس مرحلے سے پاکستان مضبوط ہوا ہے اور دنیا کے سامنے ذمہ دار ملک کے طور پر ظاہر ہوا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں وزیر مملکت نے کہا کہ ’ایف اے ٹی ایف ہمیشہ غیر سیاسی، ٹیکنیکل اور غیر جانبدار‘ رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’ موجودہ حکومت اس کامیابی کا سہرا ہر ایک کے سر سجانا چاہتی ہے، ایکشن پلان کے نفاذ پر کئی سال سے عمل آمد کیا جارہا ہے‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’ میں ہر ایک کو ایک کامیابی کا کریڈٹ دینا چاہوں گی، یہ میری ٹیم ہے اور اس کا مطلب یہ پاکستان کی ٹیم ہے، کیونکہ یہ پاکستان کی نمائندگی کر رہے ہیں، میں ٹیم کے ہر رکن کو کریڈٹ دوں گی جو سامنے ہیں اور جو اس کارکردگی کے پیچھے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس بات پر ابھی زیادہ خوش نہیں ہونا چاہیے، ابھی یہ مرحلہ شروع ہوا ہے اور ابھی ایف اے ٹی ایف کا دورہ پاکستان باقی ہے جس کے بعد ہمارا سفر شروع ہوگا، اس کے بعد قانون سازی اور انتظامات میں مضبوطی کا عمل شروع ہوگا۔

حنا ربانی کھر کا کہنا تھا کہ پاکستان کو اب ایف اے ٹی ایف کی ٹیم کے دورے کی تیاری کرنے کی ضرورت ہے، جس کے لیے ملک کا دعویٰ ہے کہ ہم نے تمام ایکشن پلان مکمل کر لیے ہیں، ہم نے گرین لائٹ تک پہنچنے کے لیے کافی کچھ کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کی مالی معاونت کرنے والے افراد کا پیچھا کرنا ملک کے قومی مفاد کا حصہ تھا اور زور دیا کہ تمام تر اصلاحات ملک کے وسیع تر مفاد میں کی جارہی ہیں۔

’واحد ملک پاکستان کو ’گرے لسٹ‘ میں رکھنا چاہتا تھا‘

ملک کو سیاسی بنیادوں پر گرے لسٹ میں رکھنے سے متعلق ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے ہمیشہ اس بات پر زور دیا ہے کہ ایف اے ٹی ایف ایف کو غیر سیاسی ہونا چاہیے کچھ ممالک اس فہرست میں پاکستان کی حیثیت برقرار رکھنے کی کوشش میں ’ملوث‘ تھے۔

انہوں نے کہا کہ ایک مخصوص، واحد ملک، جس کا ہم سب نام لے سکتے ہیں، اس نے ہمیشہ اس عمل کو سیاسی بنانے کی کوشش کی ہے اور اس مرحلے کو آگے بڑھایا ہے اور یہ احساس کرنے کے لیے کہ ہم نے اس مخصوص ملک کی موجودگی میں اتفاق رائے سے یہ حاصل کیا ہے‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’ہمیں دوسروں سے زیادہ شفاف ہونا ہے لیکن یہ دیکھنا ہے کہ ہم نے کتنا حاصل کیا ہے‘۔

گزشتہ روز کے فیصلے کا اعلان کرتے ہوئے ایف اے ٹی ایف کے صدر ڈاکٹر مارکس پلیئر نے ملک کی طرف سے نافذ کردہ اصلاحات کو تسلیم کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’یہ ملک کے استحکام اور سلامتی کے لیے اچھی خبر ہیں‘۔

تاہم انہوں نے مزید کہا کہ ’پاکستان کو آج گرے لسٹ سے نہیں نکالا جا رہا ہے، اگر یہ ملک آن سائٹ دورہ کامیابی کے ساتھ مکمل ہوجاتا ہے تو اسے ’گرے لسٹ‘ سے نکال دیا جائے گا‘۔

’گرے لسٹ سے سبق سیکھا ہے‘

ایف اے ٹی ایف کی فہرست میں شامل ہونے کے بعد سبق سیکھنے سے متعلق ایک سوال کے جواب میں حنا ربانی کھر کا کہنا تھا کہ یہ ملک کے لیے ایک پیغام ہے کہ ’اب ایسا ہرگز نہیں ہونا چاہیے‘۔

انہوں نے کہا کہ ’ اب ہم کبھی کسی ایسی فہرست کا حصہ نہیں بننا چاہتے جو ہماری توجہ قومی ضروریات سے ہٹا کر بین الاقوامی ضروریات پر لے جائے، ہم دوبارہ لڑکھڑانا نہیں چاہتے، یہ سب سے بڑا سبق ہے‘۔

حنا ربانی کھر نے کہا کہ پاکستان نے بلاشبہ ایف اے ٹی ایف سے متعلق ترجیحی پیش رفت کے بارے میں بات کی۔

انہوں نے کہا کہ ’ اس کے قواعد بہت مضبوط اور خفیہ ہیں، ایف اے ٹی ایف بہت سنجیدہ طور پر اس پر عمل درآمد کرتا ہے، جب آپ ایسا کرتے ہیں تو آپ دراصل ملک کی ساکھ کو خطرے میں ڈال رہے ہوتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ مجھے یہ کہنے میں کوئی عار نہیں کہ پاکستان پر سیاسی دباؤ تھا، اس کا لازمی ایک سیاسی پہلو تھا جس نے پاکستان سے وابستہ توقعات آسمان تک پہنچا دی تھیں، ہم نے اس سیاسی پہلو کو ختم کرنے کے لیے سفارتی رابطے کیے کیوں کہ اگر کوئی ملک آپ کے خلاف شدید مہم چلاتا ہے تو آپ کو یہ کرنا پڑتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ 2023 میں بھارت کی رپورٹ بھی ایف اے ٹی ایف کے پلانری کا حصہ ہونی چاہیے۔

اتحادیوں کے کردار سے متعلق ایک سوال کے جواب میں حنا ربانی کھر کا کہنا تھا کہ ان کا ماننا ہے کہ پاکستان دوست ممالک کی مدد کا مستحق تھا کیونکہ نہ صرف اس نے اپنے وعدوں کو پورا کیا بلکہ کارکردگی سے بڑھ کر کام کیا۔

حنا ربانی کھر نے دوست ممالک کا نام لینے سے انکار کیا اور کہا کہ وزارت ان تک پہنچ جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ ’ میں اس بات کو واضح کرنا چاہوں گی کہ پاکستان نے یہ سب محنت، لگن، اور انتھک محنت کے بعد مسائل کے حل کے لیے قومی نقطہ نظر کے ذریعے حاصل کیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم کسی ملک کو یہ عمل سیاسی بنانے کی اجازت نہیں دیں گے اور ہم ہر سطح پر اپنے دوست ممالک سے وسیع تر روابط برقرار رکھیں گے۔

حنا ربانی کھر نے گزشتہ روز ایف اے ٹی ایف کے صدر ڈاکٹر مارکس پلیئر کے اعلان کا حوالہ دیا جس میں انہوں نے پاکستان میں اصلاحات کے نفاذ کو تسلیم کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’ انہوں نے ملک میں استحکام اور سیکیورٹی کو یقینی بنانے کے لیے اچھا کام کیا ہے‘۔

ایف اے ٹی ایف کے مطالبات پر عمل درآمد

خیال رہے گزشتہ روز فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) نے چار روزہ اجلاس کے بعد کہا تھا کہ پاکستان نے 34 نکات پر مشتمل 2 ایکشن پلان کے تمام نکات پر عمل کر لیا ہے۔

ایف اے ٹی ایف کے صدر مارکس پلیئر نے منگل کو جرمنی کے شہر برلن میں شروع ہونے والے چار روزہ اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان نے 34 نکات پر مشتمل 2 علیحدہ ایکشن پلانز کی تمام شرائط پوری کرلی ہیں، تاہم پاکستان کو آج گرے لسٹ سے نہیں نکالا جارہا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ایف اے ٹی ایف کورونا صورتحال کا جائزہ لے کر جلد از جلد پاکستان کو دورہ کرے گا جس کے بعد پاکستان کو گرے لسٹ سے خارج کیا جائے گا۔

مارکس پلیئر نے پاکستان کی جانب سے کی گئیں اصلاحات کو تسلیم کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ پاکستان کی سلامتی اور استحکام کے لیے اچھا ہے۔

انہوں نے کہا تھا کہ پاکستان کو اس بات کو یقینی بنانا ہوگا کہ اس نے منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی فنڈنگ پر مؤثر طریقے سے قابو پالیا ہے۔

ایف اے ٹی ایف کے مطابق پاکستان نے اقوام متحدہ کی جانب سے نامزد کیے گئے دہشت گرد گروپوں کے سینئر رہنما اور کمانڈرز کے خلاف دہشت گردوں کی مالی معاونت کی تحقیقات میں بہتری کا مظاہرہ کیا ہے، اس کے ساتھ منی لانڈرنگ کی تحقیقات اور قانونی چارہ جوئی میں مثبت رجحان دیکھا گیا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں