پاکستان نے بھارتی وزارت خارجہ کے سرکاری ترجمان کی جانب سے پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) سے متعلق بے بنیاد اور گمراہ کن ریمارکس کو واضح طور پر مسترد کردیے اور اسے منصوبے کو سیاسی رنگ دینے کی کوشش قرار دیا۔
رپورٹ کے مطابق ترجمان نے کہا کہ سی پیک ایک تبدیلی کا منصوبہ ہے اور خطے کے لیے استحکام، باہمی تعاون اور مشترکہ ترقی کا محور ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کے علمبردار اور تعاون پر مبنی پاک چین اسٹریٹجک کوآپریٹو پارٹنر شپ کے طور پر سی پیک خطے کے لوگوں کے لیے انتہائی اہمیت کا حامل منصوبہ ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ سی پیک میں چین کی سرمایہ کاری نے پاکستان کو توانائی اور بنیادی ڈھانچے کی رکاوٹوں پر قابو پانے میں مدد کی ہے۔
ترجمان نے مزید کہا کہ سی پیک پر شکوک و شبہات کی بھارتی کوششیں عدم تحفظ کے ساتھ ساتھ ایک مذموم ایجنڈے کے حصول کو بھی ظاہر کرتی ہیں جس نے جنوبی ایشیا میں کئی دہائیوں سے سماجی و اقتصادی ترقی کو روک رکھا ہے۔
بیان میں دفتر خارجہ کے ترجمان نے بھارت کے اس جھوٹے دعوے کو مسترد کیا کہ سی پیک اس کی ‘خودمختاری اور علاقائی سالمیت’ پر اثر انداز ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ بھارت ریاست جموں و کشمیر پر 7 دہائیوں سے غیر قانونی طور پر قابض ہے اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا ارتکاب کررہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس کے ساتھ ساتھ بھارت بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کی متعلقہ قراردادوں کی مکمل خلاف ورزی کرتے ہوئے مقبوضہ علاقے میں صریح علاقائی اور آبادیاتی تبدیلیوں کو متاثر کرنے میں ملوث ہے۔
ترجمان نے کہا کہ جموں و کشمیر کی حیثیت کے بارے میں عالمی برادری کو گمراہ کرنے اور کشمیریوں پر ہونے والے مظالم کو چھپانے کی بھارت کی کوششیں کبھی کامیاب نہیں ہوں گی۔
ترجمان نے بھارت کو خبردار کیا کہ وہ کسی ایسے علاقے پر جھوٹے اور بے بنیاد دعووں سے باز رہے جس پر وہ وحشیانہ طاقت کے ذریعے غیر قانونی طور پر قبضہ جاری رکھے ہوئے ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ کے ایجنڈے پر ایک بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ تناعہ ہے اور اس کا حل اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق حق خودارادیت کے استعمال میں مضمر ہے۔