ٹرمپ کی باقاعدہ گرفتاری و رہائی: امریکی تاریخ میں پہلی بار سابق صدر کی قیدیوں والی تصویر جاری

امریکا کے سابق ڈونلڈ صدر ٹرمپ کی 2020 کے صدارتی الیکشن میں مداخلت سے متعلق کیس میں باقاعدہ گرفتاری اور  پھر  رہائی ہو گئی۔

ڈونلڈ ٹرمپ 2020 کے الیکشن مداخلت کیس میں فرد جرم عائد ہونے کے بعد ہتھیار ڈالنےکی مہلت ختم ہونے سے ایک روز  پہلے ہی پیش ہو گئے۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق 2020 کے الیکشن مداخلت کیس میں ڈونلڈ ٹرمپ نے خود کو فُلٹن کاؤنٹی جیل میں پیش کیا۔ امریکی تاریخ میں پہلی بارسابق صدرکی قیدیوں والی تصویر بھی جاری کردی گئی ہے۔

 فلٹن کاؤنٹی شیرف کے مطابق ٹرمپ کے ایک بار پھر انگلیوں کے نشانات بھی لیے گئے، تاہم ٹرمپ فلٹن کاؤنٹی جیل میں پیش ہونے کے بعد 2 لاکھ ڈالرکی ضمانت کرواتے ہوئے واپس اپنے قافلے کے ساتھ روانہ ہوگئے۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق پیشی کے موقع پر سابق صدر نے دعویٰ کیا کہ انہیں مقدمے میں گھیسٹنا اصل میں 2024 میں ہونے والے صدارتی انتخابات میں ان کے امیدوار بننے کی راہ میں روڑے اٹکانے کی کوشش ہے، جہاں بددیانتی سمجھیں، اس الیکشن کو چیلنج کرنے کا پورا حق ہے۔

ٹرمپ نے ڈسٹرکٹ اٹارنی پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ معاف کیجیےگا مجھے گرفتاری پیش کرنے کے لیے اٹلانٹا جانے کیلئے تیار ہونا ہے جہاں قتل اور دیگر پر تشددد جرائم تاریخ کی بلند ترین سطح پر ہیں اور مجھے انتہائی بائیں بازو کی لو لائف ڈسٹرکٹ اٹارنی فینی ویلیس کے ہاتھوں گرفتار ہونا ہے۔

واضح رہے کہ جارجیا الیکشن کیس میں سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ اُن 19 افراد میں سے ایک ہیں جنہیں 2020 کے صدارتی الیکشن میں شکست کو بدلنے کی کوشش میں ملوث ہونے کے الزامات کا سامنا ہے۔ 

رپورٹس کے مطابق اب تک 19 میں سے 12 افراد خود کو عدالت کے سامنے پیش کرچکے ہیں۔ 

پیشی کی مہلت جمعہ کی دوپہر کو ختم ہوگی۔ٹرمپ کے ساتھی اور نیویارک کے سابق مئیر روڈی جولیانی اور وکیل سڈنی پاؤل بھی ہتھیار ڈالنے والے افراد میں شامل ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں