اسرائیل کے صریح حامی ہونے کے باعث دونوں رہنما امریکی انتخاب میں حمایت سے محروم
عرب امریکن پولیٹیکل ایکشن کمیٹی (اے اے پی اے سی) نے کا کہنا ہے کہ وہ ڈیموکریٹک نائب صدر کملا ہیرس یا ریپبلکن سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حمایت نہیں کرے گی۔ کمیٹی نے غزہ اور لبنان کی جنگوں میں دونوں کی طرف سے اسرائیل کی ‘اندھا دھند حمایت’ کو اس کی وجہ قرار دیا۔
پانچ نومبر کے امریکی انتخابات پہلی بار ہوں گے جب 1998 میں گروپ کے آغاز کے بعد سے اے اے پی اے سی نے کسی امیدوار کی حمایت نہ کرنے کا انتخاب کیا ہے۔ یہ عام طور پر ڈیموکریٹس کی حمایت کرتا ہے۔
رائے عامہ کے جائزوں میں ہیرس اور ٹرمپ کے درمیان سخت مقابلہ دیکھنے کو ملا ہے۔ عرب اور مسلمان امریکیوں نے 2020 میں صدر جو بائیڈن کی زبردست حمایت کی تھی لیکن وہ اسرائیل کے لیے امریکی حمایت کے صریح مخالف رہے ہیں۔ اس کے باعث ان کی ڈیموکریٹس کی حمایت ختم ہو گئی ہے۔
ٹرمپ کے ماضی کے بیانات اور ان کے دورِ حکومت میں مسلم اکثریتی ممالک کو نشانہ بنانے والی سفری پابندی کی پالیسی کی وجہ سے اس کمیونٹی سے انہیں تاریخی طور پر کم منظوری حاصل ہوئی ہے۔ ہیرس اور بائیڈن کی طرح ٹرمپ بھی اسرائیل کے واضح حامی رہے ہیں۔
تجزیہ کاروں نے کہا ہے کہ اگر عرب اور مسلم امریکیوں نے ووٹ نہ دیا یا کسی تیسرے فریق کو دیا تو ہیرس کی کامیابی کے امکانات کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔
ان کمیونٹیز میں سے کئی لوگوں کے غزہ اور لبنان کی جنگوں میں رشتہ داروں ہلاک ہو چکے ہیں اور انہوں نے اپنے حامیوں پر زور دیا ہے کہ وہ ٹرمپ یا ہیرس دونوں کو ہی ووٹ نہ دیں۔ ایڈوکیسی گروپ اینگیج ایکشن جیسے بعض نے ٹرمپ کو ایک بڑا خطرہ قرار دیتے ہوئے ہیرس کی حمایت کی ہے۔
اے اے پی اے سی نے ایک بیان میں کہا گیا، “دونوں امیدواروں نے غزہ میں نسل کشی اور لبنان میں جنگ کی حمایت کی ہے۔ ہم اپنا ووٹ ڈیموکریٹ کملا ہیرس یا ریپبلکن ڈونلڈ ٹرمپ کو نہیں دے سکتے جو آنکھیں بند کر کے مجرم اسرائیلی حکومت کی حمایت کرتے ہیں۔”