وکیل قتل کیس: سپریم کورٹ کا عمران خان کو آئندہ سماعت تک گرفتار نہ کرنےکا حکم

سپریم کورٹ نے وکیل عبدالرزاق شر قتل کیس میں چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان  کو  آئندہ سماعت تک گرفتار نہ کرنے کا حکم دے دیا۔

سپریم کورٹ میں عمران خان کے خلاف سنگین غداری کیس دائر کرنے  والےکوئٹہ کے  وکیل  عبدالرزاق   شر کے قتل کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کی نامزدگی کے خلاف درخواست کی سماعت ہوئی۔

 جسٹس یحیٰی آفریدی کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے عمران خان کی درخواست کی سماعت کی، جسٹس مظاہر نقوی اور جسٹس مسرت ہلالی بینچ کا حصہ ہیں۔

عمران خان عدالت میں پیش ہوئے اور  نشست پرکھڑے ہو کر حاضری لگوائی۔

وکیل عبدالرزاق شر قتل کیس کے مدعی کے وکیل کی عدم حاضری کے باعث دلائل نہ دیے جاسکے۔

 جسٹس یحیٰی آفریدی نے عمران خان سےکہا کہ ہم اگلی سماعت تک آپ کو  ریلیف دے رہے ہیں۔

ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان کا کہنا تھا کہ  چیئرمین پی ٹی آئی کو کہیں وہ تفتیشی افسرکے سامنے پیش ہوں۔

 جسٹس یحیٰی آفریدی نے سوال کیا کہ کیا چیئرمین پی ٹی آئی آپ کو تفتیش کے لیے درکار ہیں؟ جسٹس مظاہر نقوی کا کہنا تھا کہ کس بنیاد  پر آپ چیئرمین پی ٹی آئی کو  شامل تفتیش کرنا چاہتے ہیں؟

ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان نےکہا کہ ایف آئی آر  کے مطابق عمران خان کو شامل تفتیش کرنا چاہتے ہیں۔

جسٹس یحیٰی آفریدی نے ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان سے کہا کہ اگلی سماعت تک آپ ہدایات لیں کہ درخواست گزار کیوں تفتیش کے لیے درکار ہیں، دلائل شکایت کنندہ کے سامنے دیجیےگا، درخواست گزار کی پٹیشن کےمطابق ان کو سکیورٹی خطرات لاحق ہیں، عدالت اگلی سماعت تک درخواست گزار کو کوئی حکم نہیں کر رہی۔

عدالت نے عمران خان کو ریلیف دے دیا اور انہیں وکیل قتل کیس میں آئندہ سماعت تک گرفتار نہ کرنےکا حکم دے دیا۔

عدالت نے وکیل قتل کیس میں عمران خان کی درخواست کی سماعت 9 اگست تک ملتوی کردی۔

وکیل قتل کیس میں تحقیقاتی رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع

اس سے قبل عمران خان کی نامزدگی کے معاملے میں تحقیقاتی رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کروا دی گئی۔

پراسیکیوٹر جنرل بلوچستان نے قتل کیس سے متعلق تحقیقاتی رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کروائی۔

رپورٹ میں کہا گیا ہےکہ ایف آئی آر کے مطابق مقتول نے چئیرمین پی ٹی آئی کے خلاف آرٹیکل 6 کا  مقدمہ کر  رکھا تھا، چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف آرٹیکل 6 کی درخواست دینے  پر مقتول کو  دھمکیاں دی جا رہی تھیں۔

رپورٹ کے مطابق تحقیقات کے دوران 8  جون کو  وزارت داخلہ کی جانب سے 7  رکنی جے آئی ٹی بنائی گئی، ڈی آئی جی سی ٹی ڈی کی سربراہی میں جے آئی ٹی کے اب تک 8 اجلاس ہو چکے ہیں، مقدمے میں چیئرمین پی ٹی آئی سمیت 4 ملزمان کو شامل تفتیش کرنےکا فیصلہ کیا گیا،جے آئی ٹی کے پہلے اجلاس میں ملزمان کو بلانےکا فیصلہ کیا گیا، 19 جون کو  چیئرمین پی ٹی آئی کو  طلبی کے نوٹسز  بھیجےگئے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہےکہ مقتول کی اہلیہ اور  دو بھائیوں کے بیانات بھی ریکارڈ کیے جاچکے ہیں، اب تک چیئرمین پی ٹی آئی شامل تفتیش نہیں ہوئے، متعدد  بار  نوٹس بھیجنے کے باوجود چیئرمین پی ٹی آئی اب تک شامل تفتیش نہیں ہوئے،کیس میں مزید تحقیقات جاری ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں