لاہور ہائی کورٹ (ایل ایچ سی) نے حمزہ شہباز کے بطور وزیر اعلیٰ پنجاب منتخب ہونے کا الیکشن کالعدم قرار دینے کی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی درخواست کو سماعت کے لیے مقرر کردیا۔
لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس جسٹس امیر بھٹی وزیر اعلیٰ پنجاب کا انتخاب کالعدم قرار دینے سے متعلق پی ٹی آئی کی درخواست پر کل سماعت کریں گے۔
آج ہی پنجاب میں وزارت اعلیٰ کا الیکشن کالعدم قرار دینے کے لیے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔
لاہور ہائی کورٹ میں درخواست پی ٹی آئی کے رہنما سبطین خان سمیت 5 اراکین پنجاب اسمبلی کی جانب سے دائر کی گئی تھی۔
درخواست گزاروں کی جانب سے اپنی پٹیشن میں وزیر اعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز سمیت دیگر افراد کو فریق بنایا گیا ہے۔
پی ٹی آئی رہنماؤں کی جانب سے درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ وزارت اعلیٰ کے انتخاب کے روز پی ٹی آئی اور (ق) لیگ کے اراکین پنجاب اسمبلی کو حمزہ شہباز کی ایما پر اسمبلی سے نکال دیا گیا تھا۔
درخواست میں مزید کہا گیا تھا کہ پولیس نے ہمارے ووٹرز کو حق رائے دہی استعمال کرنے سے زبردستی روکا، قانون کے مطابق اسمبلی سیشن کے دوران ایوان میں کسی غیر متعلقہ شخص کے آنے پر پابندی ہے تو پولیس ایوان میں کیسے داخل ہوئی۔
ہائی کورٹ میں دائر کردہ درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ سیکریٹری پنجاب اسمبلی نے نجی لوگوں کا داخلہ روکا مگر ڈپٹی سیکریٹری نے 300 لوگوں کو بلایا۔
اپیل میں پی ٹی آئی کی جانب سے مزید کہا گیا ہے کہ احمد سلیم بریار نے ووٹ نہیں ڈالا مگر ان کا نام بھی ووٹ ڈالنے والے اراکین پنجاب اسمبلی کی فہرست میں موجود ہے۔
درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ حمزہ شہباز کا انتخاب غیر قانونی ہے، اسے کالعدم قرار دیا جائے اور حمزہ شہباز کی بطور وزیر اعلیٰ پنجاب کامیابی کا نوٹی فکیشن کالعدم قرار دیا جائے۔
عدالت سے یہ بھی استدعا کی گئی ہے کہ پنجاب میں وزیر اعلیٰ کا عہدہ خالی قرار دیا جائے اور حمزہ شہباز کو کام کرنے اور خود کو چیف ایگزیکٹو ظاہر کرنے سے روکا جائے۔