وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کیلئے نجی طیارہ، ہیلی کاپٹر کرائے پر لینے کا بل پیش

وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا کو سرکاری امور کے لیے نجی ہیلی کاپٹر یا ایئر کرافٹ کرائے پر رکھنے کے اختیارات دینے کے لیے صوبائی اسمبلی میں سرکاری بل پیش کیا گیا ہے۔رپورٹ کےمطابق وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان کے لیے اوپن مارکیٹ، وفاقی حکومت یا پاکستان ایئر فورس سے سرکاری امور کے لیے نجی ہیلی کاپٹر رکھنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔واضح رہے کہ خیبرپختوانخوا حکومت کے پاس پہلے ہی دو ہیلی کاپٹر ہیں جن میں ایک سوویت تیار کردہ ایم آئی 17 بھی شامل ہے جس کو وزیر اعلیٰ اور کابینہ کے دیگر اراکین سرکاری امور کے لیے استعمال کرتے ہیں۔

یہ بات بھی قابل غور ہے کہ حال ہی میں وزیر اعظم شہباز شریف کی حکومت کے خلاف کیے گئے مارچ میں صوبائی حکومت کا سرکاری ہیلی کاپٹر استعمال کرنے پر سابق وزیر اعظم عمران خان کو بڑے پیمانے پر مخالفین کی جانب سے تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔

پاکستان تحریک انصاف کی طرف سے اسلام آباد میں حالیہ مارچ کے لیے سابق وزیر اعظم عمران خان وزیر اعلیٰ خیبرپختونتخوا محمود خان کے ہمراہ سرکاری ہیلی کاپٹر میں پہنچے تھے۔

صوبائی اسمبلی میں پیش کیے گئے بل میں خیبرپختونخوا کے وزرا کی تنخواہوں، الاؤنسز اور مراعات کے ایکٹ 1975 میں ترمیم کا مطالبہ کیا گیا، جس کے تحت وزیراعلیٰ کو ہوائی جہاز یا ہیلی کاپٹر کرائے پر لینے کی اجازت دینے کا مطالبہ کیا گیا۔

رکن صوبائی اسمبلی و پینل چیئرمین سمیرا شمس نے صوبائی اسمبلی کی کارروائی کی صدرات کی۔

ایکٹ میں ترمیم کی وجوہات بتاتے ہوئے بل متعارف کروانے والے وزیر قانون فضل شکور خان نے میڈیا کو بتایا کہ اگر ضرورت پیش آئی تو حکومت نجی ہیلی کاپٹر یا ایئر کرافٹ کرائے پر لے گی۔

انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا حکومت کے پاس صرف 2 ہیلی کاپٹر ہیں مگر کسی فنی خرابی یا ہنگامی صورتحال میں حکومت کو کسی سفر پر جانے کے لیے کوئی دوسرا انتظام نہیں ہو گا۔

بل کے سیکشن 7 بی میں کہا گیا ہے کہ اس میں بنائے گئے قواعد کے مطابق وزیر اعلیٰ سرکاری قیمت پر کھلی مارکیٹ سے ہوائی جہاز یا ہیلی کاپٹر کرایہ پر لے سکتے ہیں یا اسے سرکاری استعمال کے لیے پاکستان ایئر فورس یا وفاقی حکومت سے طلب کر سکتے ہیں۔

سیکشن بی 7 کے ذیلی سیکشن 3 میں مزید کہا گیا ہے کہ وزیر اعلیٰ کسی وزیر یا سرکاری نمائندے کو حکومتی اخراجات پر سرکاری استعمال کے لیے حکومت کا ہوائی جہاز یا ہیلی کاپٹر استعمال کرنے کی اجازت دے سکتے ہیں۔

لیکن ایکٹ 1975 بظاہر وزیراعلیٰ کو سرکاری استعمال کے لیے اوپن مارکیٹ، ایئر فورس یا وفاقی حکومت سے ہوائی جہاز یا ہیلی کاپٹر کرائے پر لینے کا اختیار فراہم نہیں کرتا۔

اس کے سیکشن 9(5) میں لکھا ہے کہ اگر کوئی وزیر مفاد عامہ میں ضروری سمجھے تو سرکاری جہاز یا اگر دستیاب ہو تو پاک فضائیہ کے جہاز پر سفر کر سکتا ہے۔

صوبائی اسمبلی نے خیبرپختونخوا صوبائی محتسب (ترمیمی) بل 2022، خیبرپختونخوا انفراسٹرکچر ڈیولپمنٹ سیس بل 2022، خیبرپختونخوا ریگولرائزیشن آف سروسز آف ایمپلائز آف سیٹلمنٹ آپریشنز اینڈ ریونیو اکیڈمی بل، خیبرپختونخوا ایمرجنسی ریسکیو سروس (ترمیمی) بل 2022 بھی منظور کیا۔

اسمبلی میں خیبرپختونخوا ٹرانسپورٹیشن بذریعہ آن لائن رائڈ ہیلنگ کمپنی بل 2022، خیبرپختونخوا ریزولیوشن آف کمرشل ڈسپیوٹ بل 2022، خیبر پختونخوا فاریسٹ (ترمیمی) بل 2022 اور خیبرپختونخوا انفارمیشن بورڈ آف ٹیکنالوجی (ترمیمی) بل بھی متعارف کرایا گیا۔

حضر محمد ﷺ کے بارے میں توہین آمیز بیان کے خلاف قرارداد منظور

صوبائی اسمبلی نے متفقہ طور پر ایک قرارداد منظور کی جس میں بھارت کی حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کے رہنماؤں کی طرف سے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں توہین آمیز بیانات کی مذمت کی گئی۔

وزیر اعلیٰ تعلیم کامران خان بنگش نے وزارت خزانہ اور اپوزیشن بنچوں کی جانب سے یہ قرارداد پیش کی گئی۔

قرارداد میں کہا گیا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا احترام ہمارے ایمان کا حصہ ہے اور مسلمان ہونے کے ناطے ہم کسی توہین رسالت کو برداشت کرنے کا سوچ بھی نہیں سکتے۔

قرارداد میں مزید کہا گیا کہ بی جے پی کے رہنماؤں نے توہین رسالت کی جو کہ انتہائی قابل مذمت ہے۔

قرارداد میں کہا گیا ہے کہ دفتر خارجہ بھارتی ہائی کمشنر کو طلب کرے اور گستاخانہ بیانات پر ان سے شدید احتجاج درج کرایا جائے۔

منظور کی گئی قرارداد میں مزید کہا گیا ہے کہ وفاقی حکومت کو بھی چاہیے کہ وہ ہندوستانی مصنوعات کا بائیکاٹ کرے اور نئی دہلی کے باضابطہ معافی مانگنے تک سفارتی تعلقات منقطع کرے اور توہین آمیز بیانات دینے والے دو رہنماؤں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کرے۔

حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف کے رکن صوبائی اسمبلی غزن جمال کی جانب سے پیش کی گئی ایک اور قرارداد میں قبائلی اضلاع کے لیے قومی اسمبلی کی 12 نشستیں بحال کرنے کا مطالبہ کیا گیا، قرارداد متفقہ طور پر منظور کی گئی۔

ایک اور قرارداد کے ذریعے خیبرپختونخوا حکومت سے کہا گیا کہ وہ صوبے کے میڈیکل کالجوں میں ان طلباء کو عارضی داخلہ فراہم کرے جو روسی حملے کے نتیجے میں یوکرین سے واپس آئے ہیں۔

ایوان نے ایک اور قرارداد بھی منظور کی جس میں صوبائی حکومت سے پشاور کے پوش علاقوں میں احمدی برادری کی مذہبی سرگرمیوں کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا گیا۔

قرارداد پر ردعمل دیتے ہوئے صوبائی وزیر کامران خان بنگش نے کہا کہ وہ ان سرگرمیوں کی مذمت کرتے ہیں۔

انہوں نے ایوان کو بتایا کہ حکومت توہین مذہب کے مرتکب افراد کے ساتھ کوئی نرمی اختیار نہیں کرے گی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں