وزیراعظم کا چینی ہم منصب سے رابطہ، سی پیک منصوبے تیزی سے آگے بڑھانے کیلئے’پختہ عزم‘ کا اظہار

وزیر اعظم شہباز شریف نے چین کے ہم منصب لی کی چیانگ کے ساتھ ’جامع‘ ٹیلی فونک گفتگو کی جس میں انہوں نے چین ۔ پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) منصوبوں کو تیزی سے آگے بڑھانے کے لیے حکومت کے ’پختہ عزم‘ کا اظہار کیا۔

وزیر اعظم ہاؤس سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق وزیر اعظم نے حکومت کے موجودہ وقت میں جاری اور نئے سی پیک منصوبوں کو تیز کرنے کے عزم کا اظہار کیا جن سے پاکستان کی سماجی و اقتصادی ترقی میں بہت زیادہ تعاون حاصل ہوا ہے۔

انہوں نے دونوں ممالک کو مل کر کام کرنے اور دونوں ممالک کی متعلقہ ایجنسیوں کے درمیان تعاون بڑھانے کی ضرورت کو اجاگر کیا تاکہ خصوصی اقتصادی زونز کو جلد از جلد مکمل طور پر فعال کیا جاسکے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان ۔ چین ’سسٹر سٹی‘ شراکت داری کا ذکر کرتے ہوئے وزیر اعظم نے ان چینی حکام کے تجربے سے سیکھنے کی خواہش کا اظہار کیا جو اپنے صوبوں میں خصوصی اقتصادی زونز قائم کرنے میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔

شہباز شریف نے خاص طور پر دونوں ممالک کے لیے اسٹریٹجک اہمیت کے حامل منصوبوں جیسا کہ ’ایم ایل ون‘ پروجیکٹ پر چین کے ساتھ مل کر نئے جوش اور ولولے کے ساتھ کام کرنے کے عزم کا بھی اظہار کیا۔

انہوں نے پاکستان کی خودمختاری، علاقائی سالمیت اور قومی ترقی کے لیے مضبوط حمایت پر پڑوسی ملک کا شکریہ ادا کیا اور چین کے بنیادی مفاد کے تمام مسائل پر اپنی حکومت کی غیر متزلزل حمایت کا اعادہ کیا۔

دونوں رہنماؤں نے دوطرفہ امور پر بھی تفصیلی تبادلہ خیال کیا اور اس بات پر اتفاق کیا کہ پاکستان اور چین دونوں ممالک کے درمیان دیرینہ شراکت داری کو نقصان پہنچانے کی کسی کو بھی اجازت نہیں دیں گے۔

’حکومت، چینی شہریوں کی سیکیورٹی بڑھانے کے لیے اقدامات اٹھانے کیلئے پرعزم ہے‘

وزیر اعظم شہباز شریف نے 26 اپریل کو کراچی یونیورسٹی میں خودکش دھماکے میں 3 چینی اسکالرز کی ہلاکت پر حکومت اور چین کے عوام سے تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حکومت چینی شہریوں کی سیکیورٹی بڑھانے کے لیے اقدامات اٹھانے کے لیے پرعزم ہے۔

وزیراعظم نے دہشت گردانہ حملے کی شدید مذمت کی اور اس مجرمانہ عمل میں ملوث افراد کو پکڑنے اور انہیں پاکستانی قوانین کے مطابق انصاف کے کٹہرے میں لا کر مکمل تحقیقات کے لیے پاکستان کے پختہ عزم کا اعادہ کیا۔

انہوں نے اس بات کا بھی اعادہ کیا کہ پاکستان اقتصادی منصوبوں اور اداروں میں کام کرنے والے تمام چینی شہریوں کے تحفظ، سلامتی کو سب سے زیادہ اہمیت دیتا ہے اور لی کی چیانگ کو یقین دلایا کہ حکومت، پاکستان میں ان کی بہتر حفاظت کے لیے ضروری اقدامات اٹھانے کے لیے پرعزم ہے۔

عوامی سطح پر روابط پر زور دیتے ہوئے شہباز شریف نے پاکستانی طلبہ کے خاندانوں کے جذبات سے بھی آگاہ کیا جو اپنی تعلیم دوبارہ شروع کرنے کے لیے چین واپس جانا چاہتے ہیں۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ چینی وزیر اعظم نے شہباز شریف کو اقتصادی تعاون بڑھانے، تجارت کو وسعت دینے اور چین سے پاکستان میں زیادہ سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کے لیے چین کی تیاری کا یقین دلایا۔

شہباز شریف اور لی کی چیانگ نے اس خیال کا اشتراک کیا کہ ’پاک ۔ چین ہمہ موسمی اسٹریٹجک تعاون پر مبنی شراکت داری‘ کو دونوں ممالک کے عوام کے اہم مفادات کے ساتھ ساتھ ابھرتی ہوئی علاقائی صورتحال اور عالمی ماحول کے درمیان امن اور استحکام کے وسیع تر مفادات کی خدمت کو جاری رکھنا چاہیے۔

بیان میں کہا گیا کہ اس مقصد کے لیے دونوں رہنماؤں نے دوطرفہ تعاون کو مزید بڑھانے کے لیے تبادلوں کی رفتار کو بڑھانے پر اتفاق کیا ہے۔

یاد رہے کہ 26 اپریل کو کراچی یونیورسٹی میں کنفیوشس انسٹیٹیوٹ کے باہر خودکش دھماکے کے نتیجے میں تین چینی باشندوں سمیت 4 افراد جاں بحق اور دیگر 4 زخمی ہو گئے تھے۔ حملہ کی ذمہ درای کالعدم بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) نے قبول کی تھی۔

واقعے کے بعد وزیر اعظم شہباز شریف نے اسلام آباد میں چینی سفارت خانے کا دورہ کیا تھا اور جامعہ کراچی میں خودکش دھماکے میں چینی باشندوں کے جاں بحق ہونے پر رنج و غم اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ پوری پاکستانی قوم اپنے ’آئرن برادرز‘ پر وحشیانہ حملے پر صدمے اور غم کی حالت میں ہے۔

بعد ازاں دفتر خارجہ سے جاری مذمتی بیان میں واقعے کو ‘قابل مذمت دہشت گردی کا حملہ’ قرار دیا گیا۔

ترجمان دفترخارجہ عاصم افتخار نے بیان میں کہا تھا کہ حکومت اور پاکستان کے عوام متاثرہ خاندانوں سے دلی تعزیت اور ہمدردی کا اظہار کرتے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں