وزیراعظم کا میڈیا، ماہرین معیشت اور اپوزیشن جماعتوں کو حکومت کی کارکردگی پرمباحثے کا چیلنج

وزیراعظم عمران خان نے حکومت کی کارکردگی پر میڈیا، ماہرین معیشت اور اپوزیشن جماعتوں کو مباحثے کا چیلنج دے دیا۔

اسلام آباد میں پی ٹی آئی اوورسیز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ آج اپوزیشن جماعتوں کا دل سے شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں، اس لیے شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں کہ انہوں نے لوگوں کو ٹماٹر اور پیاز کی قیمتیں بھلا دی ہیں۔انہوں نے کہا کہ اب تک ہمیں عالمی سطح پر مہنگائی کا سمندر آیا ہوا ہے، ہمیں سارا وقت بوجھ پڑا رہتا ہے کہ کس طرح ہم لوگوں کے لیے آسانی پیدا کریں اور کس طرح مہنگائی کم کریں اور میری ٹیم سوچتی ہے کہ کیا حربے استعمال کریں۔

ان کا کہنا تھا کہ جب سے لوگوں نے ان تھری اسٹوجز کی شکلیں دیکھی ہیں اور جب عدم اعتماد کیا ہے تو اب لوگ دیکھ رہے ہیں کہ ایک طرف نواز شریف اور شہباز شریف، دوسری طرف آصف زرداری ہے۔

‘اپوزیشن نے میرے اوپر احسان کیا ہے’

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ میں نے اپنے لوگوں سے کہا کہ انہوں نے میرے اوپر اتنا احسان کیا ہے کہ میں ان کو برا بھلا نہیں کہوں گا، انہوں نے میری ساری پارٹی کھڑی کردی ہے، مہنگائی بھلا دیا ہے، میرے حلقوں سے آوازوں آنی شروع ہوئی ہیں اور 27 تاریخ کو سارے اسلام آباد کا رخ کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس لیے مجھے ان کا شکریہ ادا کرنے دیں، جیسے لوگوں نے دیکھا کہ یہ تین شکلیں ایک طرف، پھر فضل الرحمٰن، میں سوچ رہا تھا کہ 10 دنوں میں ہوا کیا ہے کہ ایک دم ملک بدل کیسے گیا، میری پارٹی کھڑی ہوگئی، سارا ملک مہنگائی اور سب کچھ بھول گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ میں نے جب غور کیا تو ہوا کیا کہ جب یہ تینوں اکٹھے ہوئے تو مسلم لیگ(ن) ہے، نواز شریف کے لوگوں کو انہوں نے یہ بتایا کہ زرداری سے کرپٹ آدمی پاکستان میں کوئی نہیں ہے، دو دفعہ اس کو جیل میں ڈال دیا۔

انہوں نے کہا کہ ادھر زرداری نے پیپلزپارٹی کو یہ بتایا کہ نواز شریف سے کرپٹ کوئی آدمی نہیں ہے، اس پر حدیبیہ پیپر ملز کا کیس بنایا، وہ یہ تھا کہ یہاں سے منی لانڈرنگ کرکے پیسہ باہر لے جاتے تھے، ادھر جعلی اکاؤنٹ بنا کر پیسہ واپس لے کر آتے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ کیس شریفوں پر زرداری نے بنایا تھا، فضل الرحمٰن کو ڈیزل مسلم لیگ (ن) نے رکھا تھا، مسلم لیگ (ن) کے ایک رنگ باز نے فضل الرحمٰن کا نام ڈیزل رکھا تھا ہم نے نہیں رکھا۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ فضل الرحمٰن کی پارٹی سمجھتی ہے کہ پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ (ن) چور ہے، مسلم لیگ (ن) سمجھتی ہے کہ پیپلزپارٹی چور اور فضل الرحمٰن ڈیزل ہے، پیپلزپارٹی نواز شریف کو چور اس کو ڈیزل سمجھتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ جب یہ تینوں اکٹھے ہوئے ہیں تو میں ان کا شکریہ اس لیے ادا کرنا چاہتا ہوں کہ ساری قوم نے دیکھا ہے کہ اگر انہوں نے ملک کو بچانا ہے تو بہتر ہے کہ عمران خان کے ساتھ ڈوب جاؤ۔

ان کا کہنا تھا کہ لہٰذا بہت بہت شکریہ، اس ملک میں یہ اللہ کا خاص کرم ہوا کہ یہ تینوں اکٹھے ہوگئے اور انہوں نے میرے خلاف عدم اعتماد کی تحریک لانے کا فیصلہ کیا۔

‘تینوں میری بندوق کی نشست میں آگئے ہیں’

وزیراعظم نے کہا کہ میں اس دن دو نفل پڑھ کر اللہ کا شکر ادا کیا، اس لیے کیا کہ جب حکومت آئی ہے، ساڑھے تین سال میں تنگ آگیا تھا کہ کل حکومت گئی، پرسوں حکومت گئی، آج گئی، نااہل ہے، سلیکٹڈ ہے، تو اب یہ تینوں نے اکٹھے ہو کر جو کیا ہے، یہ تینوں اب کپتان کی بندوق کی نشست کے بیچ آگئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے وہ کام کردیا ہے کہ میں دعا کر رہا تھا کہ اللہ یہ غلط فہمی میں پڑھیں کہ شاید قوم ان کے ساتھ کھڑی ہوجائے گی، یہ پاکستانی قوم کو جانتے نہیں ہیں کیونکہ انہوں نے سیاست تو صحیح نہیں کی۔

انہوں نے کہا کہ نواز شریف جنرل جیلانی کی چھتوں پر سریہ لگاتے لگاتے وزیراعلیٰ اور وزیر بن گیا، شہباز شریف رشوت دینے کے لیے ‘ٹوکرے کا پھل لے کر جاتا تھااب وہ اوپر آگئے ہیں، انہوں نے محنت کون سی کی ہے، ان کو توباہر سے اٹھا کر سیلیکٹ کرکے ان کو بنا دیا’۔

وزیراعظم نے کہا کہ زرداری نے جعلی پرچہ دکھا کر وہ بن گیا، انہوں نے محنت کب کی ہے، مولانا فضل الرحمٰن 30 سال سے دین بیچ رہا ہے، انہوں نے کیا محنت کی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ابھی آپ نے پوری فلم دیکھی، ایک پارٹی نے گراس روٹ سے کھڑے ہو کر تھوڑے سے لوگوں سے مہم چلا کر، عوام میں جا کر محنت کر کے ماریں کھا کر مشکلیں دیکھ کر یہاں پہنچے ہیں اور یہ ہمارا مقابلہ نہیں کرسکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ عوام کی ایک چیز سمجھ جائیں کہ لوگ مشکل وقت، عالمی مہنگائی کے اندر مشکل میں ہے لیکن یہ ان کو غلط فہمی ہوگئی ہے لوگ مشکل میں ہیں اور لوگ ان تین چہروں کی کرپشن بھول چکے ہیں اور اسی غلط فہمی میں پڑ گئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ کپتان کے ٹریپ میں آگئے ہیں اور اب آپ ان شااللہ دیکھیں گے کہ ان کے ساتھ کیا ہوتا ہے، میں پیش گوئی کر رہا ہوں کہ ان کی صرف عدم اعتماد ناکام نہیں ہوگی بلکہ ان کی 2023 کی الیکشن بھی گئی۔

‘سمندر پار پاکستانیوں کو ملک کا صحیح درد ہوتا ہے’

سمندر پار پاکستانیوں سے مخاطب ہو کر انہوں نے کہا کہ چونکہ میں بھی 20 سال سمندر پار پاکستانی رہا ہوں، میرا کرکٹ اور پھر شوکت خانم کی وجہ سے میرا سب سے زیادہ سمندر پار پاکستانیوں کے ساتھ رابطہ رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں ان کی مشکلیں جانتا ہوں، میں ان کا تعاون جانتا ہوں، میں یہ جانتا ہوں کہ جب ایک پاکستانی ملک سے باہر جاتا ہے تو اس کو اپنا ملک یاد آتا ہے، پھر اپنے ملک کی صحیح معنی میں پتہ چلتا ہے کہ یہ ملک اللہ کا کتنا بڑا تحفہ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پھر اس کو اندر سے تکلیف ہوتی ہے، کہ ہمارا ملک کیوں اوپر نہیں جاتا، دنیا اوپر جارہی ہے لیکن ہمارا ملک کیوں پیچھے رہ گیا، اس لیے اس کو اس بات کا درد ہوتا ہے۔

عمران خان نے کہا کہ وہ جب دیکھتا ہے کہ ہمارے لیڈر پیسہ چوری کرکے لندن میں بڑے محلات بناتے ہیں تو اس کو زیادہ تکلیف ہوتی ہے کیونکہ اس نے محنت سے پیسہ کمایا ہوتا ہے، انہوں نے باہر جا کر اپنی بیوی بچوں کا پیٹ پالنے، ان کو اچھے اسکولوں میں تعلیم کے لیے 12،12 گھنٹے کام کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس لیے جب وہ دیکھتے ہیں کہ لندن کے سب سے مہنگے علاقے مے فیئر میں رہتے ہیں، بڑے بڑے محلات میں رہتے ہیں، بڑی بڑی گاڑیاں چلاتے ہیں، رات کو جوا کھیلنے کے لیے کسینوز میں یہ بھرے ہوئے ہوتے ہیں تو تکلیف ہوتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ محنت کرتے ہیں، یہ اپنے ملک کا پیسہ چوری کرکے باہر لے جاتے ہیں، ہمارے بیرون ملک پاکستانی باہر سے کمائی کرکے پاکستان پیسہ بھیجتے ہیں اور ہمارے دور ریکارڈ ترسیلات ہوئی ہیں اور اس پر ہمارا ملک چل رہا ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ وہ محنت کرکے پیسہ پاکستان لائیں اور یہ یہاں سے چوری اور منی لانڈرنگ کرکے پیسہ باہر لے جائیں اور وہاں یہ اور ان کے بچے عیاشی کریں تو ان کو تکلیف ہوتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ آج روس جو بڑے بڑے کاروباری لوگ ہیں، جنہیں اولیگارڈز کہتے ہیں، ان کے سارے پیسے اور آف شور اکاؤنٹس ضبط ہو رہے ہیں کیونکہ ان کو روس کے اوپر غصہ ہے اور اس وجہ سے ان کے سارے اثاثے اور جائیدادیں ضبط کر رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ جب یہاں زرداری اور شریف کے 10 برسوں میں 400 ڈرون حملے ہوئے تو صرف عمران خان رہ گیا تھا کہ میں کیوں اکیلا آیا، ہم نے مظاہرے اور دھرنے کیے لیکن ان دونوں کو کوئی شرم نہیں آئی کہ آپ پر بمباری ہورہی ہے، آپ ان کے لیے جنگ لڑ رہے ہیں اور وہ آپ کے اوپر بمباری کر رہےہیں، وہاں عورتیں اور بچے مر رہے ہیں آپ کو کوئی شرم نہیں آئی۔

انہوں نے کہا کہ آپ صرف تنا بول دیتے کہ دنیا کا کوئی قانون کسی کو جج، جیوری اور جلاد بننے کی اجازت نہیں دیتا، یہ دنیا کے ہر قانون کے خلاف ہے۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ لندن ایجویئر روڈ پر ہمارا دہشت گرد بیٹھا ہوا ہے، اگر ہم اس کو ڈرون حملہ کرکے مارے تو وہ اجازت دیں گے، وہ نہیں دیں گے کیونکہ ان کے ملک میں قانون ہے، وہ اپنے ملک میں کسی کو قانون توڑنے نہیں دیتے۔

‘امریکا، برطانیہ اور بھارت مخالف نہیں ہوں’

انہوں نے کہا کہ سمندر پارپاکستانیوں کو واضح کروں میں نے کبھی آج تک نہ امریکا مخالف ہوا، نہ برطانیہ مخالف ہوا ہوں اور میں بھارت مخالف بھی نہیں ہوں، وہ کوئی جاہل آدمی ہو جو پورے ملک کے خلاف ہوجائے، اس سے بے وقوف آدمی کوئی نہیں ہوسکتا کیونکہ ایک ملک میں مختلف لوگ بستے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ آپ ایک ملک کے خلاف کیسے ہوسکتے ہیں، آپ ان کی پالیسیوں کے خلاف ہوسکتے ہیں، امریکا کی دہشت گردی کے خلاف جنگ کا خلاف تھا اور میں ہمیشہ خلاف رہوں گا۔

عمران خان نے کہا کہ عراق کی جنگ کے خلاف میں نے لندن کے اندر مظاہرے میں شرکت کی ہے، برطانیہ کے اندر لاکھوں لوگوں نے ان کی مخالفت کی جو ہتھیاروں کے جھوٹ کے اوپر عراق میں جنگ کے لیے جا رہا تھا۔

انہوں نے کہا کہ برطانیہ میں آپ کیسے کہہ سکتے ہیں میں برطانیہ مخالف ہوں، کیونکہ ان کی ایک بڑی اکثریت نے مخالفت کی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ آج بھارت کے اندر جو ہندوتوا کا فلسفہ ہے کہ بھارت صرف ہندووں کے لیے ہے، باقی لوگ خاص طور پر مسلمان اور عیسائی برابر کے شہری نہیں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ میں بھارت کو بہت اچھی طرح جانتا ہوں، بہت بڑے پڑھے لکھے لوگ اس کی مخالفت کرتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ مودی کی پالیسی بھارت کو بہت بڑی تباہی کی طرف لے کر جارہی ہے۔

بھارت کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ کشمیر میں 5 اگست 2019 کو جو قدم اٹھایا تھا وہ واپس لیتے تو ہم ان کے ساتھ تعلقات پھر معمول پر لا سکتے اور معاملات بات چیت سے حل کرتے۔

انہوں نے کہا کہ مجھے ذوالفقار علی بھٹو سے کئی اختلافات ہیں کیونکہ انہوں نے کئی چیزیں بڑی غلط کیں لیکن میں آج کہتا ہوں کہ وہ ایک خود دار لیڈر تھا، وہ پاکستان کی غیرت کے لیے کھڑا ہوتا تھا اور اسلامک کانفرنس بلائی اور دنیا میں لوگوں کو اکٹھا کیا وہ کسی کا غلام نہیں تھا اسی لیے لوگوں کو ان پر فخر تھا۔

‘بیرون ملک پاکستانیوں کو الیکشن لڑنا چاہیے’

وزیراعظم نے سمندر پار پاکستانیوں کو مخاطب کرکے کہا کہ ہم نے آپ کو ووٹ کا حق دلوایا اور میں تو کہوں گا کہ ان کو الیکشن بھی لڑنا چاہیے کیونکہ ملک ان کی ترسیلات پر چل رہا ہے، لوگ ان کو ووٹ دینا چاہتے ہیں تو ووٹ دیں۔

انہوں نے کہا کہ اب میں چاہتا ہوں کہ سمندر پار پاکستانی اب ملک میں سرمایہ کاری کریں، صنعت میں پاکستانیوں کے ساتھ مل کر سرمایہ کاری کریں گے تو 5 سال تک ٹیکس میں چھوٹ ملے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ میں نے اپنے مشنز اور سفیروں کو کہہ دیا ہے کہ آپ کا سب سے بڑا کام یہ ہوگا کہ آپ نے ہمارے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے لیے زندگی آسان کرنی ہے۔

‘ساڑھے تین سال میں ریکارڈ کام کیا’

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ میں آج یہاں کھڑے ہو کر چیلنج کر رہا ہوں کہ ہم نے ساڑھے تین سال میں پاکستان کے لیے مشکل حالات میں جو کچھ کیا ہے، میں چیلنج کرتا ہوں کہ پاکستان کی تاریخ میں کسی حکومت نے ساڑھے تین سال میں اتنا کام نہیں کیا۔

انہوں نے کہا کہ جب برآمدات نہیں بڑھتی اس وقت کوئی ملک ترقی کر نہیں کرسکتا، ہماری برآمدات پچھلے دس سال میں نہ بڑھنے کے برابر تھی جبکہ ہم سے سب آگے نکل گئے۔

ان کا کہنا تھا کہ اب پاکستان کی ریکارڈ برآمدات ہوئی ہیں اور ابھی جو اعداد وشمار آرہے ہیں وہ ہماری توقع سے زیادہ برآمدات ہوئی ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ ترسیلات زر ریکارڈ ہوئی، پاکستان کی تاریخ میں سب سے زیادہ ٹیکس وصولی ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں آج ساری اپوزیشن کو چیلنج کرتا ہوں کہ کسی چیز میں ہمارا مقابلہ کرو ہر چیز میں ہم آپ سے آگےہیں، پیپلزپارٹی کا 5 سال کا دور تھا، اس میں ہمارے سے زیادہ مہنگائی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ میں اپنے میڈیا والوں، ماہرین معیشت اور ساری جماعتوں کو چیلنج کرتا ہوں کہ کبھی ہمارے ساتھ مباحثہ کرو ہم آپ کو ثابت کریں گے کہ ہم نے ساڑھے تین سال میں جس طرح پاکستان میں بہتری کی ہے تاریخ میں کسی نہیں کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ رحمت اللعالمین اتھارٹی اپنے بچوں کی تربیت کرنے کے لیے کی ہے، لوگوں کو پتہ تو چلے ملک بنا کیوں تھا، سیرت النبی کیا تھی، کیسے پیغمبر اسلامﷺ نے لوگوں کا کردار بدل دیا اور پاکستان اس لیے بنا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارے دور میں دنیا کے اندر نبیﷺ کی شان میں گستاخی ہوتی تھی، مولانا فضل الرحمٰن نے 30 سال تک اسلام بیچ رہا ہے اور میرے ساڑھے تین سالہ دور میں آج روسی صدر پیوٹن نے کہا کہ آزادی اظہار رائے کی آڑ میں نبی ﷺ کی شان میں گستاخی نہیں کرسکتے ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے بیان دیا ہے کہ آپ آزادی رائے کے نام کے پیچھے پیغمر کی شان میں گستاخی نہیں کرسکتے، یہ پہلی دفعہ ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمٰن بتائیں کہ آپ کسی ملک کے سربراہ تو دور کی بات ہے ان کے کسی چپراسی سے بھی یہ کہلوایا ہے، آج اقوام متحدہ میں بحث ہو رہی ہے اور اسلاموفوبیا کے خلاف قرار داد منظور ہو رہی ہے، یہ ہماری وجہ سے ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں