وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے الیکشن سے متعلق کیس میں فل کورٹ بنانےکا مطالبہ کردیا۔
سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سےگفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ الیکشن کے انعقاد کے سلسلے میں سوموٹو لیا گیا تھا، اس دن یہ بات ہوئی تھی کہ چار تین کی اکثریت سے فیصلہ مسترد ہوگیا، استدعا ہے ادارے کی توقیر سلامت رکھنے کے لیے فل کورٹ بینچ بنایا جائے۔
اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ جسٹس مظاہر نقوی اور جسٹس اعجازالاحسن نے رضا کارانہ طور پر کیس سے علیحدگی اختیار کی،کل جسٹس منصور اور جسٹس جمال مندوخیل کا فیصلہ آیا، دو مختلف طبقات ہیں جو مختلف باتیں کر رہے ہیں،کل دو ججز کے اختلافی نوٹ کے بعد یہ بات ثابت ہوگئی۔
وفاقی وزیر قانون کا کہنا تھا کہ اس کیس پر 13 رکنی بینچ بننا چاہیے،کل جو 2 ججز نے فیصلہ دیا انہوں نے بھی اسی طرف اشارہ دیا، وزیراعظم فرد واحد کے طور پر فیصلے نہیں کرتا،کابینہ کی مشاورت شامل ہوتی ہے، ادارے کے اندر تقسیم اور ابہام دور کرنے کے لیے 13 رکنی بینچ ہونا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ مفاد عامہ اور الیکشن کس طرح ایک دوسرے سے جڑے ہیں؟ فل کورٹ اس کی تشریح کرے۔