وفاقی وزیر ریلوے اور ہوا بازی خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ ریلوے ملازمین اور پنشنرز کو بروقت تنخواہیں ملیں گی، عید کے تینوں دن ریلوے کے کرائے میں 30 فیصد تک رعایت ہو گی۔
لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے خواجہ سعد رفیق کا کہنا تھا کہ ایک بار پھر موقع ملا ہے کہ ملک، قوم اور ادارے کی خدمت کریں، کوشش ہو گی ادارے میں ہونے والی خرابیوں اور نقصانات کا ازالہ کریں گے،چند دن تک ادارہ مکمل طور پر فعال ہو جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ سول ایوی ایشن کے حوالے سے ابھی معلومات حاصل کر رہا ہوں، ہم ایک بھی لمحہ ضائع کرنے کے لیے نہیں آئے، نہ انتقام لینا ہے نہ انتقامی کارروائی کرنے کے لیے آئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ طاقت، توانائی اور تمام انرجی اس کام پر لگانی ہے جس کے لیے عوام نے منتخب کیا، ریلوے ملازمین اور پنشنرز کو بروقت تنخواہیں ملیں گی،عید اور اس کے بقیہ دو دنوں کے دوران ریلوے کے کرائے میں 30 فیصد تک رعایت ہو گی۔
وزیر ریلوے کا کہنا تھا کہ بہت سے منصوبے چار سال پہلے جہاں چھوڑ کر گئے تھے اب تک وہیں کھڑے ہیں، ان میں کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔
ان کا کہنا تھا کہ نیب کے خوف کے باعث بیشتر منصوبوں پر افسران نے کام ہی نہیں کیا۔
انہوں نے کہا کہ سیکریٹری ریلوے اور سی او ریلوے سروس کے افسران میں سے ہی قابل اور اہل افراد کو لگایا جائے گا، ہمارا کسی کو ادارے سے نکالنے کا کوئی پروگرام نہیں، جو با صلاحیت افسران ہیں وہ محکمے میں اپنی ڈیوٹی سر نجام دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ سول ایوی ایشن میرے لیے نیا محکمہ ہے اس پر تھوڑا کام کرنے کی ضرورت ہے، پی آئی اے کے حوالے سے چیزیں سامنے آنے والی ہیں، بہت سی چیزیں سامنے آ چکی ہیں۔
وزیر ریلوے نے سابق وزیر اعظم عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ایک آدمی کو اس کی نالائقی، نا تجربہ کاری، نااہلی اور تکبر کی وجہ سے نکالا گیا ہے۔
‘کیا نیوکلیئر ملک انتقام کی سیاست پر چل سکتا ہے’
سعد رفیق نے کہا کہ موصوف کو نکالنے کا سہرا سترہ اتحادیوں اور 20 منحرف ارکان کے سر ہے جو سارے پاکستانی ہیں، ان میں سے کوئی غیر ملکی نہیں ہے، وہ کئی بار ایوانوں میں آ چکے ہیں،
انہوں نے کہا کہ عمران خان نے اپوزیشن کو انتقام کی چکی میں پیسا اور وہ دوسری بار بھی ہمیں جیلوں میں ڈالنا چاہتے تھے.
ان کا کہنا تھا کہ نیوکلیئر ملک کیا انتقام کی سیاست پر چل سکتا ہے، عمران خان نے پہلے ہمیں چور بنانے کی کوشش اور پھر دائرہ اسلام سے خارج کروانے کی کوشش کی۔
وزیر ریلوے نے عمران خان کے سازش کے بیانیے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ کیا تم نے ایٹمی دھماکے کیے تھے جو تمہارے خلاف کوئی سازش ہو گی، کیا تم نے کوئی بڑے معاشی منصوبے شروع کیے تھے جو تمہارے خلاف بیرونی سازش ہوگی۔
سعد رفیق نے کہا کہ سپر پاور کی مرضی کے خلاف جب نواز شریف نے ایٹمی دھماکہ کیا تو ان کو نکالا گیا، دوسرا معاشی دھماکہ سی پیک کی صورت میں نواز شریف نے کیا جس پر انہیں نکالا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ کشمیر پر بھارت کے قبضے پر تم نے چوں تک نہ کی، ہم سابقہ وزرا کی طرح بدزبانی نہیں کریں گے لیکن جواب ضرور دیں گے۔
عمران نے بنی گالی سے وزیر اعظم ہاؤس تک 1 ارب کی سیر کی’
ان کا کہنا تھا عمران خان مراسلہ کسی عدالت میں لے جائیں اور ہم پر غداری کا مقدمہ درج کروائیں، عمران خان کی اس سازش پر جادو ٹونے کا تڑکہ لگا ہوا ہے، عمران خان کے خلاف سازش بنی گالا میں عمران خان نے کی ہے.
انہوں نے کہا کہ عمران خان نے توشہ خانے کے غیر ملکوں کے تحفے فروخت کردیے، جب انہیں پتہ لگے گا کہ ہمارے تحفے بیچے تو پاکستان کا کیا تاثر ہو گا، انہوں نے جو گھڑی مارکیٹ میں بیچی وہ دوبارہ انہی کے پاس چلی گئی جنہوں نے دی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان نے بنی گالی سے وزیر اعظم ہاؤس تک 1 ارب کی سیر کی یہ نوابی نہیں تو کیا ہے، سڑک سے وزیر اعظم آفس جاتے تو پندرہ منٹ لگنے تھے۔
انہوں نے کہا کہ جن ایم این ایز نے ہمارا ساتھ دیا وہ آپ کے رویے سے تنگ تھے، جب لوگ نیوٹرل ہوئے تو آپ کی حقیقت کھل کر سامنے آ گئی، لانگ مارچ لے کر ضرور جاؤ پھر دیکھیں گے حکومت کو کیا کرنا ہے.
ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی نے قومی اسمبلی میں تماشا لگایا ہوا تھا، کوئی ان سے پوچھے کہ جب آئین کی کتاب کو پھاڑ دیں تو کیا عدالتیں بند رہتیں، سپریم کورٹ نے اپنی آئینی ذمے داری ادا کی۔
انہوں نے کہا کہ سابق وزرائے اعظم نواز شریف اور گیلانی صاحب بھی وزیر اعظم ہاؤس سے گئے تھے، انہوں نے جانے میں پانچ منٹ لگائے، تمہاری طرح دروازہ پکڑ کے کھڑے نہیں ہوگئے۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کا رویہ یہ تھا کہ ریاست کو نقصان ہو، آئین ٹوٹتا ہے تو ٹوٹے لیکن عمران خان نے نہیں جانا، سعد رفیق نے عمران خان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ کیوں تم ہو کون۔
‘اداروں کا تحفظ حکومت کی ذمے داری ہے’
وزیر ریلوے کا کہنا تھا کہ جلسوں اور عوام میں گالی دیں ، اسے برداشت نہیں کیا جائے گا، اس کا جواب دیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ میری ذاتی رائے ہے کہ نیب کو ختم ہونا چاہیے، اس کے افسران کو کسی اور ادارے میں تعینات کرنا چاہیے لیکن اگر نیب کو ختم نہیں کیا جاتا تو نیب کے قوانین میں ریفارمز ہوں گی۔
ان کا کہنا تھا کہ آئین پاکستان کا تحفظ اور آئینی حدود میں کام کرنے والے اداروں کو تحفظ فراہم کرنا حکومت پاکستان کی ذمے داری ہے، اپنا کام بھی کریں گے اور الزام تراشی کا بھی جواب دیں گے.
وزیر ریلوے نے کہا کہ ایم ایل ون کا تعلق پاکستان کے مستقبل کے ساتھ ہے، ایم ایل ون منصوبہ اس وقت مکمل طور پر بند پڑا ہے، منصوبے پر چار سال میں ایک قدم آگے نہیں گئے، جہاں ہم نے چھوڑا وہیں پر موجود ہے. اس منصوبے پر نظر ثانی کرنا ہو گی ایم ایل ون کو ہر صورت بننا ہے۔
سعد رفیق کا کہنا تھا کہ چوہدری شجاعت اور طارق بشیر چیمہ نے اپنی زبان کی پاسداری کی ہے، لیٹر گیٹ پر ہم چاہتے ہیں کہ کمیشن بنے، پارلیمانی کمیشن بنے یا جوڈیشل کمیشن بنے اس کا فیصلہ ابھی نہیں ہوا، عمران خان اگر نہیں مانیں گے کمیشن تو نہ مانے لیکن ہم جواب دیں گے۔
وزیر ریلوے کا کہنا تھا کہ عمران خان اگر کسی کو غداری کا سرٹیفکیٹ دے گا تو ہم اس کا جواب دیں گے، عمران خان خود عدالت جائیں اور جو چورن عوام میں بیچنے کی کوشش کر رہے ہیں، اس کا عدالت میں ثبوت پیش کریں۔