وزیر خزانہ آئی ایم ایف کے ساتھ ساتویں جائزے پر جلد معاہدے کے منتظر

وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل نے کہا ہے کہ وہ پاکستان کے لیے بیل آؤٹ پیکج کے ساتویں جائزے پر بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ جلد معاہدے کے منتظر ہیں۔

رپورٹ کے مطابق وزیر خزانہ نے کہا کہ آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ کے ساتھ ہماری اچھی ملاقات رہی۔

وزیر خزانہ نے بتایا کہ واشنگٹن میں اپنی ملاقاتوں میں انہوں نے اصلاحات کے عمل کے لیے موجودہ حکومت کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔

وزیر مملکت ڈاکٹر عائشہ غوث پاشا، سیکریٹری خزانہ اور گورنر اسٹیٹ بینک نے بھی آئی ایم ایف کے ڈائریکٹرز کے ساتھ اجلاس میں شرکت کی، وزیر خزانہ اور ان کی ٹیم نے جہاد ازور سے بھی ملاقات کی جو آئی ایم ایف کے شعبہ مشرق وسطیٰ اور وسطی ایشیا کے سربراہ ہیں۔

مفتاح اسمٰعیل ورلڈ بینک گروپ کے موسم بہار کے اجلاسوں میں شرکت کے لیے جمعرات کو واشنگٹن پہنچے تھے جس میں آئی ایم ایف بھی شامل ہے۔

آئی ایم ایف کے ساتھ ان کے مذاکرات میں پاکستان کے لیے آئی ایم ایف کی 6 ارب ڈالر کی توسیعی فنڈ سہولت (ای ایف ایف) کو دوبارہ شروع کرنے پر توجہ مرکوز کیے جانے کا امکان ہے۔

مئی 2019 میں پاکستان اور آئی ایم ایف نے 3 سالہ ای ایف ایف پروگرام کے ایک معاہدے پر دستخط کیے تھے جس کے تحت ملک کو 39 ماہ میں تقریباً 6 ارب ڈالر ملنا تھے۔

فروری میں آئی ایم ایف نے پروگرام کے چھٹے جائزے کی منظوری دی جس سے تقریباً ایک ارب ڈالر کی فوری ادائیگی کی راہ ہموار ہوئی، اب تک آئی ایم ایف پاکستان کو تقریباً 3 ارب ڈالر دے چکا ہے۔

پاکستان ساتویں جائزے پر بات چیت دوبارہ شروع کرنے کا خواہاں ہے کیونکہ پی ٹی آئی حکومت کے خاتمے کے بعد یہ پروگرام رک گیا ہے۔

قبل ازیں مفتاح اسمٰعیل نے اسلام آباد میں صحافیوں کو بتایا کہ آئی ایم ایف چاہتا ہے کہ پاکستان پی ٹی آئی حکومت کی جانب سے دی جانے والی سبسڈی ختم کر دے جو کہ پیکیج کو جاری رکھنے کے لیے پیشگی شرط ہے۔

آئی ایم ایف نے پاکستان کو پہلے ہی یقین دہانی کرائی ہے کہ اس کے پروگراموں میں معطلی کا کوئی تصور نہیں ہے اور وہ پاکستان کی حمایت جاری رکھے گا اور نئی حکومت کے ساتھ مزید رابطے میں رہے گا۔

فاریکس کے ذخائر

وزیر خزانہ نے اپنی ٹوئٹ میں کہا کہ کئی ہفتوں سے مسلسل غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی کے بعد گزشتہ ہفتے ہم نے آخر کار یہ سلسلہ روکا اور نچلی پوزیشن کے باوجود مستحکم رہے۔

انہوں نے کہا کہ وہ کافی پر امید ہیں کہ آنے والے ہفتوں میں غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ دیکھا جائے گا۔انہوں نے مزید کہا کہ انہیں تعلیمی ماہرین اقتصادیات کے ساتھ جو بھی ڈیٹا درکار ہے اس کا اشتراک کرنے میں خوشی ہوگی جسے ہم قانونی طور پر شیئر کر سکتے ہیں۔

انہوں نے وعدہ کیا کہ وہ معاشی ماہرین کو قابل استعمال اور پڑھنے کے قابل فارمیٹس میں ڈیٹا فراہم کرنے میں مدد کے لیے وزارت خزانہ میں ایک فوکل پرسن مقرر کریں گے۔

قبل ازیں جمعہ کو مفتاح اسمٰعیل اور ان کی ٹیم نے واشنگٹن میں پاکستانی سفارت خانے میں موڈیز کے نمائندوں سے ملاقات کی۔

31 مارچ کو ریٹنگ ایجنسی نے سابق وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد کو پاکستان کے لیے منفی کریڈٹ قرار دیا۔

وزیر خزانہ اور ان کی ٹیم نے یو ایس پاکستان بزنس کونسل کے وفد سے علیحدہ ملاقات کی اور ان پر زور دیا کہ وہ پاکستان کی جانب سے پیش کردہ سرمایہ کاری کے مواقع سے استفادہ کریں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں