پنجاب کے نومنتخب وزیر اعلیٰ و مسلم لیگ (ن) کے رہنما حمزہ شہباز سے اب تک حلف نہیں لیا گیا، لیگی رہنما نے حلف نہ لینے کے خلاف تیسری بار لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کر لیا۔
حمزہ شہباز نے لاہور ہائی کورٹ میں دائر کردہ آئینی درخواست میں وفاقی حکومت اور پنجاب حکومت کو فریق بنایا ہے۔
درخواست گزار حمزہ شہباز کا کہنا ہے کہ لاہور ہائی کورٹ حلف سے متعلق احکامات جاری کر چکی ہے لیکن عدالتی احکامات پر عملدرآمد نہیں کیا جارہا ہے۔
انہوں نے مؤقف اختیار کیا کہ گورنر پنجاب نے ایک بار پھر عدالتی حکم ماننے سے انکار کر دیا ہے، عدالت نے 27 اپریل کے فیصلے میں گورنر کو آئین کے تحت عمل کرنے کی واضح ہدایات دی تھیں۔حمزہ شہباز نے مزید کہا کہ گورنر پنجاب نے ایک بار پھر ہائی کورٹ کے احکامات کو ہوا میں اڑا دیا جبکہ صدر مملکت نے بھی فاضل عدالت عالیہ کے احکامات کا احترام نہیں کیا۔
انہوں نے صدر مملکت اور گورنر پنجاب کا رویہ غدارانہ اور توہین آمیز قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ رویہ کارروائی کا متقاضی ہے، ہائی کورٹ کو صدر مملکت اور گورنر پنجاب کے غیر آئینی اور توہین آمیز رویے پر کارروائی کرنی چاہیے۔
حمزہ شہباز نے استدعا کی ہے کہ صوبے کے شہریوں اور حمزہ شہباز کے بنیادی حقوق کے لیے ہائی کورٹ معاملے میں مداخلت کرے اور صوبے کو آئینی طریقے سے چلانے کے لیے حلف لینے کا حکم دیا جائے۔
انہوں استدعا کی کہ لاہور ہائی کورٹ، حمزہ شہباز سے حلف لینے کے لیے نمائندہ مقرر کرے، حلف لینے کے لیے وقت اور جگہ کا بھی تعین کرے اور حلف نہ لینے والوں کے اقدامات خلاف آئین قرار دیے جائیں۔
خیال رہے کہ حمزہ شہباز کی جانب سے تقریب حلف برداری کے لیے تیسری بار لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کیا گیا ہے۔
قبل ازیں 27 اپریل کو لاہور ہائی کورٹ نے گورنر پنجاب عمر سرفراز چیمہ کو حکم دیا تھا کہ 28 اپریل تک نومنتخب وزیر اعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز سے حلف لیں یا اس کام کے لیے کسی اور کو اپنا نمائندہ نامزد کرنے کی ہدایت جاری کریں۔
تحریری فیصلے میں ریمارکس دیے گئے تھے کہ سابق وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کے استعفے کی منظوری کے بعد گزشتہ 25 دنوں سے صوبے کو فعال حکومت کے بغیر چلایا جارہا ہے۔
فیصلے میں کہا گیا تھا کہ گورنر پنجاب، آئین کے آرٹیکل 255 کے مطابق 28 اپریل کو یا اس سے قبل وزیراعلیٰ پنجاب کے حلف کے عمل کی تکمیل کو خود یا اپنے نامزد کردہ نمائندے کے ذریعے یقینی بنائیں۔
قبل ازیں حمزہ شہباز کی جانب سے 19 اپریل کو حلف برداری کی درخواست دائر کی گئی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ گورنر اپنی ذمہ داریاں پوری نہ کر کے آئین کی خلاف ورزی کر رہے ہیں، لاہور ہائی کورٹ گورنر پنجاب کو حلف لینے کے احکامات جاری کرے۔
درخواست مکمل نہ ہونے کی وجہ سے لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے درخواست واپس کردی گئی تھی، جس کے بعد لیگی رہنما نے اگلے روز 20 اپریل کو دوبارہ درخواست دائر کی تھی۔
حمزہ شہباز نے تقریب حلف برداری سے عدالتی احکامات پر عمل درآمد نہ کرنے سے متعلق دوسری 25 اپریل کو دائر کی تھی۔
درخواست حمزہ شہباز کی جانب سے دائر کی گئی نئی درخواست میں سیکریٹری صدر پاکستان، وفاقی حکومت اور سیکریٹری وزیراعظم کو فریق بنایا گیا تھا۔
درخواست میں مؤقف اپنایا گیا کہ لاہور ہائی کورٹ نے صدر پاکستان کو حلف کے لیے نمائندہ مقرر کرنے کی ہدایت کی تھی، عدالتی احکامات پر عملدرآمد نہیں کیا جا رہا، صدرِ پاکستان بغیر کسی وجہ کے اس عدالت کے حکم میں اور تاخیر کر رہے ہیں۔
عمران خان نے صوبہ پنجاب کو آئینی طور پر مفلوج کردیا ہے، عطا تارڑ
بعد ازاں لاہور ہائی کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عطا تارڑ کا کہنا تھا کہ چند روز کی گورنر شپ کے لیے انہوں نے آئین سے روگردانی کی اور عمران خان کے حکم پر آئین کے تقدس کو بھی پامال کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ لاہور ہائی کورٹ کے واضح احکامات آچکے ہیں جس میں واضح لکھا ہوا ہے کہ حلف لیا جائے، آپ کو آئین و قانون کی پروا ہے نہ ہی عدالت کے احکامات کی پروا کی۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے درخواست میں درج کیا ہے کہ گورنر توہین عدالت کے مرتکب ہوئے ہیں، آئین کی تشریح کرنا عدالتوں کا کام ہے اور اگر آپ آئین کے مطابق عدالتوں کے احکامات نہیں مانیں گے تو یہ ملک کیسے چلے گا۔
عطا تارڑ کا کہنا تھا کہ 28 روز سے عمران خان نے صوبہ پنجاب کو مفلوج کر کے رکھ دیا ہے جس کی وجہ سے آج ہم عدالت میں کھڑے ہیں، آپ نے آئین کے ساتھ بہت کھلواڑ کر لیا ہم سنجیدگی سے آرٹیکل 6 کے تحت کارروائی کرنے جارہے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ہمارا پالا ان لوگوں سے پڑا ہے جنہیں روضہ رسول ﷺ کی حرمت کا خیال نہیں ہے، جو روضہ رسول ﷺ پر خواتین کو گالیاں دیتے ہیں اور لوگوں کے بال کھینچتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آپ نے روضہ رسول ﷺ کی حرمت کو پامال کیا تو آپ کے سامنے آئینِ پاکستان کیا چیز ہے۔
مسلم لیگ (ن) کے رہنما نے کہا کہ اب بھی وقت ہے آپ اللہ پاک سے بھی معافی مانگیں اور قوم سے بھی معافی مانگیں اور ملک کو آئین و قانون کے مطابق چلنے دیں۔