میرواعظ عمر فاروق کو نماز جمعہ کے اجتماع سے خطاب سے روک دیا گیا

حریت کانفرنس کے چیئرمین میرواعظ عمر فاروق کو قابض بھارتی فوج نے ایک بار پھر خطبہ کی اجازت دینے سے اس وقت انکار کر دیا گیا جب یہ امید کی جارہی تھی کہ وہ جموں و کشمیر کا خصوصی درجہ ختم کیے جانے کے 3 برس بعد پہلی مرتبہ جمعہ کے اجتماع سے خطاب کریں گے۔رپورٹ کے مطابق میرواعظ نے قابض بھارتی حکومت کے جھوٹ کو اس وقت بے نقاب کردیا جب وہ سرینگر کی جامع مسجد میں جانے کے لیے گھر سے نکلنے کی تیاری کررہے تھے لیکن پولیس نے انہیں گھر سے باہر جانے سے روک دیا۔

یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے چند دن پہلے کہا تھا کہ میر واعظ عمر فاروق گھر میں نظر بند نہیں ہیں، منوج سنہا نے گزشتہ ہفتے بی بی سی کو انٹرویو دیتے ہوئے اس بات کی تردید کی تھی کہ میرواعظ گھر میں نظر بند ہیں۔

منوج سنہا نے بی بی سی کو بتایا کہ ‘انہیں نہ تو گرفتار کیا گیا ہے اور نہ ہی حراست میں لیا گیا ہے، انہیں فیصلہ کرنا ہوگا کہ وہ کیا کرنا چاہتے ہیں، جموں و کشمیر انتظامیہ نے دعویٰ کیا تھا کہ میرواعظ ایک ‘آزاد انسان” ہے اور ان کی رہائش گاہ پر تعینات سیکیورٹی فورسز ‘ان کی حفاظت کے لیے’ ہے۔

میر واعظ کو اپنے گھر سے باہر نکلنے کی اجازت دینے سے اس وقت روک دیا گیا جب انجمن اوقاف جامع مسجد نے اعلان کیا تھا کہ کشمیر کے مرکزی عالم دین میرواعظ کے تین سال بعد خطبہ اور نماز جمعہ ان کی امامت میں ادا کرنے کی تمام تیاریاں کر لی گئی ہیں۔

انجمن اوقاف جامع مسجد سری نگر کے نوہٹہ علاقے میں 14ویں صدی کی جامع مسجد کا انتظامی ادارہ ہے، تاہم جیسے ہی میر واعظ کی گاڑی ان کی رہائش گاہ کے مرکزی دروازے پر پہنچی، دو پولیس افسران نے اسے روک دیا اور انہیں باہر نہ نکلنے کا کہا۔

میر واعظ نے پولیس سے پوچھا کہ مقامی حکومت کہہ رہی ہے کہ میں ایک آزاد انسان ہوں، میں بحیثیت میر واعظ مسجد جا کر اپنے فرائض ادا کرنا چاہتا ہوں تو پھر مجھے کیوں روکا گیا ہے، ایک افسر نے جواب دیا کہ ‘سیکیورٹی کا جائزہ لیا جا رہا ہے جس کی وجہ سے انہیں جانے کی اجازت نہیں دی جائے گی’۔

میرواعظ نے کہا کہ’ بطور شہری ان کے حقوق کی پامالی کی جا رہی ہے حالانکہ مقامی حکومت نے واضح بیان دیا تھا کہ ان کی نقل و حرکت پر کوئی قدغن نہیں لگائی گئی۔’

بھارتی خبر رساں ادارے دی وائر کا کہنا تھا کہ گاڑی سے باہر نکلتے ہوئے میر واعظ نے مرکزی دروازے سے باہر نکلنے کی کوشش کی لیکن دو افسران کے ساتھ موجود پولیس اہلکاروں نے انہیں روک دیا۔

میر واعظ نے استفسار کیا کہ ‘براہ کرم مجھے تحریری طور پر بتائیں کہ مجھے کیوں روکا جا رہا ہے، وزیر داخلہ نے پارلیمنٹ کے فلور پر کہا ہے کہ کشمیر میں کوئی بھی گھر میں نظر بند نہیں ہے، مقامی حکومت بین الاقوامی میڈیا کے سامنے بیانات دیے ہیں لیکن آپ مجھے روک رہے ہیں’۔

میرواعظ نے مزید کہا کہ کیا حکومت یہ دعویٰ نہیں کر رہی ہے کہ کشمیر میں سب کچھ معمول پر آ گیا ہے اور لوگ خوش ہیں، میں اپنے لوگوں کی خوشی میں شامل ہونا چاہتا ہوں،آپ مجھے کیوں روک رہے ہیں؟’۔

اپنا تبصرہ بھیجیں