مسلم لیگ (ن) کے ایک اور منحرف ایم پی اے جلیل شرقپوری وزیر اعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز سے ملاقات کے بعد پارٹی میں واپس آگئے ہیں۔
انہوں نے سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کی جانب سے فوجی قیادت کو تنقید کا نشانہ بنانے پر ان کے خلاف کھل کر تنقید کی تھی۔کے مطابق میاں جلیل احمد شرقپوری نے ایوان اقبال میں، جہاں ان دنوں مسلم لیگ (ن) پنجاب اسمبلی کا اپنا علیحدہ اجلاس منعقد کر رہی ہے، صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں نے حمزہ شہباز سے ان کی خواہش پر ملاقات کی اور انہیں بتایا کہ پارٹی قیادت کے ساتھ میرا کوئی مسئلہ یا اختلاف نہیں ہے۔
انہوں نے بتایا کہ مسلم لیگ (ن) کے رہنما رانا تنویر اور جاوید لطیف نے مجھ سے رابطہ کیا تھا اور نواز شریف کا پیغام پہنچایا تھا کہ وہ اختلافات کو ختم کرکے پارٹی میں واپس آجائیں۔
اس موقع پر مسلم لیگ (ن) کے قانون ساز نے پارٹی کے پنجاب کے صدر اور وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ کی جانب سے انہیں پارٹی سے نکالنے پر ناراضی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ میں نے پارٹی قیادت سے سوال کیا ہے کہ مجھے پارٹی سے نکالنے والے رانا ثنا اللہ کون ہوتے ہیں؟
جلیل شرقپوری نے فوجی قیادت کو نشانہ بنانے پر مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف پر سخت تنقید کی تھی اور یہاں تک کہا تھا کہ سابق وزیراعظم کرپشن کے مقدمات کا سامنا کرنے کے لیے ملک واپس آئیں۔
جلیل شرقپوری کا کہنا تھا کہ ملک کی مسلح افواج پر تنقید نہیں ہونی چاہیے۔
جلیل شرقپوری سے پہلے مسلم لیگ (ن) کی قیادت کامیابی کے ساتھ 2 دیگر باغی ایم پی ایز کو پارٹی میں واپس لائی تھی جن میں گوجرانوالہ سے منتخب ہونے والے اشرف انصاری اور نارووال سے تعلق رکھنے والے محمد غیاث الدین شامل تھے۔
پارٹی کی جانب سے باغی اراکین کو واپس لانے کا بنیادی مقصد پنجاب اسمبلی میں پارٹی کی پوزیشن مضبوط کرنا ہے جہاں حمزہ شہباز الیکشن کے بعد اپنی اکثریت کھو چکے ہیں۔
کمیشن آف پاکستان نے پی ٹی آئی کے 25 قانون سازوں کو وزیراعلیٰ کے انتخاب میں حمزہ شہباز کو ووٹ دینے پر ڈی سیٹ کر دیا تھا۔
مسلم لیگ (ن) پنجاب کے صدر رانا ثنا اللہ نے اکتوبر 2020 میں مرحوم نشاط احمد ڈاہا، فیصل نیازی، جلیل شرقپوری، محمد غیاث الدین اور اشرف انصاری کو پارٹی سے نکال دیا تھا۔