معاشی طور پر بحران کا شکار اور ڈالر میسر نہ ہونے کی وجہ سے کھانے اور ایندھن کی قیمت ادا کرنے سے محروم سری لنکا نے اعلان کیا ہے کہ وہ غیر ملکی کرنسی کو اپنی طرف متوجہ کرنے کے لیے طویل مدتی ویزا فروخت کرے گا۔
‘رپورٹ کے مطابق سری لنکن حکومت نے کہا کہ جو غیر ملکی کم از کم ایک لاکھ ڈالرز ملک میں جمع کرائیں گے انہیں ’گولڈن پیراڈائز ویزا پروگرام‘ کے تحت 10 سال کے لیے سری لنکا میں رہنے اور کام کرنے کے لیے ویزا جاری کیا جائے گا۔
حکومتی بیان میں کہا گیا ہے کہ رقم ایک مقامی بینک اکاؤنٹ میں رکھوائی جانی چاہیے جو قیام کی مدت تک بینک میں لاک رہے گی۔
کولمبو میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے سری لنکا کے وزیر میڈیا نلاکا گوڈاہوا نے کہا کہ ’ایسے وقت میں جب ملک آزادی کے بعد بدترین مالی بحران کا شکار ہے، یہ ویزا پروگرام سری لنکا کی مدد کرے گا‘۔
حکومت نے ایسے غیر ملکیوں کے لیے پانچ سال کا ویزا فراہم کرنے کی بھی منظوری دی ہے جو جزیرے پر کم از کم 75 ہزار ڈالر مالیت کا کوئی اپارٹمنٹ خریدیں گے۔
سری لنکا میں خوراک، ایندھن اور ادویات کی شدید قلت نے بڑے پیمانے پر احتجاج کو جنم دیا ہے اور ہزاروں افراد ملک کے صدر گوٹابایا راجا پکسے کی دفتر کے سامنے ان کے استعفے کا مطالبہ کرنے کے لیے جمع ہوئے۔
تاہم حکومت نے آئین میں ترامیم کرنے پر غور کا اشارہ دیا ہے جس کی بنیاد پر صدر کے اختیارات کو کم کیا جائے گا جنہوں نے 2019 میں منتخب ہونے کے بعد وزرا، ججز اور سرکاری افسران کی تقرری اور برطرفی کے لیے خود کو بےپناہ اختیارات دے دیے تھے۔
سری لنکن صدر کی حکومت نے جمہوری اصلاحات کو بھی ختم کردیا تھا جن کے ذریعے پولیس، سول سروس، الیکشن کمیشن اور عدلیہ کو قانونی آزادی ملتی ہے۔
یاد رہے کہ سری لنکا کی معیشت کورونا وبا کے باعث سیاحت کی بندش اور ترسیلات سے آنے والی آمدنی بند ہونے کے بعد گرنا شروع ہوئی تھی۔
ایندھن کی درآمد کی قیمت ادا کرنے سے قاصر حکومت نے بجلی کا طویل بلیک آؤٹ نافذ کردیا ہے جبکہ ایندھن اور مٹی کا تیل خریدنے کے لیے سروس اسٹیشنز پر لوگوں کی قطاریں نظر آرہی ہیں۔
سری لنکا کی ہسپتالوں میں اہم ادویات کی کمی ہے اور حکومت نے بیرونی ممالک میں رہنے والے شہریوں کو عطیات دینے کے لیے التجا کی ہے، جبکہ ریکارڈ مہنگائی نے روز مرہ کی زندگی میں مشکلات میں اضافہ کردیا ہے۔
سری لنکا کے حکام گزشتہ ہفتے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے بات چیت کرنے کے لیے واشنگٹن پہنچے تھے۔