پاکستان مسلم لیگ (ن) نے جماعت کے قواعد کی خلاف ورزی پر سینئر رہنما اور رکن قومی اسمبلی جاوید لطیف کو شوکاز نوٹس جاری کردیا۔
پاکستان مسلم لیگ(ن) پنجاب کے صدر رانا ثنااللہ نے تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ جاوید لطیف کو پارٹی کی جانب سے شوکاز نوٹس جاری کیا گیا ہے، وہ باعزت طریقے سے شوکاز نوٹس وصول کریں اور جواب دیں۔
انہوں نے کہا کہ سیاست میں گفتگو کے دوران باتیں آگے پیچھے ہوجاتی ہیں، جو بھی بات قواعد و ضوابط سے ہٹ کر کی ہے، اس پر جاوید لطیف کو اس کی وضاحت دینی چاہیے۔
رانا ثنااللہ نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) میں کوئی بندہ اسائنمنٹ میں نہیں ہوسکتا اور اگر ہوتو وہ پارٹی میں رہ نہیں سکتا ہے، اس لیے یہ بالکل غلط بات ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جاوید لطیف کی وضاحت سے پہلے ان کے بیان پر بات کرنا مناسب نہیں، شوکاز جاری کرنے کا فیصلہ پارٹی کے صدر کو کرنا ہوتا ہے اور شہباز شریف فیصلہ کرنے سے قبل نواز شریف سے مشورہ کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر نوٹس جاری ہوا ہے تو نواز شریف سے مشاورت کے بعد ہوا ہوگا۔
مسلم لیگ (ن) کے اندر دو بیانیوں کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ مفاہمت اور مزاحمت کے درمیان نہ کوئی تصادم ہے اور نہ ہی اس طرح کا کوئی معاملہ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مفاہمت اور مزاحمت اس لیے ہے کہ شفاف انتخابات ہوں، اگر مفاہمت سے یہ شفاف الیکشن کا حق دے دیتے ہیں تو مزاحمت کی ضرورت نہیں رہتی۔
انہوں نے کہا کہ اگر آپ یہ حق نہیں دیں گے تو مزاحمت بھی ہوگی اور لڑائی بھی ہوگی، صاف شفاف الیکشن ریاست کی ذمہ داری ہے یہ ہر قیمت پر حاصل کرنا ہے۔
رانا ثنااللہ نے کہا کہ مفاہمت سے مراد کمپرومائز نہیں ہے اور مزاحمت سے مراد تشدد کرنا نہیں ہے۔
مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی جاوید لطیف مسلم لیگ کی قیادت کے دو بھائیوں، نواز شریف اور شہباز شریف کے درمیان مبینہ طور پر جھگڑے کی وجہ بن گئے ہیں۔
اطلاعات کے مطابق نواز شریف نے مبینہ طور پر شہباز شریف سے ایم این اے کو ان پر بالواسطہ طور پر سنگین الزامات لگانے کے معاملے پر شو کاز جاری کرنے سے اتفاق نہیں کیا تھا۔
حتجاجاً شہباز شریف نے لاہور میں پارٹی کے دو ڈویژنل سطح کے اجلاس میں شرکت نہیں کی جس میں ان کے بڑے بھائی (نواز شریف)
بھی شریک تھے اور حمزہ شہباز نے بھی اپنے والد کے مؤقف کی تائید کرتے ہوئے اجلاس میں شرکت نہیں کی
ذرائع نے کہا تھا کہ شہباز شریف اپنا خاموش احتجاج ختم کر سکتے ہیں اور جاوید لطیف کے خلاف ‘کارروائی’ کی یقین دہانی پر اگلے ڈویژنل سطح کے اجلاس میں شرکت کر سکتے ہیں۔
مسلم لیگ (ن) کے پارٹی ذرائع نے دعویٰ کیا تھا کہ ‘قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف، جاوید لطیف کی جانب سے ان پر اور ان کے ساتھیوں کے خلاف بیان پر سخت ناراض ہیں، وہ پارٹی نظم و ضبط کی خلاف ورزی کرنے پر جاوید لطیف کو شوکاز نوٹس جاری کرنا چاہتے تھے تاہم نواز شریف نے انہیں روکتے ہوئے انتظار کرنے کو کہا’۔
انہوں نے کہا کہ شہباز شریف نے اپنے بڑے بھائی کے خیالات کو چیلنج نہ کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے پارٹی اجلاس میں شرکت نہ کر کے خاموش احتجاج درج کروایا جس کی وہ صدارت کرنے والے تھے