مسجد نبوی میں نعرے لگانے پر متعدد پاکستانیوں کو گرفتار کر لیا گیا، سعودی سفارتخانہ

سعودی سفارت خانہ کے میڈیا ڈائریکٹر نے تصدیق کی ہے کہ مسجد نبویﷺ میں پیش آئے واقعے میں چند پاکستانیوں کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔

پاکستان میں سعودی سفارت خانہ کا مدینہ منورہ کی مسجد نبویﷺ میں نعرے بازی اور حکومتی کارروائی پر ردعمل سامنے آگیا ہے۔

پاکستان میں سعودی سفارت خانے کے میڈیا ڈائریکٹر کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق چند افراد کو قوانین کی خلاف ورزی اور مقدس مقامات کی توہین کے سلسلے میں گرفتار کیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ رات پاکستانی زائرین کے ایک گروپ نے سعودی عرب کے تین روزہ دورے کے سلسلے میں مدینہ منورہ میں مسجد نبویﷺ میں موجود وزیر اعظم شہباز شریف اور ان کے ساتھیوں سے بدتمیزی کی تھی اور ان کے خلاف نعرے بازی کی تھی۔

وزیراعظم شہباز شریف، سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی دعوت پر اپنے وفد کے ہمراہ گزشتہ روز سعودی عرب پہنچے تھے۔

ان کے ہمراہ دورے پر بلاول بھٹو زرداری، مفتاح اسمٰعیل، نوابزادہ شاہ زین بگٹی، مریم اورنگزیب، خواجہ آصف، چوہدری سالک حسین، ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی، محسن داوڑ اور مولانا طاہر اشرفی سمیت دیگر بھی موجود تھے۔

تاہم گزشتہ روز مسجد نبویﷺ میں اس وقت افسوسناک مناظر دیکھنے کو ملے تھے جب وزیر اعظم شہباز شریف اور ان کا وفد وہاں پہنچا، سوشل میڈیا پر زیر گردش ویڈیوز کے مطابق مسجد میں موجود پاکستانی زائرین نے وزیر اعظم کو دیکھتے ہی ’چور‘ کے نعرے لگانا شروع کردیے۔

ایک اور ویڈیو میں زائرین کو وفاقی وزرا مریم اورنگزیب اور شاہ زین بگٹی سے بدتمیزی اور انہیں گالیاں دیتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے جہاں ان دونوں وزرا کو سعودی حفاظتی گارڈز نے گھیرے میں لے رکھا تھا۔

بعد ازاں نعروں کے جواب میں ایک ویڈیو پیغام میں اورنگزیب نے کہا تھا کہ یہ فعل ایک ’مخصوص گروپ‘ نے کیا جبکہ زیادہ تر پاکستانی مقدس مسجد کے تقدس کا احترام کرتے ہیں، میں اس واقعے کے ذمہ دار شخص کا نام نہیں لینا چاہتی کیونکہ میں اس مقدس سرزمین کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال نہیں کرنا چاہتی۔وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے کہا تھا کہ وزارت داخلہ، سعودی حکومت سے ایک درخواست کرنے جارہی ہے کہ جن لوگوں نے روضہ رسولﷺ کے تقدس کو پامال کیا ان کے خلاف مناسب اقدامات اٹھائے جائیں۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے رانا ثنااللہ کا کہنا تھا کہ ہم نے ظلم کو روکا ہے، ایک لمحہ بھی ہماری استقامت میں لرزش نہیں آئی۔

ان کا کہنا تھا کہ آپ نے ہمارے اوپر جھوٹے کیسز بنائے تاکہ ہم اپنی قیادت سے پیچھے ہٹ جائیں، ہم نے تو اگلے دن آکر یہی کہا کہ ہم 100 فیصد کے بجائے ہزار فیصد اپنی قیادت کے ساتھ ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں