اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان 2006 میں 34 روزہ جنگ کے بعد سرحد کے ساتھ ساتھ سب سے بڑی کشیدگی میں جمعرات کو لبنان سے اسرائیل پر راکٹس فائر کیے گئے۔
راکٹس اس وقت فائر ہوئے جب اسرائیلی پولیس کی جانب سے مسجد اقصیٰ کے اندر فلسطینیوں کے ساتھ جھڑپوں پر پورے خطے سے بڑے پیمانے پر مذمت اور جوابی کارروائی کی وارننگ دی گئی۔
پاکستان نے مسجد الاقصی پر حالیہ اسرائیلی حملوں کی شدید مذمت کی ہے، اس ضمن میں قومی اسمبلی نے قرارداد منظور کی جس میں کہا گیا کہ خواتین اور بچوں پر حملے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہیں۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان ویدانت پٹیل نے کہا کہ امریکا کو یروشلم سے تشدد کے مناظر پر ’تشویش‘ ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ انتظامیہ اسرائیلی شراکت داروں اور فلسطینی اتھارٹی کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہے، تاہم الاقصی پر حملے کے بارے میں بات کرنے کے لیے امریکی اور اسرائیلی حکام کے درمیان کوئی خاص رابطہ نہیں ہوا۔
فوج کے ایک ترجمان نے کہا کہ اسرائیل نے لبنان سے داغے گئے راکٹوں کا الزام فلسطینی گروپوں پر لگایا ہے۔
ترجمان نے کہا کہ ’ہم یقینی طور پر جانتے ہیں کہ یہ فلسطینی آگ ہے البتہ یہ کہنا مشکل ہے، یہ حماس ہو سکتی ہے یہ اسلامی جہاد ہو سکتی ہے، ہم ابھی تک حتمی شکل دینے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن یہ حزب اللہ نہیں تھی‘۔
قبل ازیں اسرائیل کی فوج نے کہا تھا کہ اس نے ’لبنانی سرزمین سے اسرائیلی علاقے میں داغے گئے 34 راکٹوں کی نشاندہی کی ہے‘ جبکہ 25 کو اسرائیلی فضائی دفاع نے روک دیا۔
حملے کے بعد فوج کے بیان میں شامل کیا گیا کہ پانچ راکٹ اسرائیلی علاقے میں گرے جس کی فوری طور پر کسی گروپ نے ذمہ داری قبول نہیں کی۔
اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو ’سیکیورٹی صورتحال کے بارے میں مسلسل اپ ڈیٹس حاصل کر رہے ہیں اور سیکیورٹی اسٹیبلشمنٹ کے سربراہوں کے ساتھ اس کا جائزہ لیں گے۔