امریکا نے ایران کے جوہری معاہدے پر طویل عرصے سے تعطل کا شکار مذاکرات پر کہا ہے کہ معاہدے پر جلد واپسی کا کوئی امکان نہیں ہے۔
سال 2018 میں اُس وقت کے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ یکطرفہ طور پر ایران جوہری معاہدے سے دستبردار ہو گئے تھے اور ایران پر اقتصادی پابندیاں دوبارہ لگادی گئی تھیں، معاہدے کی دوبارہ بحالی کے لیے گزشتہ سال سے مذاکرات تعطل کا شکار ہیں۔
وائٹ ہاؤس میں قومی سلامتی کے ترجمان جان کربی نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم جامعہ مشترکہ پلان آف ایکشن کو یقینی بنانے کے قریب نہیں ہیں۔
جان کربی نے ایران میں مہسا امینی کی موت کے خلاف شروع ہونے والے مظاہروں پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم فی الحال ایرانی حکومت کو بے گناہ مظاہرین کے ساتھ کیے جانے والے سلوک پر جوابدہ ٹھہرانے پر توجہ مرکوز کررہے ہیں۔
یورپی یونین نے رواں سال اگست میں ایرانی جوہری معاہدہ پر مسودہ پیش کیا تھا لیکن ایران، امریکا اور اقوام متحدہ کے واچ ڈاگ کے درمیان اہم نکات کی وجہ سے یہ معاہدہ مسلسل تناؤ کا شکار رہا ہے۔