متروکہ وقف املاک راولپنڈی نے سابق وزیر داخلہ شیخ رشید کی رہائش گاہ لال حویلی سمیت 7 یونٹس کو سیل کردیا۔
محکمہ متروکہ وقف املاک کے حکام کا کہنا ہے کہ سرکاری اراضی پر عرصہ دراز سے قبضہ کیا گیا تھا۔
ان کا مؤقف ہے کہ بلڈنگز سیل کرتے ہوئے راولپنڈی پولیس کی بھاری نفری آپریشن میں شامل تھی۔
متروکہ وقف املاک راولپنڈی نے وفاقی تحقیقاتی ادارے ( ایف آئی اے) اور پولیس کی بھاری نفری کے ساتھ لال حویلی پہنچے اور شیخ رشید کی رہائش گاہ لال حویلی سمیت 7 یونٹس کو سیل کردیے۔
عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے کے نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ صبح سویرے پونے 4 بجے لال حویلی کو سیل کرنے کی کارروائی کی گئی تھی، سیل کرنے سے قبل انہیں کوئی نوٹس نہیں بھیجا گیا، لال حویلی ان کے ذاتی ملکیت ہے، اگر یہ غیر قانونی قبضہ ہے تو عدالت جائیں، ہمارے خلاف کیس کریں اور مجھے نااہل قرار دیں۔
انہوں نے کہا کہ لال حویلی کے گردونواح میں 19 مزید لوگ ہیں ایک پورشن ہمارے پاس ہے۔
انہوں نے الزام لگایا کہ حکومت چاہتی ہے یہاں لڑائی ہو ، آنسو گیس چلے اور مقابلہ ہو، میری ذاتی ملکیت کے خلاف کارروائی کرنا حکومت کی کھلی بدمعاشی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ لال حویلی کو جب سیل کیا گیا تو وہ وہاں موجود نہیں تھے، گزشتہ رات گرفتاری کے خدشے کے باعث وہ اسلام آباد میں موجود تھے۔
لال حویلی کوسیل کرنا فاشزم اور سیاسی دہشت گردی ہے، شیخ رشید
بعد ازاں، سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر جاری بیان میں ان کا کہنا تھا کہ لال حویلی کوسیل کرنا فاشزم اور سیاسی دہشت گردی ہے، 16 وزارتوں کی چھان بین سےکچھ نہ ملا تولال حویلی پر چڑھائی کردی، جس کی پہلے ہی 15 فروری عدالت میں تاریخ ہے، برطانوی کمپنی لال حویلی پرفلم بنانے جارہی ہے، جوان کو برداشت نہیں۔