مویشیوں میں لمپی اسکن کی بیماری کے پھیلاؤ نے پورے ملک میں گوشت کی قیمتوں میں اضافہ کردیا ہے تاہم تاجروں کی جانب سے اس کی دیگر وجوہات کی بھی نشاندہی کی گئی ہے جن میں مون سون کی تباہ کاریاں اور ایندھن کی بلند قیمتیں شامل ہیں۔
رپورٹ کے مطابق اس بیماری نے تمام صوبوں میں فروخت اور پیداوار کو متاثر کیا ہے، جانوروں کی اموات کے لحاظ سے خیبرپختونخوا سب سے زیادہ متاثر ہے۔
لمپی اسکن کی بیماری انسانوں کو متاثر نہیں کرتی اور خیال کیا جاتا ہے کہ یہ مکھیوں یا مچھروں سے پھیلتی ہے، جس کی وجہ سے جانوروں کی جلد پر پھوڑے بنتے ہیں، اس کے علاوہ دودھ کی پیداوار بھی بہت کم ہوجاتی ہے اور بعض اوقات یہ بیماری جان لیوا بھی ثابت ہوتی ہے۔
سندھ
کراچی میں اس وقت گائے کا گوشت 700 سے 900 روپے فی کلو فروخت ہو رہا ہے جبکہ بکرے کے گوشت کی قیمت 1600سے 2200 روپے تک ہے۔
لائیو اسٹاک ٹریڈرز ویلفیئر ایسوسی ایشن کے عبداللطیف قریشی نے بتایا کہ ‘گزشتہ 3 ماہ میں گوشت کی قیمتوں میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی تاہم جانوروں کی فراہمی کم ہے کیونکہ اندرون سندھ مسلسل موسلادھار بارشوں نے نقل و حرکت کو محدود کر دیا ہے اور بہت سے کسانوں نے اپنے جانور کھو دیے’۔
انہوں نے کہا کہ گوشت کی بلند قیمتوں میں اس بیماری نے کوئی نمایاں کردار ادا نہیں کیا، یہ دراصل مہنگائی کہ مجموعی بلند سطح کے سبب ہوا۔
سندھ کے محکمہ لائیو اسٹاک کے ڈائریکٹر جنرل اور لمپی اسکین کی بیماری پر صوبائی ٹاسک فورس کے سربراہ ڈاکٹر نذیر حسین کلہوڑو نے گوشت کی بلند قیمتوں کا ذمہ دار اس شعبے میں بہت کم سرمایہ کاری کو قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ ‘مجھے یقین ہے کہ گوشت کی قیمتوں میں لمپی اسکین کی بیماری کا کردار 20 فیصد ہے، اس کا زیادہ تعلق سرکاری اور نجی شعبے کی کم سرمایہ کاری سے ہے، ہم گوشت کی زیادہ کھپت کے باوجود روایتی فارمنگ پر انحصار کرتے رہتے ہیں’۔
انہوں نے بتایا کہ تھرپارکر اور عمرکوٹ کے صحرائی علاقوں کے علاوہ سندھ میں لمپی اسکن کی بیماری کی صورتحال قابو میں ہے جہاں روزانہ 5 سے 10 کیسز رپورٹ ہو رہے ہیں۔
صوبائی ٹاسک فورس کے مطابق سندھ میں مارچ سے اب تک لمپی اسکن کی بیماری کے 53 ہزار 668 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں، جن میں 571 جانور (کل کیسز کا تقریباً ایک فیصد) ہلاک ہوگئے جبکہ 53 ہزار 72 صحت یاب ہو چکے ہیں۔
صوبائی ٹاسک فورس کی جانب سے بتایا گیا کہ ‘یہ کیس صرف گائے میں رپورٹ ہوئے ہیں، ابھی تک کوئی بھینس یا کوئی دوسرا جانور یا انسان اس سے متاثر نہیں ہوا ہے، ان دنوں دودھ اور گوشت کا استعمال انسانی صحت کے لیے محفوظ ہے’۔
ماہرین اس بات پر متفق ہیں کہ سیلاب میں مویشیوں کے بڑے پیمانے پر نقصان کی وجہ سے آنے والے مہینوں میں جانوروں کی قلت شدید ہو جائے گی جس کے نتیجے میں ان کی قیمتوں میں اضافہ ہو گا، محکمہ لائیو سٹاک کے اعداد و شمار کے مطابق سیلاب کے سبب جانوروں کی اموات کی شرح اس وقت 70 ہزار ہے۔
پنجاب
کاشتکاروں اور صوبائی محکمہ لائیو سٹاک کے حکام کے مطابق لمپی اسکن کی بیماری سندھ سے پنجاب میں داخل ہوئی اور آغاز میں صوبے کے جنوبی علاقوں کو متاثر کیا لیکن اب یہ وسطی حصے تک پہنچ چکی ہے۔
تاہم لائیو اسٹاک حکام کا خیال ہے کہ یہ صورتحال اب مستحکم ہو رہی ہے کیونکہ صوبے میں اب تک مویشیوں کی 15فیصد آبادی کو ویکسین لگائی جا چکی ہے۔
محکمہ لائیو اسٹاک کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے بتایا کہ مویشیوں کی مکمل تعداد کے لیے اس ویکسین کی 60 لاکھ خوراکیں ایک ساتھ درآمد کرنے کا منصوبہ بنایا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایک کروڑ 46 لاکھ مویشیوں کی آبادی میں سے اب تک 29 ہزار 620 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں اور 765 اموات ہوچکی ہیں جو کہ کُل کیسز کا 2.6 فیصد بنتا ہے جبکہ صحت یاب ہونے والے مویشیوں کی تعداد 21 ہزار 720 ہے، تاہم کسانوں کا خیال ہے کہ یہ شرح کم ہونے کے باوجود ان کی لاگت بڑھ رہی ہے۔
بلوچستان
بلوچستان میں صوبائی بیف سیلرز ایسوسی ایشن کے صدر عبدالصمد نے کہا کہ سندھ اور بلوچستان کے کچھ حصوں میں لمپی اسکن کی بیماری کے پھیلاؤ کے بعد ان کی فروخت میں 40 فیصد سے زیادہ کمی آئی کیونکہ اس بیماری نے صارفین کو خوفزدہ کر دیا ہے۔
محکمہ لائیو اسٹاک کے حکام نے بھی لمپی اسکن کی بیماری کی وجہ سے مویشیوں کی فروخت میں کمی کی تصدیق کی۔
بلوچستان کے محکمہ لائیو اسٹاک کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر کامران نے بتایا کہ فروری میں ژوب، دکی اور لسبیلہ میں لمپی اسکن کی بیماری کے کیسز رپورٹ ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ زیادہ تر گائے اور بیل اس بیماری سے متاثر ہوئے، کیسز سامنے آنے کے فوراً بعد ہم نے متاثرہ علاقوں میں جانوروں کو ویکسین لگانا شروع کردی۔
انہوں نے کہا کہ ‘ہم نے نہ صرف ان علاقوں میں جہاں کیسز رپورٹ ہوئے بلکہ صوبے کے دیگر علاقوں میں بھی اب تک تقریباً 20 ہزار مویشیوں کو ٹیکے لگائے ہیں، پنجاب، سندھ اور دیگر علاقوں سے آنے والے جانوروں کو چیک کرنے کے لیے جانوروں کے ڈاکٹروں کو تعینات کیا گیا ہے’۔
عبدالصمد نے کہا کہ گائے اور بیل کی درآمدات میں کمی اس بیماری کی وجہ سے ہوئی جس سے کوئٹہ اور دیگر علاقوں میں گائے کے گوشت کی قیمت میں اضافہ ہوا، گائے کا گوشت اب 800 روپے فی کلو فروخت ہو رہا ہے جو کچھ عرصہ پہلے 600 سے 650 روپے فی کلو تھا۔
خلیجی ریاستوں کو گائے کا گوشت برآمد کرنے والے تمیز الدین نے فروخت میں کمی پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ درآمد کنندگان دبئی اور دیگر ممالک سے آرڈر نہیں دے رہے، ہماری برآمدات میں 40 فیصد سے 50 فیصد تک کمی آگئی ہے۔
خیبر پختونخوا
خیبر پختونخوا میں لمپی اسکن کی بیماری کے 46 ہزار 343 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں جس کی وجہ سے 2 ہزار 366 اموات ہوئیں جو کہ اس کا 5 فیصد بنتا ہے، جن اضلاع کو نقصان پہنچا ان میں کرم، لکی مروت، کوہاٹ، کرک، بنوں، ڈیرہ اسمٰعیل خان، ہری پور، مانسہرہ اور صوابی شامل ہیں۔
اس بیماری سے موجودہ مالی نقصان کا تخمینہ 2 ارب روپے لگایا گیا ہے، خیبر پختونخوا لائیو اسٹاک ڈپارٹمنٹ کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر عالم زیب نے بتایا کہ ‘یہ ایک بہت بڑا چیلنج ہے، اگر صورتحال کو مناسب طریقے سے سنبھالا نہیں گیا تو ہم 50 ارب روپے سالانہ نقصان کا تخمینہ لگارہے ہیں’۔
انہوں نے کہا کہ ان کے محکمے کو اس انتہائی متعدی بیماری پر قابو پانے کے لیے بیمار جانوروں کے علاج اور ویکسینیشن کے لیے 5 ارب روپے درکار ہیں۔
آزاد جموں و کشمیر
آزاد جموں و کشمیر میں جون کے پہلے ہفتے میں لمپی اسکن کی بیماری کا پہلا کیس رپورٹ ہوا، جس کے بعد جانوروں کو پالنے والے محکمے نے پنجاب اور خیبرپختونخوا سے متاثرہ جانوروں کے اس علاقے میں داخلے کو روکنے کے لیے تمام داخلی مقامات پر انسپیکشن ٹیمیں تعینات کردیں۔
ڈپارٹمنٹ کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر اعجاز خان نے بتایا کہ لاہور میں ویکسین بنانے والی واحد مقامی کمپنی نے محکمے کو ایک لاکھ 20 ہزار خوراکیں فروخت کرنے کا وعدہ کیا تھا، ہمیں اب تک ان سے 80 ہزار خوراکیں موصول ہوئی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم آزاد کشمیر سردار تنویر الیاس نے ہنگامی بنیادوں پر ویکسین درآمد کرنے کے لیے 15 کروڑ روپے کی منظوری دی ہے تاکہ اگلے 3 ماہ میں خطے کے تمام مویشیوں کو ویکسین لگائی جا سکے۔
سیلاب کے سبب مویشیوں کی اموات
لمپی اسکن کی بیماری کے علاوہ تباہ کن سیلاب بھی ہزاروں مویشیوں کی ہلاکت کا سبب بنا ہے، بلوچستان میں تقریباً 7 لاکھ جانور سیلاب کی نذر ہو چکے ہیں۔
صوبائی وزیر داخلہ میر ضیا اللہ لانگو نے بتایا کہ آنے والے روز میں بلوچستان کو مویشیوں کی قلت کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے جو بالآخر گوشت کی فراہمی کو متاثر کرے گا اور قیمتوں میں اضافے کا باعث بنے گا۔
پنجاب میں 31 اگست تک مویشیوں کی اموات 2 لاکھ 5 ہزار 104 تھی، سرکاری اعداد و شمار کے مطابق اس میں صرف راجن پور میں 2 لاکھ 667 مویشیوں کی ہلاکتیں ہوئیں جہاں سیلاب نے بڑی تعداد میں لوگوں کو بے گھر کردیا۔
سندھ میں سیلاب سے 18 ہزار سے زائد مویشیوں کی ہلاکتیں ریکارڈ کی گئی ہیں، خیبر پختونخوا میں سرکاری اعداد و شمار کے مطابق سیلاب میں 9 ہزار سے زائد مویشی ہلاک ہوئے، صوبے میں زراعت اور مویشیوں کے نقصانات کا کُل تخمینہ ایک ارب 89 لاکھ روپے لگایا گیا ہے۔