وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ پاکستان کے آئین کی اسکیم کے تحت فوج حکومت وقت کے ساتھ ہوتی ہے، اگر فوج حکومت کے ساتھ نہیں ہوتی تو یہ پاکستان کی آئینی اسکیم کے برعکس ہوگا، فوج نے اپنے آئین پر عمل کرنا ہے اور فوج آئین پر عمل کرے گی۔
فواد چوہدری نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نواز شریف اور مولانا فضل الرحمٰن کی سوچ فوج کو کنٹرول کرنا ہے، گزشتہ روز ایک سوال کے جواب میں ان کی یہ سوچ واضح ہوئی، انہیں جب بھی حکومت ملی، انہوں نے فوج کے خلاف سازش کی۔
انہوں نے سابق صدر آصف زرداری کے دور حکومت میں ‘ایبٹ آباد آپریشن’ اور اس کے بعد کی صورتحال اور ‘میموگیٹ اسکینڈل’ جس میں مبینہ طور پر سابق صدر آصف زرداری کی جانب سے فوجی مداخلت کے ذریعے اپنی حکومت کے خاتمے کے خدشے کے پیش نظر امریکی حکومت سے مدد طلب کرنے کی مبینہ کوشش کی گئی تھی، اس کے حوالے سے بھی ایک وڈیو صحافیوں کے ساتھ شیئر کی۔
اس کے علاوہ سابق وزیراعظم نواز شریف کے دور میں سامنے آنے والے ‘ڈان لیکس’ اسکینڈل کے معاملے سے متعلق وڈیو بھی نشر کی گئی، وڈیو میں الزام لگایا گیا تھا کہ نواز شریف نے فوج اور آئی ایس آئی کو دہشت گردوں کے خلاف کارروائی میں سب سے بڑی رکاوٹ قرار دیا تھا۔
اس کے ساتھ ساتھ فواد چوہدری نے اس دوران بھارتی حکومت سے تعلقات بڑھانے کی نواز شریف کی کوششوں سے متعلق سابق سفارت کار تسنیم اسلم کے انٹرویو کا ایک کلپ بھی چلایا، کلپ میں سابق سفارت کار نے دعویٰ کرتے ہوئے کہا تھا کہ نواز شریف نے انہیں بھارت کے خلاف بیانات دینے سے روکا تھا۔
وفاقی وزیر نے پریس کانفرس میں مختلف مواقع پر پاکستان مسلم (ن) کے سینئر رہنماؤں کی جانب سے فوج سے متعلق دیے گئے بیانات پر مشتمل متعدد ریکارڈنگز کے کلپس بھی چلائے۔
انہوں نے کہا کہ فوج پر قابو پانا، فوج کو مسخر کرنا ان کا دیرینہ خواب ہے، اپوزیشن فوج پر قبضہ کرنا چاہتی ہے، اپوزیشن اپنے فائدے کی اصلاحات چاہتی ہے، پاک فوج کے خلاف منظم مہم چلائی جارہی ہے۔
فواد چوہدری نے سابقہ حکومتوں کے اقدامات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ہمیشہ اپنے ادوار حکومت میں فوج کے خلاف سازشیں کی، فوج کے خلاف پروپیگنڈا کیا، اپوزیشن فوج سے متعلق اپنے کنٹرول کے لیے اصلاحات چاہتی ہے، ڈان لیکس نواز شریف کی سوچ کی عکاسی کرتی ہے، نواز شریف نے ماضی میں بھارتی تاجروں سے ملاقاتیں کیں، بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کو بغیر ویزے کے پاکستان بلایا۔
ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن، پنجاب پولیس کی طرح فوج پر سیاسی کنٹرول چاہتی ہے، نواز شریف نے کٹھمنڈو میں بھارتی حکمرانوں سے ملاقات کی، نواز شریف نے اپنی نواسی کی شادی میں نریندر مودی کو دعوت دی، نواز شریف کے سازشی گھرانے کے فوج کے خلاف حملے یہاں ختم نہیں ہوئے، نواز شریف، ان کی بیٹی مریم نواز سمیت پاکستان مسلم لیگ (ن) کے دیگر سینئر رہنماؤں نے فوج کے خلاف متعدد مرتبہ رکیک حملے کیے۔
انہوں نے کہا کہ ایک جانب تو اپوزیشن فوج کو قابو میں کرنا چاہتی ہے اور دوسری جانب وہ یہ بھی نہیں چاہتی کہ ملک کی خارجہ پالیسی آزاد اور خود مختار ہو، اپوزیشن رہنما چاہتے ہیں کہ پاکستانی قوم غلاموں کی طرح زندگی گزارے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ اپوزیشن نے تحریک عدم اعتماد میں ایک نکتہ یہ بھی شامل کیا کہ وزیر اعظم نے یورپی یونین کے خلاف بات کیوں کی، وزیر اعظم نے صرف اتنا کہا تھا کہ جس طرح کا خط یورپی یونین نے پاکستان کو لکھا، کیا ایسا کوئی خط یورپی یونین نے بھارت یا کسی اور ملک کو لکھا، میں ان سے پوچھتا ہوں کہ اپوزیشن کو یورپی یونین سے اتنی ہمدردری کیوں ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج پاکستان کی خارجہ پالیسی آزاد و خودمختار ہے، اپوزیشن کو تکلیف اس بات کی ہے کہ وہ نہیں چاہتے کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی آزادنہ اور خودمختارانہ ہو، اپوزیشن رہنماؤں کے پیسے یورپ کے ممالک میں پڑے ہیں، اس لیے یہ لوگ نہیں چاہتے کہ ملک کی خارجہ پالیسی آزاد ہو۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت اور تمام اداروں کی جانب سے یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی آزاد، خود مختار اور پاکستان کے مفادات کے تابع ہوگی، مغربی ممالک، یورپی یونین سے اچھے تعلقات پاکستان کے مفاد میں ہیں، ہم دنیا کے تمام ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات چاہتے ہیں۔
فواد چوہدری نے کہا کہ ہم دنیا کے ساتھ تجارتی تعلقات چاہتے ہیں، یورپ کے ساتھ، مغربی ممالک کے ساتھ ہمارے تجارتی تعلقات ہیں، ہم یہ روابط برقرار رکھنا چاہتے ہیں لیکن تجارتی تعلقات کا مطلب یہ نہیں کہ ہم اپنی قومی عزت نفس پر سمجھوتہ کر لیں، تجارت صرف ہم نہیں کر رہے، وہ ممالک بھی ہم سے تجارت کر رہے ہیں، تجارتی تعلقات کی ضرورت ہمیں بھی ہے اور ان ممالک کو بھی ہے، تجارتی تعلقات باہمی مفادات کے تحت ہوتے ہیں، قومی غیرت بیچ کر تجارت نہیں کرسکتے۔
ان کا کہنا تھا کہ بلاول بھٹو اور فضل الرحمٰن نے ہارے ہوئے شخص کی طرح پریس کانفرنس کی، اپوزیشن کے چہروں سے پتا چل رہا ہے کہ حالات کدھر جا رہے ہیں۔
وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کو عہدے سے ہٹائے جانے کی خبروں کی تردید کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب کو وزیر اعظم عمران خان اور پارٹی کا مکمل اعتماد حاصل ہے اور جب تک انہیں یہ اعتماد حاصل رہے گا وہ اپنے عہدے پر رہیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارے تمام ارکان ہمارے ساتھ ہیں بلکہ کچھ اور لوگ بھی ہمارے ساتھ ہیں، ہمیں 179 ارکان کی حمایت حاصل ہے، اپوزیشن کے 4 سے 5 ارکان اسمبلی بھی ہمارے ساتھ رابطے میں ہیں، وقت آنے پر ان کے نام بھی بتا دیے جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ اجلاس بلانے کا فیصلہ اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کرنا ہے اور ان کے پاس اس بات کا اختیار بھی ہے کہ وہ ان لوگوں کا ووٹ قبول نہ کریں جو پارٹی لائن کی خلاف ورزی کریں، سیاسی محاذ پر حکومت مکمل اعتماد کے ساتھ کھڑی ہے، وزیراعظم کہہ چکے کہ وہ پر اعتماد ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اجلاس بلانے کا فیصلہ اسپیکر قومی اسمبلی نے کرنا ہے، اس معاملے میں اسپیکر با اختیار ہیں تاہم حکومت چاہتی ہے کہ یہ سیاسی ڈرامہ 23 مارچ کی پریڈ سے قبل ہی ختم ہوجائے، 23 مارچ کی پریڈ میں اسلامی ممالک کے وزرائے خارجہ اور اہم یورپی ممالک کے خصوصی نمائندے بھی شریک ہوں گے۔
فوج کے حکومت کے ساتھ تعلقات سے متعلق سوال کے جواب میں وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ پاکستان کے آئین کی اسکیم کے تحت فوج حکومت وقت کے ساتھ ہوتی ہے اور اگر فوج حکومت کے ساتھ نہیں ہوتی تو یہ پاکستان کی آئینی اسکیم کے برعکس ہوگا، فوج نے اپنے آئین پر عمل کرنا ہے اور فوج آئین پر عمل کرے گی۔
جہانگیر ترین اور علیم خان سے روابط سے متعلق سوال کے جواب میں فواد چوہدری نے کہا کہ پارٹی تمام لوگوں سے رابطے میں رہے گی اور ہم اپوزیشن کو ایک متحد اور مشترکہ جواب دیں گے۔