پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے تحریک انصاف کے ساتھ مذاکرات سے انکار کردیا اور کہا کہ ان کی جماعت سینیٹ میں بھی پی ٹی آئی سے ہونے والے مذاکرات کا حصہ نہیں بنے گی۔
اسلام آباد میں اپنی پریس کانفرنس میں جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ الیکشن کیلئے مشاورتی عمل سیاسی جماعتوں کا نہیں بلکہ الیکشن کمیشن کا کام ہے، سپریم کورٹ سیاسی جماعتوں کو مجبور کر رہی تھی کہ بات چیت کریں، ساری سیاسی جماعتوں کی جانب سے ایک شخص کو راضی کرنے پر اعتراض ہے
انہوں نے کہا کہ عدالت مذاکرات کا بھی کہہ رہی ہے اور ساتھ ہی کہہ رہی ہے ہمارا فیصلہ اپنی جگہ موجود ہے، سپریم کورٹ پہلے اپنا ہتھوڑا ہٹائے۔
فضل الرحمان نے کہا کہ سپریم کورٹ میں آج سماعت پر عدالت کا رویہ تبدیل نظر آیا، کہا مذاکرات سے کوئی تعلق نہیں لیکن ساتھ ہتھوڑا بھی دکھاتے ہیں کہ ہمارا فیصلہ وہی ہے جو دیا ہے ۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ سینیٹ میں بھی مذاکرات کا حصہ نہیں بنیں گے اپنے مؤقف پر قائم ہیں، مؤقف دیا کہ ہم پی ٹی آئی کے ساتھ مذاکرات کے حق میں نہیں۔
سربراہ پی ڈی ایم نے کہا کہ کل وزیراعظم کی زیرصدارت اجلاس میں پی ٹی آئی سے مذاکرات موضوع تھا، پی ٹی آئی سے مذاکرات کیوں ہوں؟ اس کی بنیاد کیا ہے؟
انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ سیاسی جماعتوں کو بات چیت پر مجبور کررہی تھی، عدالت عظمیٰ کیوں 90 دن میں پھنس گئی، فیڈریشن کو بچانا آئین کو بچانا ہے، پنجاب میں جو پارٹی کامیاب ہوگی وہی وفاق میں کامیاب ہوگی، آج کے سپریم کورٹ کے رویے کو مثبت طور پر دیکھ رہے ہیں، عدالت نے غیر معینہ مدت تک سماعت ملتوی کردی ہے۔
فضل الرحمان نے کہا کہ ہم جو بات کریں گے سیاسی زاویے سے کریں گے، ہمارے نزدیک سینیٹ آف پاکستان فیڈریشن کی نمائندگی کرتا ہے، اپنے اصول کے تحت سینیٹ کمیٹی کا حصہ نہیں بن رہے۔
انہوں نے کہا کہ مردم شماری کے عمل پر عدم اعتماد کیا جارہا ہے، اندرون سندھ، کوئٹہ، فاٹا میں مردم شماری پر عدم اعتماد کیا گیا، مجموعی طور پر 5 سال میں ہماری آبادی کم ہوگئی ہے، 5 سال میں آبادی بڑھنی چاہیے،ہماری آبادی کم ہوگئی۔
فضل الرحمان نے کہا کہ تاریخ میں قومی، صوبائی اسمبلیوں کے الیکشن ایک ہی تاریخ کو ہوئے ہیں، ہماری نظر وفاق پاکستان پر ہے ، اگر بنیادی ڈھانچے کا ایک ستون بھی گرتا ہے تو پوری عمارت گرتی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن سیاسی جماعتوں کو مشاورت کیلئے بلالیتا ہے تو اس کیلئےہم تیار ہیں، سپریم کورٹ کا فیصلہ اس وقت 14 مئی سے متعلق ہے ، عدالت کا فیصلہ ناقابل عمل ہے، اس کا ادراک انہیں خود کرلینا چاہیے،یہ ہماری پارٹی کی سوچ ہے ، مردم شماری کے مسئلے کا ہماری جماعت نے نوٹس لیا ہے، مردم شماری کے طریقہ کار ، مردم شماری کی کمپین پر عدم اعتماد کیا جارہا ہے۔
سربراہ پی ڈی ایم نے کہا کہ انتخابی اصلاحات سے متعلق پارلیمان کی کمیٹی نے سفارشات مکمل کرلی ہیں، پارلیمانی کمیٹی کی سفارشات پرکیوں قانون سازی نہیں ہوئی؟ قانون سازی ہونی چاہیے، 2018 میں بہت بڑی دھاندلی ہوئی، ذمےداران کیخلاف کارروائی ہونی چاہیے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ نہیں سمجھتا پی ٹی آئی کے ساتھ بیٹھ کرسیاسی حل نکل سکتا ہے، ہماری مجلس عاملہ کا اجلاس منعقد ہوا، ہم حکومت کا حصہ ہیں لیکن ہماری جماعت کا اپنا اجلاس تھا، الیکشن کا کام سیاسی جماعتوں کا نہیں بلکہ الیکشن کمیشن کا کام ہے ، ساری سیاسی جماعتوں کی جانب سے ایک شخص کو راضی کرنے پر اعتراض ہے۔
سربراہ پی ڈی ایم نے کہا کہ پوری تاریخ میں ملک میں انتخابات اکٹھےہوتے چلے آ رہے ہیں، وزیراعظم سے کہا ہے کہ سینیٹ کمیٹی کا مذاکرات کا نتیجہ آنے تک اپنی رائے محفوظ رکھیں گے۔