غیرملکی کمپنیوں سے پیسے لینا 2012 میں غیرقانونی نہیں تھا، عمران خان

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے الیکشن کمیشن کےممنوعہ فنڈنگ کیس کے فیصلے پر جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ 2012 میں غیرملکی کمپنیوں سے پیسے لانا غیرقانونی نہیں تھا۔

کراچی اور اسلام آباد میں الیکشن کمیشن کے دفتر کے باہر ہونے والے پی ٹی آئی کے احتجاجی مظاہروں سے وڈیو لنک پر خطاب کرتے ہوئے سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ جب ان لوگوں کی دھاندلی اور دیگر حربے نہ چلے تو الیکشن کمیشن کو استعمال کیا۔عمران خان نے کہا کہ جب ذوالفقار علی بھٹو کو قتل کیا گیا تو ان کو خوف تھا کہ وہ عوام میں نہ آجائے اور آج جو لوگ پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے اتحادی بنے ہوئے ہیں، انہوں نے بھٹو کا عدالتی قتل کرنے میں اس وقت کی حکومت کی مدد کی اور اب لوگوں نے الیکشن کمیشن ڈھونڈ لیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں مسلسل کوشش کرتا رہا کہ الیکٹرونک ووٹنگ مشین آئے، جس سے یہ فائدہ ہوتا کہ جو خفیہ ہاتھ نتائج کنٹرول کرتے ہیں وہ اس مشین سے نہیں کرسکتے کیونکہ جیسے ہی الیکشن ختم ہوتا ہے تو وہ مشین نتائج دیتی ہے اور ایران سمیت بھارت بھی یہ ٹیکنالوجی استعمال کر رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ میں نے پوری کوشش کی کہ ای وی ایم مشین متعارف کی جائے مگر ان دونوں جماعتوں نے مل کر پورا زور لگایا تاکہ یہ مشین نہ آ سکے اور ان کے ساتھ الیکشن کمیشن کا فیصلہ دینے والا ملا ہوا تھا تاکہ کسی طرح ووٹنگ مشین نہ لائی جائے۔

عمران خان نے کہا کہ جب سے میں جانتا ہوں سینیٹ کے الیکشن کے لیے اراکین صوبائی اسمبلی کو خریدا جاتا ہے اور ہم نے خیبرپختونخوا اسمبلی کے 20 اراکین کو اس لیے نکالا کہ وہ سینیٹ انتخابات میں بکے تھے۔

انہوں نے کہا کہ سندھ ہاؤس میں منڈی لگی ہوئی تھی 20کروڑ تک اراکین اسمبلی کا ریٹ لگایا گیا، جس پر الیکشن کمیشن کو شرم نہیں آیا کہ یہ کیا پیغام جا رہا ہے مگر اس ملک میں کرپٹ لوگوں کے علاوہ ایسی قوتیں بیٹھی ہوئی ہیں جو اس ملک کو کنٹرول کرنا چاہتی ہیں۔

عمران خان نے کہا پاکستان کی سیاست میں اس وقت تبدیلی آئی جب جنرل ضیاالحق نواز شریف کو سیاست میں لے کر آیا کیونکہ وہ سیاسی آدمی ہی نہیں تھا مگر پیسہ چلا کر سیاست دان بنا اور پھر عام آدمی یا مڈل کلاس طبقے کے لیے سیاست انتی مہنگی ہوگئی کہ وہ سیاست سے باہر ہونا شروع ہوئے۔

انہوں نے کہا کہ جب میں سیاست میں آیا تو 14 برس تک ہماری پارٹی بہت چھوٹی تھی کیونکہ پیسہ اکٹھا کرنا بہت مشکل تھا مگر پھر خدا نے لوگوں کے دل موڑے اور پیسہ ملنا شروع ہوا۔

‘سب سے پہلے پیسے بیرون ملک پاکستانیوں نے دیے’

عمران خان نے کہا کہ سب سے پہلے پیسے بیرون ملک رہنے والے پاکستانیوں نے دیے کیونکہ وہ جمہوری حکومت میں رہتے ہوئے سمجھ گئے تھے اور ان کو یہ بھی پتا ہے کہ جمہوری نظام کیا ہوتا ہے۔

سابق وزیر اعظم نے کہا کہ جب بیرون ملک پاکستانیوں نے دیکھا کہ یہ دو مافیا بار بار حکومتوں میں آکر پیسہ بنا رہی ہیں تو پھر انہوں میری مدد کرنا شروع کی اور جب میں شوکت خانم کے لیے بیرون ملک پاکستانیوں سے پیسے اکٹھا کرتا تھا تو انہوں نے کہا کہ ہم آپ کی پارٹی کو بھی پیسے دیں گے۔

عمران خان نے کہا کہ جہاں تک میں سمجھا ہوں الیکشن کمیشن کا مطلب ہے کہ بیرون ملک پاکستانیوں سے پیسے لینا ہی غلط ہے وہ فارن فنڈنگ ہے، اگر یہ پیسے اکٹھا کرنا فارن فنڈنگ ہے تو بتایا جائے کہ جو بیرون ملک پاکستانی 31 ارب روپے کی ترسیلات بھیجتے ہیں وہ کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ امریکا میں ایل ایل سی قانون کے مطابق بنتی ہے جس کو انہوں نے سمجھا ہے کہ وہ کوئی کمپنی ہے مگر امریکا میں لوگ اس وقت تک سیاسی جماعت کے لیے پیسے نہیں دیتے جب تک انہیں یہ نہ پتا ہو کہ پیسے قانونی طور پر لیے جا رہے ہیں۔

‘فارن فنڈنگ کیا ہے’

عمران خان نے کہا کہ فارن فنڈنگ وہ ہے جو کسی بیرون ملک سے پیسہ اکٹھا کیا جائے کیونکہ وہ پیسہ ملک کی پالیسی پر اثرانداز ہو سکتا ہے، فارن فنڈنگ یہ ہے کہ کسی کمپنی سے پیسے لیے جائیں جو ملک کی پالیسی پر اثرانداز ہو۔

انہوں نے کہا کہ 2017 میں قانون آیا کہ کسی بیرون ملک کمپنی سے پیسے لینا بھی غیرملکی فنڈنگ میں شامل ہے جبکہ اس وقت جو رپورٹ آئی ہے وہ 2012 کی ہے۔

‘ووٹن کرکٹ کلب کا مالک کون تھا’

چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ہم نے ووٹن کرکٹ کلب سے پیسے لیے جس کا مالک عارف نقوی ہے جس پر یہ الزام عائد کرتے ہیں کہ اس نے 2012 میں فراڈ کیا جبکہ ہم نے پیسے 2012 میں لیے اور عارف نقوی پر فراڈ کا الزام 2018 میں عائد کیا گیا جو ابھی تک ثابت نہیں ہوا۔

انہوں نے کہا کہ برطانوی اخبار فنانشل ٹائمز کے مواد پر یہ کہتے ہیں کہ ہم نے پیسہ لیا جبکہ اسی اخبار کی رپورٹ میں نواز شریف اور شہباز شریف کو دیے گئے رشوت کے 5 ارب روپے کا ذکر ہے وہ ام حریم کو نظر نہیں آیا۔

‘بیان حلفی کیا ہے’

عمران خان نے کہا کہ بیان حلفی وہ ہے کہ جب شہباز شریف نے عدالت میں بیان حلفی جمع کروایا تھا کہ میں بیان حلفی کے ساتھ یہ کہتا ہوں کہ نواز شریف واپس آ جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ شوکت خان کے اکاؤنٹنٹس تمام اکاؤنٹس دیکھ کر پھر مجھے کہتے ہیں کہ ہم نے تمام اکاؤنٹ دیکھ لیے اب دستخط کریں کیونکہ ہسپتال کا سالانہ بجٹ 16 ارب روپے ہے اور جب میں بورڈ چیئرمین کی حیثیت سے دستخط کرتا ہوں تو اس پر لکھا ہوتا ہے کہا جہاں تک مجھے پتا ہے یہ معلومات درست ہیں کیونکہ 18 ارب روپے کی گنتی مجھے نہیں کرنی وہ اکاؤنٹنٹس کو کرنی ہے۔

عمران خان نے کہا کہ ایک سو ڈالر دینے پر یہ کہا گیا کہ غیر ملکی فنڈنگ ہوگئی مگر یہ نہیں سوچا کہ ملک کے ڈاکوؤں کو انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت کیسے دی جبکہ موجودہ حکومت کی 60 فیصد کابینہ ضمانت پر ہے تو کس ملک میں ضمانت پر لوگوں کو الیکشن میں حصہ لینے کی اجازت ہوتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت حقیقی آزادی کی جنگ ہے، ہمیں آزاد ہونا ہے یا نہیں یا اسی طرح چلتے رہنا ہے کیونکہ یہ لوگ ہمیں بیرون ملک آقاؤں کے سامنے جھکانا چاہتے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں