ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد نے غیر شرعی نکاح کیس میں سابق وزیراعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی 26 جولائی تک ضمانت منظور کرلی۔
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد میں آج غیر شرعی نکاح کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی، چیئرمین پی ٹی آئی جج قدرت اللہ کی عدالت میں پیش ہوئے۔
دوران سماعت وکیل شیر افضل مروت نے عدالت کو کہا کہ آپ ضمانتی مچلکوں کا حکم آج کریں تو ہم جمع کریں گے، کیس پر آج بھی دلائل دینے کو تیار ہوں لیکن 26 کو ہمیں جواب الجواب میں سن لیں تو ہم قابل سماعت ہونے پر دلائل دیں گے، جج نے ریمارکس دیے کہ عدالت نے آپ ہی کو سننا ہے۔
اس دوران بشریٰ بی بی کی جانب سے استثنیٰ کی درخواست دائر کی گئی، جج نے استفسار کیا کہ بشریٰ بی بی نے کن وجوہات پر استثنیٰ کی درخواست دائر کردی؟ شیر افضل مروت نے کہا کہ بشریٰ بی بی اسلام آباد ہائی کورٹ میں بائیو میٹرک کے لیے گئیں، اسلام آباد ہائی کورٹ کے بعد پولیس کے سامنے شامل تفتیش ہورہی ہے
شیر افضل مروت نے پوچھا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کی سماعت کے دوران حاضری ضروری تو نہیں؟ دریں اثنا عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کو حاضری لگانے کے بعد جانے کی اجازت دے دی۔
عدالت نے 30 ہزار مچلکوں کے عوض چیئرمین پی ٹی آئی کی 26 جولائی تک ضمانت منظور کرلی، علاوہ ازیں عدالت نے بشریٰ بی بی کی بھی 30 ہزار مچلکوں کی عوض 26 جولائی تک ضمانت منظور کرلی۔
واضح رہے کہ رواں سال 5 اپریل کو عمران خان اور ان کی اہلیہ پر عدت کے دوران نکاح کے الزام پر دونوں کے خلاف کارروائی کے لیے عدالت میں درخواست دائر کی گئی تھی۔
شہری محمد حنیف نے اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں درخواست دائر کی تھی جس میں عمران خان، بشریٰ بی بی اور ریاست کو فریق بنایا گیا۔
شہری نے دونوں کے خلاف سیکشن 496 کے تحت کارروائی کے لیے دائر درخواست میں مؤقف اختیار کیا کہ بشریٰ بی بی نے عدت پوری کیے بغیر نکاح کیا جو غیرقانونی ہے، عمران خان اور بشریٰ بی بی کے نکاح کی کاپی بھی شکایت کے ساتھ منسلک ہے۔
بعد ازاں گزشتہ ماہ اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف عدت میں نکاح کے کیس کی جلد سماعت کی درخواست منظور کرلی تھی۔