غداری کا مقدمہ بنا کر مجھے راستے سے ہٹانے کی کوشش کی جارہی ہے، عمران خان

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی ) کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ سازش کے تحت ہماری حکومت کو گرایا، جب سازش کرنے والوں نے دیکھا کہ قوم سازش کو سمجھ چکی تو یہ کوشش کر رہے ہیں کہ عمران خان پر غداری کا مقدمہ کرکے اس کو راستے سے ہٹائیں۔

بونیر میں پارٹی کے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ عزت اور ذلت اللہ کے ہاتھ میں ہے، جب تک اللہ نہ چاہے کوئی باعزت نہیں ہوسکتا۔

سابق وزیرا عظم کا کہنا تھا کہ کسی بھی جلسے میں جاتا ہوں، ابھی بولنا بھی شروع نہیں کرتا اور فضل الرحمٰن کے خلاف ڈیزل، ڈیزل کے نعرے لگنے شروع ہوجاتے ہیں۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ فضل الرحمٰن دین کے نام پر سیاست اور مفاد پرستی کرتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ بیرونی سازش کے تحت ہم پر امپورٹڈ حکومت مسلط کی گئی، بھارت اور اسرائیل ہمارے ملک کو کمزور کرنا اور ٹوڑنا چاہتے ہیں۔

‘آصف زرداری پیسا دیکھتا ہے تو اس کا جسم کانپنا شروع ہوجاتا ہے’

عمران خان کا کہنا تھا کہ اس حکومت کے آنے کے بعد سب سے زیادہ خوشیاں بھارت میں منائی گئیں، بھارتی میڈیا میں ایسے خوشیاں منائی گئیں جیسے شہباز شریف نہیں، شہباز سنگھ تھا، انہوں نے سمجھا جیسے ان کی اپنی حکومت آگئی ہو، شریف خاندان کے بھارت کی تاجر برادری سے تعلقات ہیں۔

انہوں نے کہا کہ شریف خاندان نے نریندر مودی کو شادی پر گھر بلایا، نواز شریف کے منہ سے کبھی کلبھوشن کے خلاف ایک لفظ نہیں نکلا، نواز شریف بھارت گیا تو کشمیری حریت رہنما سے نہیں ملا کیونکہ نریندر مودی ناراض ہو جاتا، نریندر مودی وہ شخص ہے جس نے مسلمانوں پر سب سے زیادہ ظلم کیا، جب مودی ہمارے آرمی چیف کو دہشت گرد کہہ رہا تھا تو ساتھ ساتھ یہ بھی کہہ رہا تھا کہ نواز شریف تو ہمارا دوست ہے، بھارت سمجھتا ہے کہ اب پاکستان میں ایسی حکومت آگئی ہے کہ وہ ہمارے قابو میں آگیا۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ دوسری جانب ملک کی بہت بڑی بیماری آصف زرداری ہے، اس کو پیسے کی بیماری ہے، وہ پیسا دیکھتا ہے تو اس کا جسم کانپنا شروع ہوجاتا ہے، اس کی کانپیں ٹانگنا شروع ہوجاتی ہیں، شریف خاندان اور آصف زرداری امریکا کے ساتھ مل کر ہماری حکومت کے خلاف بیرونی سازش کا حصہ بنے، امریکی انڈر سیکریٹری ڈونلڈ لو نے پاکستانی سفیر کو حکم دیا کہ عمران خان کو وزارت عظمیٰ سے ہٹاؤ ورنہ ہم پاکستان کے ساتھ اچھے تعلقات نہیں رکھیں گے اور اگر عمران خان کو ہٹا کر چیری بلاسم کو لاؤگے تو ہم معاف کردیں گے۔

‘ہماری حکومت کے خلاف مہنگائی کا شور مچایا جاتا تھا’

ان کا کہنا تھا کہ 7 مارچ کو مراسلہ بھیجا جاتا ہے، 8 مارچ کو تحریک عدم اعتماد پیش کی جاتی ہے اور دیکھتے دیکھتے ہماری اتحادیوں کو بھی یاد آجاتا ہے کہ پی ٹی آئی تو بہت بری جماعت ہے اور ساتھ میں 20 لوٹے بھی غائب ہوجاتے ہیں، میں نے ہر فورم پر کہا کہ یہ ملک کے خلاف سازش ہے، صدر عارف علوی نے تحقیقات کے لیے چیف جسٹس کو خط لکھا، ابھی تک کچھ نہیں ہوا لیکن دیکھیں کہ عوام کے ساتھ کیا ہوا۔

انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت کے خلاف مہنگائی کا شور مچایا جاتا تھا کہ پی ٹی آئی نے ملک میں بہت زیادہ مہنگائی کردی ہے، بلاول بھٹو نے مہنگائی مارچ کیا کہ لوگوں کا معاشی قتل ہوگیا، ہر جگہ ہر فورم پر ہماری حکومت کے خلاف مہنگائی سے متعلق تنقید کی جاتی تھی۔

سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہمارے دور حکومت میں 20 کلو آٹے کی قیمت 326 روپے بڑھی جبکہ ان کے صرف 2 ماہ میں آٹے کی قیمت میں 422 روپے کا اضافہ ہوا، ہماری حکومت میں چاول کی قیمت میں 40 روپے اضافہ ہوا، ان کے صرف 2 ماہ میں 55 روپے کا اضافہ ہوا، ہمارے دور میں گھی کی فی کلو قیمت میں 213 روپے کا اضافہ جبکہ ان کے 2 ماہ میں گھی کی قیمت میں 200 روپے کا اضافہ ہوگیا، پھل اور سبزی کی قیمتوں میں ہمارے دور میں 3 فیصد اضافہ ہوا جبکہ ان 2 ماہ میں ان اشیا کی قیمتوں میں 27 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

‘حکمرانوں کے پیسے باہر پڑے ہیں، یہ کبھی ان کےخلاف بات نہیں کریں گے’

ان کا کہنا تھا ہمارے ساڑھے 3 سالوں میں پیٹرول کی قیمت میں 56 روپے 90 پیسے کا اضافہ ہوا جبکہ اس حکومت کے صرف 2 ماہ میں پیٹرول کی قیمت میں 60 روپے کا اضافہ ہوچکا ہے، ہمارے دور میں ڈیزل کی قیمت 50 روپے 70 پیسے بڑھی جبکہ اس حکومت میں ڈیزل کی قیمت میں 60 روپے کا اضافہ ہوا، ہماری حکومت نے ساڑھے 3 سالوں میں بجلی کی قیمت میں 6 روپے کا اضافہ کیا جبکہ انہوں نے 2 ماہ میں بجلی کی فی یونٹ قیمت میں 10 روپے کا اضافہ کردیا ہے۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف نے قیمتیں بڑھانے کے لیے ہم پر بھی دباؤ ڈالا تھا مگر ہم میں اور ان میں یہی فرق ہے کہ ان کی تمام دولت، جائیدادیں باہر ہیں، ان کا پاکستان کے ساتھ کوئی مفاد نہیں، انہیں کیا فرق پڑتا ہے کہ مہنگائی سے پاکستان میں کیا اثرات مرتب ہو رہے ہیں، پیٹرول اور ڈیزل کی قیمت میں اضافے سے ہر چیز کی قیمت پر اثر پڑے گا مگر انہیں کوئی پرواہ نہیں، جب ہمیں آئی ایم ایف نے قیمتیں بڑھانے کا کہا تو ہم نے قیمیتں مزید کم کر کے عوام کو ریلیف دیا، کیونکہ عمران خان کا جینا مرنا پاکستان میں ہے۔

انہوں نے کہا کہ نواز شریف جب وزیراعظم تھے تو وہ 22 مرتبہ نجی دورے پر برطانیہ گیا، آصف زرداری 50 مرتبہ نجی دورے پر دبئی گیا جبکہ میں نے ایک بھی نجی دورہ نہیں کیا کیونکہ پاکستان میرا گھر ہے، یہ امریکا اور آئی ایم ایف کے غلام ہیں، یہ باہر کی ڈکٹیشن پر فیصلے کرتے ہیں کیونکہ ان کا پیسا باہر پڑا ہے، میرا پیسا بھی باہر ہوتا تو میں بھی ’ایبسولوٹلی ناٹ‘ نہ کہتا۔

سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ان کے پیسے باہر پڑے ہیں اس لیے یہ کبھی ان کے خلاف بات نہیں کریں گے، 2008 سے 2018 تک 400 ڈرون حملے ہوئے، خواتین، بچے مارے گئے مگر ان پیسے کے غلاموں نواز شریف اور آصف زرداری کے منہ سے یہ بات نہیں نکلی کہ یہ حملے انسانی حقوق کے خلاف ہیں، انہوں نے کبھی ڈرون حملوں کی مذمت نہیں کی۔

‘حکومت کو احساس نہیں پیٹرول کی قیمت میں اضافے کے کیا اثرات ہوتے ہیں’

ان کا کہنا تھا کہ میں بار بار کہتا ہوں کہ ہمارا ایک بڑا دہشت گرد لندن میں بیٹھا ہے، الطاف حسین نے 30 میں کراچی میں سب سے زیادہ قتل کرائے تو کیا برطانیہ ہمیں اجازت دے گا کہ ہم ڈرون حملہ کرکے اس کو مار دیں، وہ اجازت نہیں دے گا، وہ کہے گا کہ پہلے عدالت میں ثابت کرو کہ وہ دہشت گرد ہے۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ ان کو احساس ہی نہیں ہے کہ پیٹرول اور بجلی کی قیمت میں اضافے سے عوام پر کیا اثرات پڑھتے ہیں، کیا عوام کے بھی سوئس بینک اکاؤنٹس ہیں، جب یہاں روپیہ گرتا ہے تو ان کے پیسے میں مزید اضافہ ہوجاتا ہے۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ ہمارے دور حکومت میں کورونا کے باوجود ملکی معیشت ترقی کر رہی تھی جبکہ ان کی حکومت میں مئی کے مہینے میں تجارتی خسارے میں 4 ارب کا اضافہ ہوگیا ہے، زرمبادلہ کے ذخائر میں بھی بہت زیادہ کمی ہوئی ہے، روپے کی قدر میں کمی ہوئی، ڈالر 200 روپے سے اوپر چلا گیا ہے، اس سے ابھی ملک میں مزید مہنگائی آئے گی۔

‘نیوٹرل ہونا بڑی اچھی چیز لیکن ملک کی سالمیت بھی ضروری ہے’

عمران خان کا کہنا تھا کہ ان کی حکومت میں اسٹاک مارکیٹ 10 فیصد نیچے گرچکی جس کا مطلب اسٹاک مارکیٹ سے 700 ارب روپیہ نکل چکا ہے جبکہ شرح سود 15 عشاریہ 5 فیصد پر پہنچ چکا ہے جو 1998 کے بعد سب سے بلند شرح سود ہے جس سے ہماری صنعت متاثر ہوگی۔

ان کا کہنا تھا کہ جب ہماری حکومت آئی تھی تو موڈیز نے ملک کی ریٹنگ منفی رکھی ہوئی تھی، ہم اس کو مستحکم پوزیشن پر لے کر آئے مگر اب وہ ریٹنگ پھر نیچے آگئی ہے، اب پاکستان کے لیے باہر کے بینکوں سے قرضے لینا بہت مشکل ہوگا، یہ صرف دو مہینے میں ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں آج ہمارے ملک کے نیوٹرلز سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ جب آپ نے فیصلہ کیا کہ ہم نیوٹرل ہو جاتے ہیں، بسم اللہ بہت اچھی چیز ہے لیکن میں نے تب آپ کو بتایا تھا کہ جس جگہ پر ہمارے معاشی حالات کھڑے ہیں، اگر اس وقت یہ سازش کامیاب ہوگئی تو ہماری ملک کی معیشت کو بہت نقصان ہوگا۔

سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ میں نے اپنے وزیر خزانہ شوکت ترین کو بھی کہا کہ ان کو آگاہ کرو کہ ٹھیک ہے نیوٹرل ہونا بڑی اچھی چیز ہے لیکن ملک کی سالمیت بھی بڑی ضروری ہے، ملک مضبوط ہوگا تو ہم اپنا دفاع کر سکتے ہیں، اگر ملک کی معیشت گرنا شروع ہوجائے تو میں سوویت یونین کی مثال دیتا ہوں جو اپنے وقت کا طاقت ور ترین ملک تھا، دنیا کی سب سے طاقتور فوجیں سوویت یونین اور امریکا کی تھیں، جب سوویت یونین کی معیشت نیچی گئی تو ملک ٹوٹ گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ آج میں اپنے نیوٹرلز کو کہنا چاہتا ہوں کہ دیکھیں یہ جو باتیں کر رہے ہیں کہ عمران خان کے خلاف غداری کا مقدمہ چلایا جائے، میں عوام سے پوچھتا ہوں کہ نواز شریف اور آصف زرداری میرے خلاف غداری کا مقدمہ چلائیں گے، وہ لوگ جن کا سب کچھ باہر ہے، وہ آصف زرداری جس نے حسین حقانی کے ذریعے امریکیوں کو کہا کہ مجھے پاکستانی فوج سے بچاؤ، کیا وہ شخص مجھ پر غداری کا مقدمہ کرے گا، کیا سزا یافتہ، جھوٹ بول کر مفرور نواز شریف مجھ پر غداری کا مقدمہ چلانے کا فیصلہ کرے گا، کیا وہ فیصلہ کرے گا کہ میں غدار ہوں۔

انہوں نے کہا کہ یہ سازش عمران خان کے خلاف اس لیے کی گئی تھی کیونکہ اگر عمران خان راستے سے ہٹتا ہے تو پھر ملک کو لوٹنے والے اس طرح کے لوگوں کے لیے راستہ صاف ہے جو 30 سالوں سے حکومت کر رہے ہیں، انہوں نے ملک کو مقروض کیا ہے، ہم نے ملک کو مشکل حالات سے نکالا، مستحکم معیشت کے راستے پر ڈالا تو سازش کے تحت ہماری حکومت کو گرایا اور جب انہوں نے دیکھا کہ قوم اس سازش کو سمجھ چکی ہے تو آج یہ کوشش کر رہے ہیں کہ عمران خان پر غداری کا مقدمہ کرکے اس کو راستے سے ہٹائیں۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ حکومت سب سے پہلے اپنے کرپشن کے کیسز ختم کرنے جارہی ہے، نیب کو ختم کر رہی ہے، شریف خاندان پر 40 ارب روپے کی کرپشن کے کیس ہیں، آصف زرداری پر اومنی گروپ کے جعلی اکاؤنٹس کے کیسز ہیں، یہ سب معاف ہوجائیں گے، این آر او مل جائے گا۔

‘یہ جب عوام میں جائیں گے تو ان کے خلاف چور، غدار کے نعرے لگیں گے’

عمران خان کا کہنا تھا کہ شہباز شریف کے دورہ ترکی کے دوران ان کا مفرور بیٹا بھی ان کے ہمراہ تھا، یہ پاکستان کے نظام کا مذاق اڑا رہے ہیں، یہ وہ نظام لا رہے ہیں کہ چھوٹا چور جیل میں اور بڑا چور بڑے بڑے ایوانوں میں ہوگا، اس لیے ہم نے مل کر ان کے خلاف جہاد کرکے ان سے حقیقی آزادی لینی ہے۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ یہ حکومت الیکشن میں دھاندلی کرکے جیتنے کی تیاری کر رہی ہے، انہوں نے الیکشن کمیشن کو ساتھ ملایا ہوا ہے، حلقہ بندیوں میں پورا میچ فکس کیا ہوا ہے، پہلے سے تیاری کی ہوئی ہے، کیونکہ ویسے تو یہ الیکشن جیت نہیں سکتے، یہ جب بھی عوام میں جائیں گے تو ان کے خلاف 2 نعرے لگیں گے، ایک چور اور دوسرا غدار، عوام میں تو یہ جا نہیں سکتے، اس لیے الیکشن کمیشن کو ساتھ ملا کر پورا میچ فکس ہونے کی کوشش ہو رہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پولیس کے ذریعے انہوں نے عوام پر ظلم کیا، یہ پولیس کے ذریعے عوام میں خوف پھیلانے کی کوشش کر رہے ہیں، یہ عوام کے خلاف جھوٹے کیسز بنوا رہے ہیں، پولیس چادر و چار دیواری کا تقدس پامال کرتے ہوئے گھروں میں گھس گئی تاکہ قوم کو ڈرایا جائے، مجھے تو بعد میں پتا چلا کہ انہوں نے کیسا ظلم کیا عوام پر۔

انہوں نے کہا کہ جن لوگوں میں انسانیت ہوتی وہ کبھی اپنے لوگوں پر ایسا تشدد نہیں کرتے، میں یہاں سے پیغام دیتا ہوں کہ جب تک مجھ میں خون ہے میں ان اس وقت کے یزیدوں کا مقابلہ کروں گا۔

‘ججز نے جو کمیٹی بنائی ہے وہ ساری سرکاری کمیٹی ہے’

پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ مخالفین کہتے ہیں کہ عمران خان کو جیل میں ڈالو، جیل تو چھوٹی چیز ہے، میں تو اپنی جان بھی دینے کے لیے تیار ہوں، میں یہاں سپریم کورٹ کو بھی پیغام دینا چاہتا ہوں کہ مجھے 40 سال سے قوم جانتی ہے، میں نے کبھی قانون نہیں توڑا، ہمیشہ پرامن احتجاج کیا، 126 دن پرامن دھرنا دیا، کبھی قانون توڑ کر ملک کا نقصان نہیں کرنا چاہیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ میں اپنے ججز سے اپیل کرتا ہوں کہ آپ نے جو کمیٹی بنائی ہے وہ ساری سرکاری کمیٹی ہے، بڑے احترام سے کہتا ہوں کہ اس میں سول سوسائٹی سے لوگوں کو ڈالیں تاکہ آپ کو دوسری طرف سے بھی پتا چلے کہ انہوں نے ہمارے ساتھ کیا کیا ہے، سپریم کورٹ بہتر جانتا ہے کہ جب تک دونوں طرف کی رائے نہ ہو تو ججز فیصلہ نہیں کرتا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں