عید کے روز وزیراعظم پاکستان کے زیر انتظام کشمیر سردار تنویر الیاس کی وزراء کے ہمراہ منقسم کشمیری خاندانوں سے عید ملنے مہاجرین کمپ آمد

عید کے روز مہاجرین کیمپ دورہ کے دوران وزیراعظم پاکستان کے زیر انتظام کشمیر سردار تنویر الیاس کی “کے نیوز” مظفرآباد کے نامہ نگار شجاعت میر سے گفتگو

دہاہیوں سےکیمپوں میں آباد کشمیری پناہ گزینوں کے لیے نئے گھر تعمیر کیے جا رہے ہیں, پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے وزیراعظم سردار تنویر الیاس

پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے وزیر اعظم سردار تنویر الیاس نے اعلان کیا کہ کیمپوں میں آباد آٹھ ہزار کشمیری پناہ گزیں خاندانوں کے لیے دس ارب روپے کی لاگت سے نئے گھر تعمیر کررہی ہے۔
یہ سردار تنویر الیاس نے اس منصوبے کا اعلان مظفرآباد شہر کے قریب واقع مانکپیاں میں قائم پناہ گزیں کیمپ میں عید کے موقع پر کیا. وہ کشمیری پناہ گزینوں کے ساتھ عید منانے اس کیمپ میں گئے تھے۔
چونتیس سالوں میں پہلی مرتبہ کوئی حکومت پناہ گزینوں کی آباد کاری کے لیے سنجیدگی کا مظاہرہ کررہی ہے

آزاد کشمیرپاکستان کے زیر انتظام کشمیر جائیں گے۔

عمران خان کی حکومت گھروں کی تعمیر کے لیے پہلے ہی تین ارب روپے فراہم کیے تھے جبکہ پاکستان کے زیر انتظام کشمیرکی حکومت زمین کی خریداری کے لیے پانچ ارب روپے ادا کرے گی.

وزیر اعظم سردار تنویر الیاس نے کہا کہ 1300 نئے گھروں کی تعمیر اور زمین کی خریداری پر لگ بھگ دس ارب روپے خرچ ہوں گے.

انہوں نے کہا جس مقام پر
نئے گھر تعمیر کیے جائیں گے وہاں کشمیری پناہ گزینوں کو تمام بنیادی سہولیات فراہم کی جائیں گی۔

مانکپیاں کیمپ کے رہائشی امین بٹ نے وزیر اعظم کے بیان پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ان کی امید بڑھ گئی ہے کہ پناہ گزینوں کو نئے گھر ملیں گے اور وہ باوقار زندگی گزار سکیں گے۔

امین بٹ صرف چھ ماہ کے تھے جب وہ سنہ 1990 میں اپنے والدین کے ہمراہ مقبوضہ کشمیر کے ضلع کپوارہ سے آزاد کشنہر پناہ کی خاطر آئے تھے۔ ان کے زیادہ تر رشتہ مقبوضہ کشمیر میں ہیں.

امین بٹ کے دو بھائی اور ایک بہن ہیں۔ امین بٹ بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں پیدا ہوئے اور ان کے بہن بھائی پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں پیدا ہوئے۔
وہ ابتداء میں شہر مظفرآباد کے قریبی علاقے پٹہکہ میں ایک کیمپ میں رہائش پذیر ہوگئے تھے۔
2005 کے تباہ کن زلزلے میں یہ کیمپ بھی تباہ ہو گیا تھا جس کے بعد وہ مانکپیاں کمیپ میں منتقل ہوئے تھے.
مانکپیاں کیمپ میں اکثر پناہ گزینوں نے محنت مزدوری کر کے کچے یا پکے گھر تعمیر کیے ہیں۔

ٰاکثر لوگوں کے گھر ایک یا دو کمروں پر مشتمل ہیں.

ان گھروں میں 10-15 افراد رہنے پر مجبور ہیں.

اس کیمپ میں صاف پانی میسر نہیں اور گندے پانی کی نکاسی کا نظام بھی نہیں ہے۔

پاکستان کے زیر انتظام کشمیر بھر میں سنہ 1990 کے کشمیری پناہ گزنیوں کے 13 کیمپپ ہیں جہاں چالیس ہزار پناہ گزیں آباد ہیں. ان کے بیشتر رشتہ دار مقبوضہ کشمیر میں ہیں۔

ان کیمپوں کی حالت بھی مانک پیاں کیمپ سے کوئی مختلف نہیں ہے۔ بعض ایسے کیمپ بھی ہیں جہاں لوگ آج بھی خیموں میں رہتے ہیں۔

کشمیری پناہ گزین اس لیے پراُمید ہیں کہ موجودہ وزیر اعظم سردار تنویر الیاس نے پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کی سیاست میں قدم رکھتے ہی کشمیری پناہ گزینوں کے حقوق کے لیے ایک مظبوط آواز بن کر ابھرے۔

انتخابی مہم کے دوران انہوں نے بار بار یہ کیا تھا کہ پی ٹی آئی کی حکومت پناہ گزینوں کو مستقل بنیادوں پر آباد کرے گی۔
پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں گزشتہ سال اگست میں پی ٹی آئی کی حکومت قائم ہوئی اور اس نے کشمیری پناہ گزینوں کی آباد کاری کو اپنی ترجیحات میں شامل کیا.

اپنا تبصرہ بھیجیں