پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے اپنے چیف آف اسٹاف ڈاکٹر شہباز گِل کے ‘اے آر وائی نیوز’ پر دیے جانے والے متنازع بیان سے خود کو الگ کرتے ہوئے تسلیم کیا کہ وہ بیان غلط ہے، انہیں ایسا نہیں کہنا چاہیے تھا۔
ڈاکٹر شہباز گِل کو گزشتہ ہفتے اسلام آباد میں بنی گالہ چوک سے گرفتار کیا گیا تھا، ان کے ‘اے آر وائی نیوز’ کو دیے گئے متنازع بیان کا ویڈیو کلپ سوشل میڈیا پر وائرل ہوا تھا، جس کے بعد ان پر بغاوت اور عوام کو ریاستی اداروں کے خلاف اکسانے کے الزام میں مقدمہ درج کیا گیا تھا، وہ اس وقت راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں قید ہیں۔
‘جی این این نیوز’ پر صحافی فریحہ ادریس کو انٹرویو دیتے ہوئے پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان نے کہا کہ انہیں (شہباز گِل) کو یہ نہیں کہنا چاہیے تھا کیونکہ یہ فوج کو اکسانے کے زمرے میں آتا ہے، ہم فوج کو مضبوط ادارے کے طور پر دیکھنا چاہتے ہیں۔عمران خان کا کہنا تھا کہ ماضی میں مولانا فضل الرحمٰن، مریم نواز، ایاز صادق، نواز شریف اور دیگر کی جانب سے بھی اسٹیبلشمنٹ کے خلاف بیانات دیے گیے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’لیکن ان کے ساتھ کیا سلوک کیا گیا’؟
عمران خان نے بتایا کہ جیل میں ڈاکٹر شہباز گِل کے ساتھ کیا گیا سلوک انتہائی پریشان کن اور تکلیف دہ ہے، مجھے معلوم نہیں تھا، ہمارے وکلا نے بتایا کہ اس کے کپڑے اتار کر اسے مارا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہرسوال شہباز گل کو مار کر پوچھا جاتا ہے، سوال کیا جاتا ہے کہ عمران خان کھاتا کیا ہے، شہباز گل کے ساتھ ایسا سلوک کر کے لوگوں کو ڈرا رہے ہیں۔
سابق وزیراعظم نے الزام عائد کیا کہ وہ تشدد کر رہے ہیں اور شہباز گِل کو ذہنی طور پر توڑنے کی کوشش کر رہے ہیں اور وہ انہیں میرے خلاف بیانات دینے پر مجبور کر رہے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ مجھے جو کچھ کہنا ہوگا خود کہوں گا، مجھے اس کے لیے شہباز گل کی ضرورت نہیں ہے۔
عمران خان نے مزید انکشاف کیا کہ شہباز گِل سے پوچھا جارہا ہے کہ عمران خان نے لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید سے کتنی ملاقاتیں کی ہیں۔
‘پی ٹی آئی کے خلاف پروپیگنڈا مہم’
عمران خان نے دعویٰ کیا کہ ڈاکٹر شہباز گِل کے ساتھ جو کچھ ہوا وہ پی ٹی آئی کے حامیوں کو ڈرانے اور ایسا تاثر پیدا کرنے کی سازش تھی کہ پی ٹی آئی فوج اور شہدا کے خلاف ہے۔
انہوں نے الزام عائد کیا کہ یہ پروپیگنڈا مہم وزیراعظم کے سیل میں بنائی گئی اور ‘اے آر وائی نیوز’ کی نشریات پر پابندی بھی سازش کا حصہ ہے۔
عمران خان نے کہا کہ ان کا مقصد ہمارے خلاف غداری کے مقدمات بنانا اور فوج اور پی ٹی آئی کے درمیان غلط فہمی پیدا کرنا ہے کیونکہ ہماری واحد جماعت ہے جو تمام صوبوں کی نمائندگی کرتی ہے۔
شہباز گل کا متنازع بیان
واضح رہے کہ پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) نے نجی ٹی وی چینل ‘اے آر وائے’ نیوز کو اپنے شو میں سابق وزیرِا عظم عمران خان کے ترجمان شہباز گل کا تبصرہ نشر کرنے پر شوکاز نوٹس جاری کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ ان کا بیان ‘مسلح افواج کی صفوں میں بغاوت کے جذبات اکسانے کے مترادف تھا’۔
اے آر وائے کے ساتھ گفتگو کے دوران ڈاکٹر شہباز گل نے الزام عائد کیا تھا کہ حکومت، فوج کے نچلے اور درمیانے درجے کے لوگوں کو تحریک انصاف کے خلاف اکسانے کی کوشش کر رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘فوج میں ان عہدوں پر تعینات اہلکاروں کے اہل خانہ عمران خان اور ان کی پارٹی کی حمایت کرتے ہیں جس سے حکومت کا غصہ بڑھتا ہے’۔انہوں نے یہ الزام بھی عائد کیا تھا کہ حکمراں جماعت مسلم لیگ (ن) کا ‘اسٹریٹجک میڈیا سیل’ پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان اور مسلح افواج کے درمیان تفرقہ پیدا کرنے کے لیے غلط معلومات اور جعلی خبریں پھیلا رہا ہے۔