پاکستان مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) پر الزام عائد کیا ہے کہ حکومت کو اطلاع ملی کہ انہوں نے آنسو گیس کے شیل اور اسلحہ جمع کر رکھا ہے، جبکہ عمران خان لانگ مارچ حکومت نہیں اسٹیبلشمنٹ کے خلاف کر رہا ہے
لاہور میں پریس کانفرنس کرتےہوئے مریم نواز نے کہا کہ پوری دنیا یہ جانتی ہے کہ جب پولیس کو ایک اطلاع ملی جس پر انہوں نے وہ مذکورہ گھر میں گئے اور درواز کھٹکھٹایا تو پی ٹی آئی کے رکن اور عہدیدار نے اس اہلکار پر سیدھی گولی چلائی اور سینے میں گولی لگنے سے وہ اہلکار شہید ہوگیا۔مریم نواز نے نجی ٹی وی چینل کا مائیک ہٹوایا اور کہا کہ ‘یہ اے آر وائی کا مائیک یہاں سے اٹھا لیں، کسی بلیک میلر چینل جو کسی ایجنڈے پر ہے، اس کا مائیک یہاں نہیں ہونا چاہیے’۔
انہوں نے کہا کہ ‘اے آر وائی کے جو نمائندے یہاں بیٹھے ہیں میں ان کا احترام کرتی ہوں، مجھے ان سے کوئی مسئلہ نہیں ہے لیکن ایک ایسا چینل جو ایجنڈے پر ہے، اداروں کے خلاف پورا بیانیہ بنا رہا ہے، ملک میں انتشار پھیلانے کے لیے عمران خان کا ساتھ دے رہا ہے کیونکہ اس نے اس سے 40 ارب روپے کھایا ہے اور وہ اپنے پیسے بچا رہا ہے تو میں اس کے ساتھ بات کرنے کو تیار نہیں ہوں’۔
‘پولیس اہلکار کی شہادت سے عمران خان کا مکروہ چہرہ سامنے آیا’
پولیس اہلکار کے قتل پر بات کرتے ہوئے مریم نواز نے کہا کہ یہ جو افسوس ناک واقعہ ہوا ہے، ان کی سب سے بڑی بیٹی 11 سال اور چھوٹا بچہ 8 ماہ کا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس واقعے سے نہ صرف عمران خان کا مکروہ چہرہ سامنے آیا ہے بلکہ لانگ مارچ کے مقاصد ہیں، اس میں کوئی شک و شبہ کی گنجائش نہیں رہ گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ تو آج انہوں نے خود قانون نافذ ادارے کے سینے پر گولی چلا کر یہ بتادیا کہ ہمارے ارادے کیا ہیں لیکن حکومت قوم، ملک اور عوام کو ان کی آسانی کے لیے جو بھی حفاظتی اقدامات کر رہی ہے وہ حکومت کی ذمہ داری ہے۔
‘ان کے پاس آنسو گیس کے شیل ہیں’
مریم نواز نے کہا کہ حکومت کو اطلاع ملی تھی کہ انہوں نے پورا ارادہ یہ رکھا ہوا ہے کہ ان کے پاس آنسو گیس کے شیل بھی ہے، اسلحہ بھی جمع کر رکھا ہے، ان کے پاس ڈنڈے اور ہر وہ چیز ہے، جس سے ان کی پوری کوشش ہے کہ وہ قانون نافذ کرنے والے اداروں پر حملہ کریں اور ان کو ماریں۔
انہوں نے کہا کہ ان کی کوشش ہے کہ خون اور انتشار کا کھیل کھیلیں، آج جس اہلکار کو انہوں نے شہید کیا ہے، اس سے ان کے ارادے پوری طرح کھل کر سامنے آگئے ہیں۔
گزشتہ حکومت پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جب یہ حکومت سے نکالے گئے اور کرسی چھن گئی اور ان کو صدمہ اور دھچکا پہنچا اور انہوں نے پھر سازش کا ڈھنڈورا پیٹنا شروع کیا، جھوٹے خط کا ڈراما شروع کیا اور پھر کہا میرے خلاف غیرملکی سازش ہوگئی ہے، پھر کہا میرا قتل ہونے والا ہے اور قتل کی سازش ہو رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جب عوام کے سامنے حق اور سچ آگیا تو لانگ مارچ کے ذریعے ملک میں پھر سے ایک طرح سے آگ لگائی جائے، خون اور آگ کا کھیل کھیلا جائے تاکہ وہ یہ ثابت کرنے میں کامیاب ہوجائے کہ ملک میں حالات بہت خراب ہیں۔
سابق وزیراعظم عمران خان کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ آج کہہ رہے تھے ملک سری لنکا بن جائے گا تو یہ ملک سری لنکا بالکل نہیں بنے گا، اس ملک کو سری لنکا بنانے کی کوشش آپ کر رہے ہیں لیکن ہم وہ کوشش کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔
‘عمران خان اپنے بچوں کو لندن میں بیٹھا کر قوم کے بچوں کو مروانا چاہتا ہے’
مریم نواز نے کہا کہ میں یہ پوچھنا چاہتی ہوں کہ جو آج بچہ شہید ہوا ہے، قوم کا بیٹا شہید ہوا ہے، اس میں اور مریم نواز، حمزہ شہبا یا عمران خان کے دو بیٹوں قاسم اور سلیمان میں کیا فرق ہے، فرق یہ ہے کہ عمران خان کے بیٹے باہر رہیں گے، ان پر کوئی ہاتھ نہیں لگائے گا اور وہ محفوظ جگہ پر رہیں گے اور یہاں قوم کے بیٹے جو ملک کی سلامتی کے لیے اپنی زندگی وقف کردی وہ سینوں پر گولیاں کھائیں گے صرف اس لیے ایک آدمی کی کرسی کی ہوس اس کو چین نہیں لینے دیتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ میں یہ پوچھنا چاہتی ہوں کہ انقلاب تو گھر سے شروع ہوتا ہے، کوئی بھی تحریک گھر سے شروع ہوتی ہے، جہاد سب سے پہلے گھر سے شروع ہوتا ہے لیکن اپنے بچوں کو لندن میں بیٹھا ہوا ہے اور قوم کے بچوں سے کہتا ہے لو کے تھپیڑیں کھاؤ تو اپنے بچوں سے کہیں نا آکر لیڈ کریں۔
انہوں نے کہا کہ قوم کے بچوں کو سڑکوں پر لا کر مار پڑوانا چاہتے ہو، ان کی فرنٹ لائن پر اپنے دونوں بچوں کو کھڑا کروتاکہ لوگوں کو پتا چلے کہ آپ کسی آزادی اور انقلاب کے لیے مارچ کر رہے ہیں۔
نائب صدر مسلم لیگ (ن) کا کہنا تھا کہ ان کو کہو کہ وہ تاج برطانیہ ہے، اس کا حلف جو انہوں نے اٹھایا ہے اور تاج برطانیہ کا طوق اپنے گلے میں ڈالا ہے وہ اتار کر پاکستان آجائیں اور سبز پاسپورٹ لیں۔
انہوں نے کہا کہ یہاں آپ پاکستان کے بچوں کو ترغیب دے رہے ہیں کہ نکلو اور میری خاطر مار کھاؤ اور ڈنڈے کھاؤ تو انہیں کہیں یہاں آؤ اور ڈنڈے کھاؤ۔
مریم نواز کا کہنا تھا کہ جماعت نے میری ذمہ داری لگائی ہے کہ پی ڈی ایم یا کوئی بھی تحریک ہو اس کو لیڈ کروں تو میں نے بچوں کو آگے مار کھانے کے لیے نہیں چھوڑا بلکہ فرنٹ لائن پر میں خود ہوتی تھی۔
انہوں نے کہا کہ جب نیب کے دفتر کے سامنے عمران خان نے پتھراؤ کیا تو میں نے اپنے کارکنوں کو آگے نہیں کیا بلکہ گاڑی سے باہر نکل کر کھڑی ہوئی اور یہ نہیں کہا کہ میرے کارکنوں کو مارو میں پیچھے چھپ کر بیٹھی ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ اتنی آزادی کی تحریک ہے تو اپنے بچوں کو لاؤ وہ بھی اپنے ملک کے لیے کچھ کریں اگر وہ پاکستان کو اپنا ملک سمجھتے ہیں، ورنہ تمہارے آزادی کے بھاشن کو نہیں مانتے۔
‘امریکی چینل کو انٹرویو میں امریکی سازش کا بتایا ہی نہیں’
انہوں نے کہا کہ امریکی چینل سی این این کو انٹرویو میں انہوں نے کسی امریکی سازش کی بات نہیں کی، اگر ہمت تھی اور سازش سچ تھی تو سی این این کو بتاتے کہ تمہارا ملک میرے خلاف سازش کر رہا ہے، وہاں تو سر لٹکا کر کہا جوبائیڈن میرے ساتھ رابطہ نہیں کر رہے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ اپنی ناکامی کا اعتراف کیا اور بتادیا کہ اصل غصہ یہ ہے امریکی صدر نے مجھے فون نہیں کیااور وہاں سازش کا ذکر تو بالکل نہیں تھا تو پاکستان کے عوام کو ایک اور بیانیہ رکھا ہوا اور جب امریکی چینل کو انٹرویو دیتے ہیں تو آپ بھیگی بلی بن جاتے ہیں۔
مریم نواز نے کہا کہ کل آپ کہہ رہے تھے میرے وزیراعظم ہوتے ہوئے دنیا اتنی اوقات نہیں سمجھتی تھی کہ دنیا مجھے منہ لگاتی یا مجھے فون کرتی، صرف امریکا نہیں بلکہ کسی ملک نے منہ نہیں لگایا کیونکہ انہیں پتا تھا کہ آپ جعلی وزیراعظم ہیں۔
عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بطور وزیراعظم دوسرے مل جاتے تھے تو کسی اور ملک کی چغلی لگاتے تھے تو اپنی بے وقوفیوں اور نادانیوں سے پاکستان کے دوستوں کو پاکستان کے دشمنوں کے صف میں دھکیل دیا، کوئی ملک آپ کے ساتھ کھڑا نہیں تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ کون سی آزادی، کیا کرسی یا فرح گوگی کا نام آزادی رکھا ہوا ہے، قوم کو بتایا جائے، کون سی آزادی اور پھر اداروں کو دھمکا رہے ہیں اور چاہتے ہیں اداروں پر دباؤ ڈالیں۔
‘حکومت میں کہا غیرجانبدار چیف نہیں، باہر نکل کر کہا نیوٹرل جانور ہوتا ہے’
انہوں نے کہا کہ جب اپنی حکومت تھی تو کہا کہ ان سے زیادہ غیرجانب دار چیف نہیں دیکھا، پھر جب کرسی کھسکی تو کہا نیوٹرل تو جانور ہوتا ہے اور کل کہا فوج نیوٹرل رہے، ای سی پی کا چیئرمین آپ نے خود لگایا اور اس کی تعریف میں دن رات ایک کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ جیسے ہی پتا چلا کہ ای سی پی چیئرمین کے پاس آپ کے غیرملکی فنڈنگ کے ناقابل تردید ثبوت آگئے تو ان پر حملہ کرنے، گالیاں دینے اور مہم چلانا شروع کی ہے۔
مریم نواز نے کہا کہ پھر کہا عدالتیں آزاد ہیں اسی لیے نواز شریف، مریم نواز کو سزائیں ہوئی، اس وقت عدالتیں بہت اچھی تھی، جب آپ نے آئین اور قانون توڑا اور اپنے پاؤں کے نیچے آئین روندا اور سپریم کورٹ نے تاریخی فیصلہ دیا اور آئین شکنی سے روکا گیا تو آپ نے عدالت کو نہ صرف برا بھلا کہا بلکہ سوشل میڈیا پر گالیوں پر مبنی مہم چلائی۔
ان کا کہنا تھا کہ جب عدالت نے شہباز شریف کے خلاف ان خود نوٹس لیا تو اس دن سے آپ عدالت عظمیٰ کی تعریفیں شروع کر رہے ہیں تو میں عدالتوں سے ادب سے کہنا چاہتی ہوں کہ یہ روایت مت ڈالیں کہ جو شخص سب سے بڑھ کر اداروں کو گالیاں دے گا اسی کے حق میں فیصلے آئیں گے، قوم اور ملک کے حق میں فیصلے کریں، سوشل میڈیا اور میڈیا کو مت دیکھیں اور اس قوم کے مستقبل کے حق میں فیصلے کریں۔
‘میر جعفر اور میر صادق اسٹیبلشمنٹ کو کہتے ہیں’
سابق وزیراعظم پر تنقید کرتے ہوئے نائب صدر مسلم لیگ (ن) کہا کہ جب وہ میر جعفر اور میر صادق کے چہرے پہچان لیے ہیں، ان کو چھوڑوں گا نہیں تو کیا خیال ہے وہ مریم نواز کو یہ کہتا ہے، نواز شریف، شہباز شریف کو کہتا ہے، ہمارے چہرے تو اس کے دماغ پر لکھے ہوئے تو یہ دھمکی وہ ہمیں نہیں دے رہا بلکہ اسٹبلشمنٹ کو دے رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ جو لانگ مارچ کر رہا ہے کیا خیال یہ حکومت کے خلاف کر رہا ہے، یہ لانگ مارچ وہ اسٹیبلشمنٹ کے خلاف کر رہا ہے۔
مریم نواز کا کہنا تھا کہ عمران خان اعلان کرکے پھنس گئے ہیں اور کل وزیر اعظم اور وزیر داخلہ سے کہا ہے عمران خان کو گرفتار نہ کریں اور ان کو آنے دیں، بیٹھنے دیں پتا چلے گا کتنی دیر نکال سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اب اس کی مہنگائی اور نالائقی اور مجرمانہ غفلت سے پاکستان کی معیشت وینٹی لیٹر پر گئی اور پاکستان کے حالات کھائی میں پھینک کر چلا گیا ہے اور کہتا مریم نواز میرا نام کیوں لیتی ہے۔
‘عمران خان نے 6 ارب ڈالر کے عوض مرکزی بینک گروی رکھا’
ان کا کہنا تھا کہ 6 ارب ڈالر کے عوض عمران خان نے پاکستان کے مرکزی بینک کو آئی ایم ایف کے پاس گروی رکھا اور پھر یہ قانون بنایا کہ اس کا امپورٹڈ گورنر کو کسی عدالت میں پیش نہیں کیا جائے گا، جس نے پاکستان کے اداروں کو گروی رکھا ہے تو وہ آزادی کی بات کرنا قوم کو بے وقوف بنانے والی بات ہے۔
مریم نواز نے کہا کہ عمران خان کے پاس دھرنے اور جلسوں کے لیے کہاں سے پیسہ آتا ہے ہم سب جانتے ہیں، شہباز شریف سے کہوں گی کہ قوم کے سامنے ہوشربا انکشافات رکھیں کہ اس کو کون سا دشمن ملک پیسہ دے رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ تمہارے پاس یہ پیسہ، اے ٹی ایمز، مافیاز، کارٹیلز ہیں جنہوں نے حکومت میں رہ کر پیسہ بنایا ہے، تمہارے پاس فرح گوگی ہے، عوام کے پاس فرح گوگی نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف نے پہلے تمہاری حکومت ختم کی تھی اور اب نواز شریف تمہاری سیاست ختم کرے گا، جس ڈی چوک سے تم نے جنم لیا تھا، اسی ڈی چوک پر تمہاری سیاست ختم ہونے جارہی ہے۔
‘جو کپتان ڈٹ کے کھڑا تھا گرفتاری کے خوف سے پشاور میں چھپ گیا’
انہوں نے کہا کہ جو کپتان ڈٹ کے کھڑا تھا وہ گرفتاری کے خوف سے پشاور میں چھپ کر بیٹھا ہوا ہے، پشاور کے بنکر میں چھپ کر بیٹھا ہوا ہے، یہاں شیریں مزاری گرفتار ہوئی کہا میرے ساتھ پوری قوم کھڑی ہے تو کوئی نہیں تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ آج ڈاکٹر یاسمین راشد اور شفقت محمود نے پریس کلب کے باہر احتجاج کی کال دی تھی لیکن احتجاج کے لیے کوئی نہیں آیا اور انہیں سب کچھ لپیٹ کر رفو چکر ہونا پڑا۔
‘ڈاکٹر یاسمین راشد کو حکومت گرفتار نہیں کرے گی’
مریم نواز نے کہا کہ ڈاکٹر یاسمین راشد کو حکومت گرفتار نہیں کرے گی، کیونکہ وہ کینسر کی مریضہ ہیں اور ہمیں اس بات کا لحاظ ہے اور اس بات کا لحاظ ان کو بھی رکھنا چاہیے، اللہ ان کو صحت ہے۔
نائب صدر مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) نے اگر وقت سے پہلے انتخاباتکرانے اور حکومت چھوڑنے کا فیصلہ کیا بھی تھا تو دھونس اور دھمکی میں آکر تو کبھی بھی حکومت نہیں چھوڑے گی۔
انہوں نے کہا کہ ہم پوری کوشش کریں گے، یکسوئی، محنت اور دن رات ایک کرکے شہباز شریف کی سربراہی اور نواز شریف کی قیادت میں ایک زبردست ٹیم ہے اور اس کو بیماری اور اس کے علاج کا پتا ہے، شہباز شریف ملک کو اس بھنور سے نکال لے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کی شرائط پر نہ انتخابات ہوں گے اور نہ ہم حکومت چھوڑیں گے، تم بلیک میلنگ کے ذریعے اور جتھے لا کر سمجھتے ہیں کہ دباؤ میں لائیں گے تو مسلم لیگ (ن) ایسا نہیں ہونے دیں گے، فیصلے آئین اور قانون کے مطابق ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان اپنی کرسی، ہوس اور حکومت کی خاطر لوگوں کے بچوں کو مروانا چاہتا ہے، خدارا ہوش کے ناخن لیں، مذہب اور یاست مدینہ کا لبادہ اوڑھا ہوا ہے، اس بھیانک چہرے اور فتنے کو پہچاننا چاہیے اور سب کو ہوش کے ناخن لینا چاہیے۔
‘ثاقب نثار عبرت کی تصویر ہیں’
ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ ثاقب نثار عبرت کا وہ نشان ہے، جس کو انصاف کی کرسی پر بیٹھنے والے ہر شخص کو ان کا چہرہ اپنے سامنے رکھنا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ 3،4 مہینے پہلے ایک فوتگی میں ثاقب نثار صاحب کی اہلیہ ملیں، جو اچھی اور نیک خاتون ہیں اور مجھے کہا کہ انتقال کرنے والے شخص ثاقب نثار کے کلاس فیلو تھے، وہ اس طرح نہیں آسکتے اس لیے آج میں آئی ہوں، جب دباؤ میں آکر فیصلے کرتے ہیں تو اس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ثاقب نثار عبرت کی تصویر ہیں، پاکستان کی عدلیہ اور عدل کی سمت کرنے کی کوئی ایک صورت دیکھنی ہے تو ثاقب نثار کی دیکھنی ہے۔